۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
News ID: 389385
1 اپریل 2023 - 15:39
تقوا

حوزه/ ماہ رمضان المبارک ہمیں تقوی کا درس دیتا ہے۔ گناہ اور معصیت کے راستے کو چھوڑ کر اطاعت و بندگی کو اختار کرنے کا درس۔ یعنی اس ماہ کے ایام کے دوران بندہ اپنے نفس پہ قابو پانے کی مشق میں مشغول رہتا ہے۔

تحریر: ڈاکٹر سید ظہیر عباس کاظمی

حوزه نیوز ایجنسی | ماہ رمضان المبارک ہمیں تقوی کا درس دیتا ہے۔ گناہ اور معصیت کے راستے کو چھوڑ کر اطاعت و بندگی کو اختار کرنے کا درس۔ یعنی اس ماہ کے ایام کے دوران بندہ اپنے نفس پہ قابو پانے کی مشق میں مشغول رہتا ہے۔ جسمانی، باطنی و روحانی مشق کے ساتھ ساتھ ماہ مبارک رمضان ہمیں سماجی تقوی کی مشق کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے۔ سماجی تقوی کی مشق یعنی معاشرے میں موجود سماجی مسائل کو درک کر کے ان کو اپنی استعداد کے مطابق حل کرنے کی کاوش۔

بھوک کا احساس اور زکات فطرانہ رمضان المبارک کے سماجی پہلوؤں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

برصغیر پاک وہند میں غربت و افلاس، بے روزگاری، تعلیم و صحت کی سہولیات کا فقدان، پینے کے صاف پانی کی کمی، شادیوں میں تاخیر ہمارے سماجی مسائل میں سے چند اہم مسائل ہیں۔ ہمیں ان مسائل کی طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ ہر شخص کو اپنی صلاحیت کے مطابق ان مسائل کو حل کرنے کی کوشس کرنا ہوگی۔ میرے نزدیک جو بھی بھلائی کے کام کرنے کی ہم صلاحیت رکھتے ہیں روز محشر ان سے متعلق باز پرس ضرور ہوگی، لحاظہ ہمیں اپنے علاقے، گاوں یا محلے کے مسائل کو حل کرنے کی حتی المقدور کوشش کرنی چاہئیے۔ عملی کوشش۔ مثال کے طور پر میں چند عملی کاموں کو بیان کرتا ہوں۔

جیسا کہ پہلے ذکر ہوا، ہمارے وطن میں غربت اور بے روزگاری زیادہ ہے تو اس مسئلے پہ قابو پانے کے لئے ہمیں اپنے قریبی رشتہ داروں یا محلے سے ابتدا کرنا ہوگی۔ ہم اپنے رشتے داروں یا محلے کے افراد میں سے بے روزگار افراد کے کاروبار شروع کروانے کا بندوبست کریں۔ جو لوگ پہلے کاروبار کر رہے ہیں وہ راہنمائی اور تربیت فراہم کریں اور صاحبان ثروت سرمائے کی فراہمی کریں۔ اسی طرح تعلیم کے مسائل کے حل کے لئے مساجد میں شام کے اوقات میں بچوں کو پڑھایا جاسکتا ہے۔ یورپ کے برعکس برصغیر میں طالبان علم کے لئے مستقبل سے متعلق راہ نمائی (career counselling) کی شدید کمی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لئے بھی مساجد میں علاقے کے تجربہ کار افراد بہترین راہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی مساجد کو مثل مسجد نبوی بنانا ہو گا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مسجد نبوی میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کے حل کے کا بھی انتظام فرماتے تھے۔ اس دور فتن میں ہمیں مساجد کو بلا تفریق مسلک دینی علوم کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ عصری علوم کی ترویج اور علاقے کے مسائل کے حل کی آماجگاہ بھی بنانا ہوگا۔

اگر ہم اپنے اپنے علاقے کی سطحہ ہر مختلف کمیٹیاں قائم کر دیں جن میں علاقے کے مخلص و با صلاحیت افراد شامل ہوں اور یہ کمیٹیاں باہمی مشاورت سے ہفتہ وار عملی پروگرام تشکیل دیں - عملی پروگرام نہ کہ نشستن گفتن برخاستن۔ بعض اوقات ہمیں مسائل بہت بڑے اور گھنبھیر محسوس ہوتے ہیں لیکن ان کا حل اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا ہمیں لگتا ہے۔ عبدالستار ایدھی صاحب مرحوم و مغفور نے اتنی عظیم سماجی تنظیم کی ابتدا ایک میز کرسی رکھ کر کی تھی۔ اسی طرح کی بے تحاشہ مثالیں موجود ہیں کہ جہاں ابتدا بہت ہی معمولی کاموں سے کی گئی لیکن وہ مخلصانہ و با بصیرت ابتدا بہت بڑی خدمت میں بدل گئی۔ کیوں نہ ہم بھی اپنے پاک وطن کے مسائل یعنی ہمارے اپنے مسائل کے حل کے لئے مخلصانہ عملی کاوش کی ابتدا کریں تاکہ ہم روز محشر اپنے کریم رب اور رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے شرمندہ نہ ہوں۔ کم از کم یہ تو کہ سکیں کہ ہم نے اپنے تئیں بہتریں کوشش کی تھی۔ "مالی دا کم پانی دیون۔۔۔۔۔۔۔"

اللہ تبارک و تعالی ہمیں ماہ مبارک رمضان کے فیوض و برکات سے مستفید فرمائے۔ اللہ تبارک و تعالی ہمیں اپنی انفرادی و جتماعی ذمہ داریاں ادا کرنے کو توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تبارک و تعالی ہمیں حقوق العباد ادا کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنے کی سمجھ، ہمت و طاقت عطا فرمائے۔ آمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .