۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
نمایشگاه قران کریم

حوزہ / جامعۃ الزہرا (س) میں تحقیقی امور کی سرپرست نے کہا: موجودہ دور میں عالمی سماج کو جس چیز کی بنیادی ضرورت ہے، وہ خوشی و نشاط ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی تہران سے نامہ نگار کے مطابق، جامعۃ الزہرا (س) میں تحقیقی امور کی سرپرست محترمہ صدیقہ شاکری نے 31ویں بین الاقوامی نمائش کے موقع پر"قرآن و سنت کے نقطہ نظر سے سماجی زندگی" کےموضوع پر منعقدہ ایک نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا۔ موجودہ دور میں عالمی سماج کو جس چیز کی بنیادی ضرورت ہے، وہ خوشی و نشاط ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران قرآن کریم کی آیت "والناشطات نشطا" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: عہد نبوی کے زمانہ میں جہاں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات اور سنتِ نبوی کے نفاذ سے معاشرے میں بہت بڑی تبدیلی واقع ہوئی، وہیں اس دور کا جاہل معاشرہ ایک عظیم ترقی و تحول کو مشاہدہ کر رہا تھا، اسی وجہ سے ہم نے قرآن کریم کی طرف رجوع کیا ہے تاکہ ہمیں قرآنی نشاط کے متعلق معلومات حاصل ہوں۔

محترمہ صدیقہ شاکری نے کہا: درجۂ اول کی لغت کی کتب میں "نشاط" کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہیں۔ ایک جگہ آیا ہے کہ "نشاط" کے معنی " نفس کی طہارت" کے ہیں۔ ایک دوسرے مقام پر "نشاط" کا ایک اور معنی "سستی سے دوری" کے بیان ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: محققین کے نزدیک نشاطِ اجتماعی کو ایک روحانی و معنوی مشترک گردانا گیا ہے کیونکہ نشاط کے بنیادی مادہ کا معنی "کسی چیز کی طرف جانا یا رجوع کرنا" کے ہیں۔

جامعۃ الزہرا (س) میں تحقیقی امور کی سرپرست نے کہا: ایک روایت میں آیا ہے کہ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "خوشی سے قوت و نشاط پیدا ہوتی ہے"۔ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم سے سوال کیا گیا کہ "بہترین اعمال کون سے ہیں؟"۔ تو انہوں نے فرمایا "کسی نادار مومن کا قرض ادا کرنا، کسی بھوکے کو کھانا کھلانا اور مومن کو خوشحال کرنے سمیت جو چیز بھی مومن کی خوشی کا باعث بنے"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .