حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر قم المقدسہ میں اکیڈمی آف اسلامک سائنسز کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد مہدی میرباقری نے آیت اللہ سید محمد علی حائری طبسی (رح) کی رحلت کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واقعہ سقیفہ کی طرف اشارہ کیا اور کہا: خداوند متعال فرماتا ہے "أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُتْرَکُوا أَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا یُفْتَنُونَ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِینَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِینَ صَدَقُوا وَلَیَعْلَمَنَّ الْکَاذِبِینَ" یہ آیات معصومین علیہم السلام کے واقعہ سقیفہ کے اظہار میں منطبق ہوتی ہیں۔
انہوں نے سورہ عنکبوت کی بنیاد پر ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کی 4 غلط فہمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ان کی پہلی غلط فہمی یہ ہے کہ ایمان کے دعویدار یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف ایمان کا دعویٰ کرنے سے مومن کہلانے کے مستحق ہیں جب کہ فتنہ کو نظر انداز اور اس سے عبور کر جانا چاہیے کیونکہ فتنہ کا نتیجہ مومنین اور غیر مومنین کی طرف تقسیم ہے۔
انہوں نے کہا: ان افراد کا دوسرا غلط حساب یہ ہے کہ وہ اپنے غلط اور ناشائستہ افعال کے ہوتے ہوئے خدا کے عقاب سے چھٹکارے کی خام خیالی میں مبتلا ہیں اور ان کی تیسری غلط فہمی یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے آپ کو فتنوں سے بچا کر رکھتا ہے تو وہ کسی مقام تک نہیں پہنچے گا بلکہ وہ سنتا بھی ہے اور دیکھتا ہے اور چوتھی غلط فہمی یہ ہے کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ امام لوگوں پر بارش برساتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
اکیڈمی آف اسلامک سائنسز کے سربراہ نے کہا: فتنہ اور امتحان خدا کی سنت اور مومنوں کو کافروں سے الگ کرنے کا ذریعہ ہیں اور سورۂ عنکبوت کی آیات اس مسئلے کی وضاحت کرتی ہیں۔
انہوں نے جنت کے درجات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: جنت کے درجات یعنی قرآن، امیر المومنین اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولایت ہیں۔ یہ درجات ان افراد کے لیے ہیں جن کے لیے بندگی کے درجات محقق ہوتے ہیں اور وہ فتنوں کے درمیان بھی اپنے ایمان کی حفاظت کرتے ہیں اور ان فتنوں سے سلامتی کے ساتھ عبور کر جاتے ہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین میرباقری نے کہا: یہ انبیاء کرام علیہم السلام ہی ہیں جو ہمارے اور خدا کے درمیان فاصلوں کو کم کرتے ہیں۔
حوزہ علمیہ قم کے اس استاد نے کہا: اگر آپ خواہش رکھتے ہیں کہ آپ خدا کا قرب حاصل کر سکیں تو آپ کو دو کام کرنے چاہئیں۔ ہمیشہ نیک اعمال بجا لائیں اور کبھی بھی اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین میرباقری نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ فتنہ میں مومن وہ ہوتا ہے جو اپنے امام کے ہمراہ ہو، کہا: منافق وہ ہے جو کسی بھی وجہ سے امام سے جدا ہو جائے چونکہ صرف امام کے ساتھ انجام دیا جانے والا ہر عمل؛ صالح عمل ہے لیکن کبھی بھی مومن یہ نہ سمجھے کہ صرف ایمان کا دعویٰ کرنے سے ہی سب کام ٹھیک ہو جائیں گے (بلکہ ایمان کے ساتھ عمل بھی شرط ہے)۔