۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
عابدینی

حوزہ/ حجت الاسلام عابدینی نے مزید کہا: انسان کی حیات معنوی خدا و رسولؐ کی دعوت پر لبیک کہنے میں ہی ہے ، دوسری جگہوں پر حیات معنوی کا کوئی تصور نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ قزوین میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالکریم عابدینی نے صوبہ قزوین میں خطاب کرتے ہوئے کہا:قرآن کی نظر میں صالح اور نیک وہی لوگ ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں، البتہ اگر وہ صرف اچھے کام انجام دیں تو وہ صالح نہیں ہو سکتے، کیوں کہ اگر وہ صرف نیک اعمال انجام دے رہے ہیں اور ان کے دل میں ایمان نہیں ہے تو ان کے اندر حسن فعلی تو ہے لیکن حسن فاعلی نہیں ہے، لہذا عمل صالح کا ایمان کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ایمان کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدا پر، خدا کے رسول (ص)، نبوت، کتاب خدا، انبیاء، ائمہ اطہار (ع) اور دیگر تمام چیزوں پر ایمان لائیں جو ایمان کو مکمل کرتی ہیں، لہذا ایمان اور عمل صالح کا ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، ایمان اور عمل صالح کے ساتھ ساتھ برے کاموں سے دور رہیں۔

صوبہ قزوین میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا: حیات طیبہ کا مفہوم سورہ انفال کی آیت نمبر 24 میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے، اللہ فرماتا ہے: «یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیکُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَیْهِ تُحْشَرُونَ۔ " مومنو! خدا اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو جب کہ رسول خدا تمہیں ایسے کام کے لیے بلاتے ہیں جو تم کو حیات معنوی بخشتا ہے، اور جان لو کہ خدا آدمی اور اس کے دل کے درمیان حامل ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ تم سب اس کے روبرو جمع کیے جاؤ گے۔"

صوبہ قزوین میں رہبر معظم کے نمائندے نے کہا:ممکن ہے کہ انسان تمام حیات کو صرف دنیاوی حیات، روزی روٹی، دانہ پانی وغیرہ کو ہی تصور کرے، لیکن ہمیں اس بات کی جانب بھی غور کرنا چاہئے کہ جانور بھی اس قسم کی زندگی گزارتے ہیں، یہاں تک کہ درختوں میں بھی اس قسم کی زندگی پائی جاتی ہے، بلاشبہ انسانوں میں حیوانی اور نباتاتی زندگی پائی جاتی ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم حیوانی اور نباتاتی زندگی کے ساتھ حیات روحانی تک پہنچیں۔

حجت الاسلام عابدینی نے مزید کہا: انسان کی حیات معنوی خدا و رسولؐ کی دعوت پر لبیک کہنے میں ہی ہے ، دوسری جگہوں پر حیات معنوی کا کوئی تصور نہیں ہے، اللہ تعالیٰ سورہ آل عمران کی ۱۶۹ویں آیت میں ارشاد فرماتا ہے: وَلا تَحسَبَنَّ الَّذينَ قُتِلوا في سَبيلِ اللَّهِ أَمواتًا بَل أَحياءٌ عِندَ رَبِّهِم يُرزَقونَ، جو لوگ خدا کی راہ میں قتل کر دئے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھنا، بلکہ وہ زندہ ہیں اور خدا کی جانب سے رزق پا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس آیت میں عمل صالح کا ذکر فرما رہا ہے کہ وہ افراد جو ایمان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد اور اس کے مانند چیزیں انجام دیتے ہیں ، حیات جاوداں صرف اس کے لئے ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .