حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ سبحانی نے حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے اراکین سے ملاقات کے دوران کہا: حوزہ علمیہ کی مسئولیت بہت اہم اور بھاری کام ہے، اسے صرف دور محسوس کرنا نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس کی سنگینی کو محسوس کرنے کے لیے اس میدان میں قدم رکھنے کی ضرورت ہے۔
مرجع عالی قدر نے اپنی بات کو مزید ادامہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کا طالب علم پچاس سال اور سو سال پہلے کا طالب علم نہیں ہے۔ ماضی میں تمام طلباء بغیر کسی تفریق کے درس حوزوی کو "صرف میر" سے شروع کرتے تھے اور درس خارج تک پہنچتے تھے، لیکن آج، طلبہ کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، ان کی سطح اور ضرورت کے اعتبار سے مختلف کورس ہونا چاہیے، کیوں کہ ہر انسان کی قابلیت اور صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں اور ان تمام لوگوں کا ایک ہی نظام درسی ہونا مناسب نہیں ہے۔
آپ نے مزید فرماہا کہ ٹیلنٹ اور صلاحیتوں کی شناخت حوزہ علمیہ کے مینیجمنٹ کے فرائض میں سے ایک ہے کہ وہ ہنر اور صلاحیتوں کے مطابق منصوبہ بندی کریں۔ ایک طالب علم جو بہت باصلاحیت نہیں ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا؛ بلکہ اس طالب علم کے مطابق پروگرام ہونا چاہیے تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کر سکے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی نے فرمایا کہ مدرسہ کا نظام خالص روایتی اور سنتنی نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی بالکل جدید ہو؛ بلکہ روایتی اور جدید نظام کا امتزاج ہونا چاہئے، ساتھ ہی ساتھ مبلغ کی تربیت بھی مدرسے کی ایک اہم ضرورت ہے اور اس مسئلہ کے لیے بہتر منصوبہ بندی ہونی چاہیے، بلاشبہ ایسے مبلغین کی تربیت ضروری ہے جو سماجیات کے ماہر ہوں۔