حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سرپرست جناب آیت اللہ اعرافی نے حوزہ علمیہ قم کے دفتر میں شیعہ علماء کونسل افغانستان کے چیئرمین آیت اللہ محمد ہاشم صالحی سے ملاقات کے دوران کہا: میں نے آپ کے اقدامات کو بغور مشاہدہ کیا ہے۔ افغانستان میں ہوئے حالیہ واقعات پر شیعہ علماء کونسل افغانستان کا موقف انتہائی قابلِ تحسین اور سنجیدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ان پیچیدہ حالات میں ہمیں جذباتی نہیں ہونا چاہئے اور کسی قسم کا غلط اقدام نہیں کرنا چاہئے اور دوسری طرف ہمیں اپنے دینی و مذہبی امور میں سست اور غیر فعال بھی نہیں ہونا چاہئے بلکہ حالات و واقعات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمیں ان واقعات سے ہوشیاری اور سمجھداری کے ساتھ نمٹنا چاہئے۔
قم کے امام جمعہ نے کہا: افغانستان کے اقوام، مذاہب اور عوام اس ملک کا عظیم اور واقعی اثاثہ ہیں اور ہر ایک کو ان کامیابیوں اور آثار کی حفاظت کرنی چاہئے جو ان قبائل اور مذاہب نے اس ملک کی پوری تاریخ میں حاصل کئے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: افغانستان کے حوزات علمیہ اور مدارس بہت اہم ہیں اور جس طرح مساجد کی حفاظت کی جاتی ہے اسی طرح اس ملک کے علمی اور دینی مراکز کی حفاظت کے لئے بھی کوشش کی جانی چاہئے تاکہ وہ کسی قسم کی تعطلی کا شکار نہ ہوں۔
انھوں نے کہا: افغانستان کے لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ شیعہ افغانستان کی حفاظت کے لئے کوشاں ہیں اور افغانستانی شیعہ ان کے اپنے لوگ ہیں۔
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے افغانستان کے موجودہ حالات کے سلسلہ میں حوزہ علمیہ ایران کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا: افغانستان کے شیعہ علماء کونسل میں آپ کا موقف ہمارے علمائے کرام کے مؤقف کے مطابق ہے اور حوزہ علمیہ اور مراجع کرام اس بارے میں انتہائی فکرمند ہیں اور ان کا بھی موقف یہی ہے کہ افغانستان میں تمام مذاہب اور اقوام پر مشتمل حکومت کی تشکیل ہونی چاہئے تاکہ خدانخواستہ شدت پسند افراد دوبارہ حکومت کی باگ ڈور نہ سنبھال سکیں۔
واضح رہے کہ اس ملاقات میں حوزہ علمیہ کے مرکز ارتباط و بین الملل کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید مفید حسینی کوہساری بھی موجود تھے۔
آخر میں افغانستان کے شیعہ علماء کی کونسل کے چیئرمین آیت اللہ محمد ہاشم صالحی مدرس نے اپنے بیانات میں افغانستان میں پیش آنے والے حالات اور حوزہ علمیہ کے ساتھ اس علماء کونسل کے ارتباط کے بارے میں روشنی ڈالی۔