حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قمر علی آخون نے جامعہ المصطفی العالمیہ ینورسٹی کے ہندوستان میں موجود نمائندہ ڈاکٹر رضا شاکری سے انکے دفتر میں ملاقات کی جہاں انہوں نے ہندوستان کے حوزات علمیہ اور طلاب و طالبات کی تعلیمی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔
ڈاکٹر رضا شاکری نے انکا بھرپول استقبال کیا ڈاکٹر شاکری نے المصطفی ینورسٹی کے کارکردگی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے علم و معارف کا سرچشمہ رہا ہے بالخصوص جامو و کشمیر جہاں اسلام کے بہت بڑے دانشمند میر ہمدانی سے لیکر آج تک ایران کا دینی اور تبلیغی رابطہ برقرار ہے۔جامو و کشمیر میں بہت سارے جید علماء تھے جسکا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
مزید کہا کہ ہندوستان کے حوزات علمیہ قدیم زمانے میں بہت شاندار اور کامیاب تھے ان سے تربیت یافتہ لوگ ہندوستان اور بیرون ملک تبلیغ اور تدریس کے لئے جاتے تھے لوگ ان سے رجوع کرتے تھے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے آج حوزات علمیہ میں وہ قدرت نہیں رہی اب وقت ہے کہ حوزات علمیہ پر کام کیا جائے اس ناطے ہم آپ جیسے مخلص سیاست مداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ حوزات علمیہ کے ان صورتحال کو بہتر بنانے میں ہماری تعاون فرمائیں۔
جس پر جناب قمر علی آخون نےانکا شکریہ اداکرتے ہوئے انہیں امید دلایا اور کہا کہ ہم ہمیشہ سے علماء کے سایہ میں رہے ہیں اور رہیں گے چونکہ میرا عقیدہ یہ علماء ہی وہ لوگ ہیں جو کسی بھی معاشرے کی اصلاح میں بہترین کردار نبھاسکتے ہیں۔آج جمہوری اسلامی ایران پوری عالم بشریت کے لئے نمونہ بن چکے ہیں دنیا کے مسلمان و غیر مسلمان حکمران اگر ایران کے خلاف ہوں لیکن وہاں کے عوام آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو اپنا رہبر مانتے ہیں۔ایران میں جب سے انقلاب اسلامی آیا ہے تب سے اب تک مسلسل انقلاب اسلامی کے دشمنوں سے مقابلہ کررہا ہے ان تمام سختیوں، جنگوں اور اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران روز بروز قدرتمند ہوتا نظر آرہا ہے۔ استکباری اور استعماری دنیا اس وقت ایران کا دشمن ہے یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ ایران کتنا مضبوط ہوچکا ہے خوش نصیب ہیں آپ لوگ جو اس انقلاب کی خدمت کررہے ہیں۔ ہم آپ کو ہندوستان کے سر زمین پر خوش آمدید کہتے ہیں اور یہ عرض کرتے ہیں کہ اس راہ میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہرسال کثیر تعداد میں طلاب اور طالبات کے جامعہ المصطفی العالمیہ کی جانب رخ کرنا آپ کی بہترین کارکردگی کی نشاندہی کرتا ہے اس پر ہم آپ کا مشکور و ممنون ہیں۔اس میٹنگ میں جناب ڈاکٹر فیاض کشمیری اور ڈاکٹر سید اختر و جناب مولانا جواد حبیب بھی موجود تھے ۔