۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ / سربراہ حوزہ علمیہ قم نے کہا: اہل سنت اور اہل تشیع کے دینی مدارس کی ترقی اور استحکام ان کے باہمی تعاون اور میل جول میں ہے اور اس کے برعکس جب بھی شیعہ اور اہل سنت کے دینی مدارس کے درمیان رقابت آئی ہے تو انہیں ناکامیوں کے سوا کچھ نہیں ملا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ کردستان کے شیعہ اور اہل سنت علماء کا اجلاس ادارۂ تبلیغات اسلامی کانفرنس ہال میں منعقد ہوا جس میں سربراہ حوزہ علمیہ آیت اللہ اعرافی، صوبہ کردستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین پور ذہبی، صوبہ کردستان کے گورنر اور شیعہ سنی علماء اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سربراہ حوزہ علمیہ قم نے اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: میں خداوندِ متعال کا شکر گزار ہوں کہ مجھے صوبہ کردستان کے مخلص لوگوں کا مہمان بننے کا شرف حاصل ہوا اور میں اس خطے کے شیعہ اور اہل سنت علماء کے درمیان اپنے آپ کو پا کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔

آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: مجھے امید ہے کہ دینِ اسلام کی ترقی و پیشرفت اور اسلام و انقلاب اسلامی کی ترویج میں شیعہ اور اہل سنت بھائی ساتھ ساتھ ہوں گے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: انسان کی حقیقی خوش بختی اور سر بلندی اپنے آپ کو گناہوں سے پاک رکھنے میں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء کرام اور دینی طلباء ہمیشہ تہذیب نفس اور علم حاصل کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔

گارڈین کونسل کے ممبر نے کہا: امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے جو انقلاب لایا وہ دنیا میں عظیم انقلاب ہے۔ آج بھی اس ملک کے معماروں کو چاہیے کہ وہ خدا کی خوشنودی اور معاشرے و امت اسلامی کی خدمت کے لیے کوششیں کریں اور اپنے آپ کو ابلیس اور شیطان کے شر سے محفوظ رکھیں۔

حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: ہمیں دینی مدارس سے توقع ہے کہ وہ انقلابی، دیندار اور اسلامی نظام کا دفاع کرنے والے افراد کی تربیت کریں۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: دین اسلام کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ دین متمدن اور ہمہ گیر ہے اور بشر کی تمام ضروریات کا حل بیان کرتا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ انقلاب اسلامی نے یہ بات مسلمانوں کے لیے واضح و عیاں کر دی ہے۔

انہوں نے کہا: دنیا میں موجود گیس، تیل اور معدنیات وغیرہ کے نصف سے زیادہ ذخائر مسلمانوں کے پاس ہیں لیکن ان ذخائر سے وہ صحیح استفادہ نہیں کرسکے ہیں۔

آیت اللہ اعرافی نے عصر حاضر میں علمائے دین کے درمیان باہمی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا: دشمنان اسلام کے پیدا کردہ بعض اختلافات علمائے دین کے درمیان نزاع اور اختلاف کا باعث نہیں بننا چاہئے۔

سربراہ حوزہ علمیہ قم نے دینی مدارس کی ترقی و پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ بات تجربے سے ثابت ہے کہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان تعاون دینی مدارس کی ترقی و استحکام کا باعث ہے لیکن اس کے برعکس جہاں بھی ان کے درمیان رقابت دیکھی گئی ہے وہاں پر انہیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا ہے۔

سربراہ حوزہ علمیہ قم نے آخر میں کہا: شیعہ اور اہلسنت برادران کے درمیان بہت زیادہ مشترکات ہیں اور ان کے درمیان حقیقی اتحاد اس امر کا باعث بنے گا کہ ہم دشمن کے مقابلے میں امت واحدہ بن جائیں شیعہ اور اہل سنت بھائیوں کو اپنے درمیان اتحاد قائم کرنے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .