۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
آیت الله العظمی مکارم در دیدار مدیر حوزه

حوزہ / آیت اللہ مکارم شیرازی نے دین اسلام پر ہونے والے حملوں کے خلاف خاموشی اختیار کو اختلافات پھیلنے کی اصلی وجہ قرار دیا اور کہا: ہم نے کئی سالوں تک اسلام مخالف نظریات کو نظرانداز کیا ہے اور ان کا بھرپور دفاع نہیں کیا لیکن ان سفروں جیسے امور کی وجہ سے ان شاءاللہ اس میں بہت بہتری آئے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ اعرافی سے ملاقات میں ان کے ویٹیکن اور یورپی ممالک کے دورہ کے نتیجہ خیز اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آپ میں علم و دانش اور ہم فکری اور جدت پسندی جیسی خصوصیات کی بنا پر آپ ہی اس سفر کے لیے سب سے زیادہ موزوں اور قابل شخص تھے اور الحمد للہ اس سفر کے اچھے اثرات اور نتائج برآمد ہوئے اور میں ان زحمات پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا: مختلف مذاہب کے درمیان ایک بڑا مسئلہ ان کے نظریات کا اختلاف اور اختلاف رائے ہے جسے اس طرح کے دوروں اور ملاقاتوں سے کم بلکہ ختم کیا جا سکتا ہے۔

اس مرجع تقلید نے کہا: ہمیں مشترکات پر بھروسہ کرنا چاہیے اور اختلافات سے گریز کرنا چاہیے۔

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے شیعہ افکار و نظریات سے دوسرے مذاہب کی واقفیت کو اس سفر کے اہم نتائج میں سے ایک قرار دیا اور مزید کہا: شیعہ علمی شعبوں کی جانب سے آپ کا یہ سفر تشیع کی طرف نسبت دئے گئے بعض غیر درست مسائل و افکار کو حل کرنے میں بھی انتہائی کارگر ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے شیعہ اور سنی علماء کے درمیان ارتباط کو بھی ضروری سمجھا اور مزید کہا: اگر اہل سنت علماء کے ساتھ روابط بڑھیں گے تو باہمی تعامل کے ذریعہ ہم اپنے مذہب پر کئے جانے والے اکثر بے بنیاد حملوں کو بھی بے اثر کر سکتے ہیں۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: دین اسلام پر ہونے والے حملوں کے خلاف خاموشی اختیار کرنا اختلافات پھیلنے کی اصلی وجہ ہے۔ ہم نے کئی سالوں تک اسلام مخالف نظریات کو نظرانداز کیا ہے اور ان کا بھرپور دفاع نہیں کیا لیکن ان سفروں جیسے امور کی وجہ سے ان شاءاللہ اس میں بہت بہتری آئے گی۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: بے شک بعض وہابیوں کو ہم جو کچھ بھی کہتے رہیں وہ بیکار اور بے اثر ہے کیونکہ ان کا ایک خاص مقصد اور ارادہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ اختلاف ہمیشہ رہیں لیکن ہم شیعہ اور سنی کے ساتھ ساتھ اسلام اور عیسائیت کے درمیان موجود شگاف اور خلا کو پُر کرنے سمیت بعض بے بنیاد اختلافات کو ختم بھی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے اس ملاقات کے اختتام پر آیت اللہ اعرافی کی توفیقاتِ خیر میں مزید اضافہ اور کامیابی کے لیے دعا کی۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں آیت اللہ اعرافی نے آیت اللہ مکارم شیرازی کی خدمت میں اپنے ویٹیکن اور بعض یورپی ممالک کے دورے کی تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی۔

ہمیں مشترکات پر بھروسہ کرنا چاہیے اور اختلافات سے گریز کرنا چاہیے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .