حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مکارم شیرازی نے ایران کے وزیر تعلیم و تربیت سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ملک کے تعلیمی نظام اور حوزہ علمیہ کے درمیان رابطہ کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تعلیمی نظام اور یونیورسٹیوں کا حوزہ علمیہ سے رابطہ قدیم زمانہ سے رائج تھا اور بو علی سینا، شیخ بہائی اور شیخ طوسی نے ایک ہی جگہ سے تربیت پائی۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے تعلیمی نظام پر اسلامی روح حاکم ہونی چاہیے اور اس میں مغربی ثقافت کا شائبہ تک نہیں ہونا چاہیے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے علوم اسلامی کی ترویج میں علماء شیعہ کے عظیم کردارکی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض افراد کا خیال ہے کہ علوم اور بالخصوص علوم اسلامی کی نشرواشاعت میں شیعہ علماء کا کوئی کردار نہیں ہے لیکن ہم نے "علوم اسلامی کی ترویج میں علم شیعہ کے کردار" کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کر کے ثابت کیا ہے کہ شیعوں نے تمام علوم منجملہ فقہ، اصول، کلام، طب، نجوم اور معماری وغیرہ کی ترویج میں موثر کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا: بزرگ شیعہ علما کی علمی ثمرات کا ذکر ہمارے ہائی سیکنڈری اور یونیورسٹیوں کے طلباء کی نصابی کتب میں ہونا چاہیے تاکہ انہیں اپنے علماء کے علمی سرمائے سے آگاہ کیا جاسکے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے آخر میں کہا: نظام تعلیم و تربیت میں جدت اور ترقی و پیشرفت کی ضرورت ہے اور ہمیں ہوشیار بھی رہنے کی ضرورت ہے کہ ہم کہیں مغربی ثقافت کے دلدادہ نہ ہو جائیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے تعلیمی نظام سے مغربی ثقافت کو نکال باہر کریں۔