۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی

حوزہ/ آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا: دشمن دینی علوم کے مراکز اور یونیورسٹیوں کے درمیان دوری پیدا کرنا چاہتا ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ ان دو علمی اداروں کے درمیان مستحکم رابطہ ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹیوں میں نمائندگی ولی فقیہ کے سرپرست حجت الاسلام و  المسلمین مصطفٰی رستمی نے گذشتہ روز شہر قم میں آیت اللہ نوری ہمدانی سے ملاقات کی۔

 آیت اللہ  نوری ہمدانی نے اس ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا:اس ادارے میں آپ کا کام بہت اہم اور مقدس ہے۔احادیث میں آیا ہے کہ عاقل شخص وہ ہے جو اپنے زمانے کو اچھی طرح سے پہچانے اور اس پہچان  کی بنیاد پر اپنی ذمہ داری کا تعین کرے ۔پس زمانے کی شناخت کا مطلب واقعات کی شناخت ہے۔

اس شیعہ مرجع تقلید نے کہا:انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہو گیا ہے اور اس نے پوری دنیا اور مختلف تہذیبوں میں ہلچل مچا دی ہے۔

انہوں نے کہا:نظام اور انقلاب کے اہم ترین مراکز میں سے دینی علوم کے مراکز اور یونیورسٹیاں ہیں۔

 آیت اللہ  نوری ہمدانی نے مزید کہا:اسلامی تمدن کی تاریخ سے دینی علوم کےمراکز دنیا کو آگاہ کریں کیونکہ ہمارے ملک اور اس جیسے دیگر ممالک کہ جہاں پر عالمی استکبار کا تسلط رہا ہے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ علوم کو مغربی دنیا نے ایجاد کیا ہے۔

انہوں نے کہا: یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ علوم کا سرچشمہ اسلام ہے اور اس کا بہترین ثبوت علمی اصطلاحات کا عربی زبان میں ہونا ہے ۔مسلمانوں نے اسلام اور قرآن کریم سے استفادہ کر کے علوم کو ایجاد کیا تھا۔

آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا:یونیورسٹیوں میں جو علوم پڑھائے جائیں وہ اسلامی ہونے چاہئیں نہ کہ مغربی۔

انہوں نے کہا:دینی علوم کے مراکز اور یونیورسٹیوں میں دشمن جدائی ایجاد کرنا چاہتا ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ان دو طرح کے علمی اداروں کے درمیان رابطہ اور زیادہ مستحکم ہو۔

آیت اللہ  نوری ہمدانی نے کہا: یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے علوم پر نظر رکھنی چاہئے کہ وہ اسلامی ہیں یا نہیں اور یونیورسٹیوں میں ایسے پروفیسرز کو تعلیم دینے کی ذمہ داری  نہ سونپی جائے جو انقلابی نہ ہوں۔ بعض اوقات سننے میں آتا ہے کہ یونیورسٹیوں میں ایسے پروفیسرز بھی ہیں جو توحید اور امامت کے خلاف گفتگو کرتے ہیں۔

انہوں نے استاد کو یونیورسٹی کے اہم ترین عناصر میں سے قرار دیتے ہوئے کہا:استاد کا اخلاق شاگرد پر بہت مؤثر ہے۔

اس مرجع تقلید نے آخر میں کہا: یونیورسٹیوں کے طلباء کی طرف توجہ دینے اور ان سے پائیدار روابط رکھنے کی ضرورت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .