۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت الله اعرافی و پاپ

حوزہ / حوزہ علمیہ کے سرپرست اور پاپ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مذاہب کے درمیان روابط کو فروغ دینے اور ظالمانہ اقدامات بالخصوص ایرانی عوام کے خلاف جابرانہ پابندیوں کی مذمت کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی اٹلی سے بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے ڈائریکٹر آیت اللہ علی رضا اعرافی نے گذشتہ روز اپنے دورہ اٹلی کے دوران کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پاپ فرانسس سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مذاہب کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور مظلوموں کے دفاع کے سلسلے میں پاپ کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا: لوگوں کے ساتھ میل جول میں آپ کا انداز آپ کے امتیازات میں سے ہے۔ آپ کے اصالتاً لاطینی امریکہ سےہونے نے بھی آپ کو مزید قابلِ توجہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہم ویٹیکن میں ایرانی سفیر کے ذریعہ آپ کے حالات سے آگاہ ہوتے رہتے کی اور میں نے مختلف مواقع پر اور کرونا بیماری کے پھیلنے کے آغاز میں آپ سے خط و کتابت بھی کی اور آپ نے بھی توجہ دی جس پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: میں اپنی جوانی سے ہی الہی مذاہب، عیسائیت اور کیتھولک مذہب کے مسائل سے آشنائی کا شغف رکھتا تھا اور میں نے یہاں کا سفربھی کیا ہے اور گزشتہ چند دہائیوں سے دنیا کے مختلف حصوں میں مذاہب کے درمیان مکالمے، تعامل اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: میں نے حوزہ اور جامعۃ المصطفی العالمیہ کے طور پر جتنے دورے کیے ہیں ان میں میں نے باہمی مکالمے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعامل کا دفاع کیا ہے اور باقی مسلمانوں اور شیعوں کو بھی ایسا کرنے کی دعوت دی ہے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: اگرچہ میں یہاں ایک حوزوی شخصیت کی حیثیت سے آیا ہوں لیکن جب رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مراجع عظام اور حوزوی اداروں کو اس سفر کی اطلاع ملی تو انہوں نے اس کا استقبال کیا اور آپ کے لئے سلام بھجوایا اور باہمی تعامل اور ہم اندیشی و ہم فکری پر تاکید کی۔

انہوں نے مزید کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بھی آپ کو سلام دینے کا کہا اور اور بعض مواقع پر اسلام اور عیسائیت کے درمیان تعلقات میں نرمی لانے اور مظلوموں کے دفاع کے سلسلے میں آپ کے موقف کی تعریف کی ہے اور انہوں نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ ہم آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ دنیا کے مظلوموں بالخصوص فلسطین اور یمن کے مظلوموں کے دفاع میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور واضح اور شفاف موقف اپنائیں گے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے مراجع عظامِ تقلید کی طرف سے بیان کئے گئے نکات اور علمی سرگرمیوں اور مذہبی تعاون پر ان کی تاکید بھی پاپ فرانسس تک پہنچائی۔

انہوں نے تشیع کے متعلق پاپ کی آشنائی کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: ہمارے ائمہ علیہم السلام کے بیانات اور شیعہ علماء کی میراث میں مضبوط علمی اور فلسفیانہ بنیادیں موجود ہیں۔ شیعہ مکتب میں توحیدی اور علمی مسائل کو انتہائی دقت اور ظرافت کے ساتھ مطرح کیا گیا ہے اور حوزاتِ علمیہ میں تفکرِ عقلی اور فلسفی مکاتب و حکمت کی مشعل ہمیشہ روشن رہی ہے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: دوسری طرف مکتب تشیع میں اخلاقی اور عرفانی مسائل کو روایات، حدیثی ورثہ اور عظیم شیعہ بزرگوں کی فکر و اندیشہ میں بیان کیا جاتا ہے۔ بلاشبہ تمام مسلمان ایک اور امت واحدہ ہیں لیکن اہل بیت علیہم السلام کا مذہب تفکر عقلی، اخلاقی، اجتماعی اور عمیق معنوی سوچ کا حامل ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: فی الحال، ہم انسانی معاشرے اور عصر حاضر کے انسانوں کے لیے اہم مسائل اور مشکلات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ جن میں سب سے اہم الہیات اور عقیدۂ توحید میں فلسفیانہ اور انسانی معرفت کے سلسلہ میں علمی بنیادوں کی کمزوری ہے۔ اس سے مُلک و ملکوت کے درمیان تعلق کمزور ہوا ہے اور انسان کے خداوندِ متعال سے تعلقات میں کمی ہوئی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے ہم جنس پرستی سے متعلق مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں غور کرنا چاہیے کہ اس مسئلہ کے خاندانی نظام کی مضبوطی یا انحطاط پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے انجام دئے جانے والے ہر اقدام اور مؤقف پر بھی غور و فکر کرنی چاہئے۔

انھوں نے مزید کہا: ہمیں جنگ و جدل کو بھڑکانے اور سرزمینوں پر قبضہ کرنے جیسے مسائل پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ جس کی موجودہ علامت فلسطین ہے۔ ہم سب اور رہبر معظم انقلاب اسلامی امید کرتے ہیں کہ فلسطینی عوام کے دفاع کے لئے اقدام کیا جائے گا اور اس کا حل عوام کے انتخاب اور فلسطین پر حاکم تمام مذاہب کے پیروکاروں سمیت تمام اصیل اور فلسطینی افراد کے انتخابات پر مبنی ہوگا۔

آیت اللہ اعرافی نے ایرانی عوام اور مظلوم قوموں کے خلاف جابرانہ اقتصادی پابندیوں سے مقابلہ اور معاہدے کی خلاف ورزی سے مقابلہ کو ایک دینی اور انسانی فریضہ قرار دیا اور اپنی ملاقات کے دوران دنیا کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز کو بھی اہم مسائل میں سے شمار کیا، جن سے ہمارے اور تمام مذہبی اجتماعات بالخصوص پاپ فرانسس کی پیروی کے ذریعہ نمٹنا بہت ضروری ہے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے آیت اللہ سیستانی سے ملاقات پر بھی پاپ فرانسس کا شکریہ ادا کیا اور پاپ نے بھی اس ملاقات پر خوزہ اور اطمینان کا اظہار کیا۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: مذاہب کے تقدس کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ اس کے لئے ایک مشترکہ اور بین الاقوامی دستاویز کا مسودہ تیار کیا جانا چاہئے اور اس پر سب کا اتفاق ہونا چاہئے۔

انہوں نے تاکید کی: انقلاب اسلامی کی روش اور مزاحمتی محور نے ہمیشہ ظلم و جبر کا مقابلہ کرتے ہوئے خطے میں مختلف مذاہب اور عیسائیوں کے پیروکاروں کا دفاع کیا ہے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: حوزہ علمیہ قم میں مختلف ممالک اور مختلف شعبوں سے ہزاروں افراد دینی، اسلامی اور الہی علوم کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: تطبیقی (تقابلی) اور بین المذاہب علوم کا نقطۂ نظر حوزہ علمیہ قم کے موجودہ پروگراموں میں سے ایک ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اعلیٰ علمی، معرفتی اور فلسفیانہ مقام کے حامل تھے اور ان کی افکار عصری دنیا کے لئے بہترین جواب کے طور پر ہیں۔

آخر میں آیت اللہ اعرافی نے ویٹیکن اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات کی تعریف کی اور اس کے جاری رہنے پر تاکید کی۔

پاپ فرانسس نے بھی حوزہ علمیہ کے ڈاءریکٹر اور ان کے ہمراہ وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: مجھے آپ سے مل کر خوشی ہوئی اور میں محسوس کر رہا ہوں کہ آپ کی شکل میں ایک انتہائی مہذب شخصیت سے ملاقات کر رہا ہوں۔

تفصیلی خبر؛ حوزہ علمیہ کے سرپرست کی پاپ سے ملاقات میں کیا پیش آیا؟

پاپ فرانسس نے کہا: میں کئی وجوہات کی بنا پر ایران کے لیے خصوصی احترام رکھتا ہوں۔ ایک یہ کہ میں ایران میں ایک تاریخی تہذیب کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔ میں نے طویل عرصے سے ایران میں ثقافت، تہذیب، علمی پہلو اور عظمت کا مشاہدہ کیا ہے اور میں اس کی اہمیت کا قائل ہوں۔

انہوں نے مزید کہا: میرے لیے ایران کا احترام کرنے کی ایک اور وجہ اس ملک میں مذہبی نظام کا وجود ہے اور میں مذہبی نظام کی قدر کرتا ہوں۔ بعض مسائل میں اشکالات بھی ہو سکتے ہیں اور انہیں درست کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہم اس نظام کا احترام کرتے ہیں کہ جہاں سیاسی نظام مذہبی نقطہ ٔنظر پر مبنی ہے۔ یہ دنیا میں کہیں بھی موجود نہیں ہے اور یہ ایران کے لیے ایک اہم امتیاز ہے۔ میری دلچسپی کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ آپ "انقلابی" ہیں۔

پاپ فرانسس نے کہا: ہمیں کسی بھی مذہب کو دوسرے پر مسلط کرنے کا کوئی حق نہیں۔ میں جانتا ہوں کہ بعض لوگ یہ حرکتیں کر رہے ہیں لیکن ہمارا ان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ مسائل عالمی طاقتوں کے منافع سے جڑے ہوئے ہیں۔ میں نے واضح کہا ہے کہ یہ چیزیں کبھی نہیں ہونی چاہئیں۔

انہوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں پر استکباری طاقتوں کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا: یہ حرکتیں درست نہیں ہیں اور ہمیں دنیا کو امن، سکون، عدم جارحیت اور ظلم نہ کرنے کی طرف دعوت دینا چاہیے۔

کیتھولک مسیحی برادری کے رہنما نے حوزہ علمیہ قم اور ویٹیکن کے درمیان تعامل کی دستاویز کے مسودے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مجھے امید ہے کہ یہ مکالمہ تعاملات اور باہمی ہم آہنگی میں پیشرفت کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انہوں نے آیت اللہ اعرافی کی جانب سے بیان کئے گئے تعامل اور بین المذاہب ہم آہنگی کو درست جانتے ہوئے ان کی انجام دہی پر بھی تاکید کی۔

پاپ فرانسس نے مزید کہا: میں شیعہ تعلیمات سے کافی حد تک واقف ہوں اور میں ان شعبوں میں آپ کی تمام باتوں کو قبول کرتا ہوں۔

انہوں نے آیت اللہ اعرافی کے الفاظ "مُلک و ملکوت کے درمیان تعلق اور اس کے کمزور ہونے" کے بارے میں کہا: یہ انسانی مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ ہے اور ہم سب کو اس کے لئے کام کرنا چاہیے۔

آخر میں انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران اور ایران کے مراجع عظام اور بزرگانِ دین کو میرا سلام کہیں۔ ہم بھی رہبرانقلاب اسلامی کے کہے گئے مطالب اور بیانات کو قبول کرتے ہیں۔

انہوں نے انسانیت کے دین و مذہب کی ضرورت اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہدایتِ بشر اور امن و صلح کی دعوت اور انسانی مسائل کے حل کے لیے ویٹیکن آمادہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور مشترکہ گفتگو اور پروگرامز انجام دئے جاتے رہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .