حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی علمی انجمنوں کے سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین ہاجری نے مرکز مدیریت حوزہ علمیہ کے معاونین کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں آیت اللہ اعرافی اور ان کے ہمراہ وفد کے دورۂ یورپ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: میرے خیال میں ہمارا مذہب جو کہ الحمد للہ "حجتِ بالغہ" کا مصداق ہے، اس کے دوسرے مذاہب کے ساتھ تعلقات علمی اور باہمی فاصلوں کی بہت سی دیواروں کو توڑ سکتے ہیں اور شیعیت کے خلاف پروپیگنڈوں کو ان رابطوں سے حل کیا جا سکتا ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین ہاجری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: مثال کے طور پر اگر ہم الازہر، یا ابراہیمی اور غیر ابراہیمی مذاہب کے ساتھ تعلقات رکھتے ہیں تو اس وقت کئی ایک فاصلے اور باطل دوریاں مٹ جائیں گی اور بلکہ مشترکہ تعاون پر ختم ہو جائیں گی۔ اسی طرح دنیا کے مشترکہ مسائل پر مشترکہ فیصلے کرنے کے لیے مشترکہ وفود بھی قائم کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا: کچھ مقامات اپنی نوعیت کے اعتبار سے انتہائی اسٹریٹجک اور منفرد ہیں لیکن بہت وسیع اثر رکھتے ہیں۔ ویٹیکن ان مقامات میں سے ایک ہے اور اگر ہم ایک فیصد پر بھی تاثیر چھوڑتے ہیں تو یہ ایک فیصد تاثیر عیسائیت اور ابراہیمی مذاہب اور دنیا میں ان کے پیروکاروں پر اپنی تاثیر چھوڑے گا۔ جیسا کہ کہا گیا ہے۔ «اِنَّ لِرَبِّکُم فی اَیّامِ دهرِکُم نَفَحات، الّا فَتَعَرّضُوا لَها»، یہ وہ نفحات ہیں جن سے اثر و رسوخ کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین ہاجری نے مزید کہا: آج ہمیں ویٹیکن کے ساتھ رابطے کے لیے یہ موقعیت طویل المدتی منصوبہ بندی کے لیے فراہم کی گئی ہے جو کہ اپنی جگہ بہت اہم ہے۔
حوزہ علمیہ کی علمی انجمنوں کے سکریٹری نے کہا: اگر ہم اپنے علمی سرمائے کو ویٹیکن لے جاسکیں اور مباحث کو جامع انداز میں مطرح کر سکیں تو یہ ہمارے علمی میدانوں میں مباحث کومزید عمق دینے سمیت علم و دانش اور معلومات کی منتقلی کا باعث بن سکتا ہے۔