۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
اعرافی ۔ پاپ

حوزہ/ سربراہ حوزہ علمیہ نے پاپ فرانسس کو خط میں لکھا کہ آپ کے روحانی اور دینی رہنما کے منصب کے پیش نظر آپ سے تقاضا کرتے ہیں کہ ایک مقدس ترین الہی سرزمین میں قیام امن کے لیے قدم اٹھائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ قم آیت اللہ اعرافی نے دنیائے کیتھولک کے سربراہ پاپ فرانسس کے نام اپنے خط میں تحریر کیا: تکفیری داعشیوں کے متعلق آپ کا کردار لائق تحسین تھا توقع ہے کہ ملت فلسطین  کے متعلق بھی آپ کا کردار مثالی ہو گا۔

آیت اللہ اعرافی کے اس خط کا متن اس طرح ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

لَقَد أَرسَلنا رُسُلَنا بِالبَیِّناتِ وَأَنزَلنا مَعَهُمُ الکِتابَ وَ المیزانَ لِیَقومَ النّاسُ بِالقِسطِ  (الحدید: 25 )

عالی جناب پاپ فرانسس (سربراہ دنیائے کیتھولک)

 سلام و ادب و احترام

عالی جناب، ادیان الہی کے درمیان تعاون اور ہمکاری، عدل و انصاف کے قیام اور الہی ذمہ داریوں کے انجام میں الہی پیروکاروں کے درمیان باہمی میل جول اور تعاون کے سلسلہ میں آپ کے اقدامات قدردانی اور داد و تحسین کے مستحق ہیں۔

آپ کے روحانی اور دینی سربراہ کے منصب کے پیش نظر آپ سے توقع ہے کہ آپ ایک مقدس ترین سرزمین میں قیام امن کیلئے کردار ادا کریں گے۔

بیت المقدس وہی یوروشلم ہے کہ جس میں ادیان الہی کے پیروکار مل جل کر زندگی بسر کیا کرتے تھے۔ یہ وہی سرزمین ہے کہ جس میں ادیان ابراہیمی(ع) کے پیروکار امن و آشتی اور اپنائیت سے ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر زندگی بسر کرتے اور سماجی، ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیوں میں شرکت کرتے تھے۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مدتوں سے یہ سرزمین امن و آشتی کو ترس گئی ہے اور اس کی جگہ زیادہ روی، انحصار طلبی، ظلم و ناانصافی اور نسل کشی نے لے لی ہے۔

اس سر زمین میں اس کے اصلی باسیوں (چاہے وہ مسلمان ہو ں یا مسیحی) پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے گئے۔ اس سرزمین پر غیر قانونی طور پر صہیونی حکومت قائم ہوئی۔

اس غاصب و نسل پرست حکومت کے ظلم و ستم کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی اپنی مادری سرزمین سے بے دخل کر دیے گئے۔

70 سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے کہ فلسطینی توحید پرست کم سے کم انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں اور فلسطین کی سرزمین بالخصوص کرانہ باختری اور قدس  پر بین الاقوامی معاہدوں کے برخلاف قبضہ کیا گیا ہے اور بین الاقوامی ادارے بھی انسانی حقوق کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی پرکسی بھی  رد عمل کا اظہار نہیں کرتے۔ فلسطین پر قبضہ سے لے کر اب تک غاصب صہیونیوں کے یہ تمام جرائم عالمی طاقتوں کی حمایت سے دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہیں۔

اب قدس شریف کے مشرقی علاقے اور فلسطینیوں کے گھروں پر قبضہ کرنے کیلئے اسرائیل نے اس علاقے میں دوبارہ جنگ شروع کر رکھی ہے۔ اس جنگ میں سویلین اور بہت بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شہید و زخمی ہوئے ہیں۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام آزادی پسند اور عدل و انصاف کے حامی بالخصوص ادیان الہی کے سربراہان مظلوموں کی حمایت، ظلم کے خاتمے اور قیام امن و امان کے قیام کے لیے اقدامات کریں اور صرف عارضی جنگ بندی کے لیے کوششیں یا صرف ایک فریق کے منافع کی جانب ہی توجہ کرنا کوئی بہتر راہ نہیں ہے۔

اس کا اصلی راہ حل یہ ہے کہ فلسطینی ریفرنڈم کرایا جائے اور اس سرزمین کے باسیوں کی رائے معلوم کی جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

دہشت گرد گروہ داعش کے جرائم کے مقابلے میں دینی سربراہان کا کردار لائق تحسین ہے۔ توقع ہے کہ وہ ملت مظلوم فلسطین کے حق میں بھی وہی کردار ادا کریں گے۔ فلسطین میں قیام امن کے لیے دینی سربراہان اور بالخصوص جنابعالی کی توجہ کی ضرورت ہ۔

دعا ہے  اس الہی ذمہ داری کو انجام دینے میں خداوندعالم آپ کی مدد کرے۔

علی رضا اعرافی

سربراہ حوزہ علمیہ قم

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .