حوزہ نیوز ایجنسی। حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی شخصیت اور رسالت کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے کچھ چنندہ بیانات اس اولو العزم پیغمبر کے یوم ولادت کی مناسبت سے پیش کیے جا رہے ہیں۔
اگر آج حضرت عیسی مسیح ہمارے درمیان ہوتے
اگر حضرت عیسی مسیح علیہ السلام آج ہمارے درمیان ہوتے تو ظلم کے سرغناؤں اور عالمی سامراج سے مقابلہ کرنے میں ایک لمحے کے لیے بھی اپنے قدم نہ روکتے اور اربوں انسانوں کی بھوک اور پریشانی کو، جنھیں بڑی طاقتوں کے ذریعے لوٹا جا رہا ہے اور جنگ، بدعنوانی اور دشمنی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، برداشت نہ کرتے۔ 27 دسمبر 2000
وہ سبق جو عیسائيوں اور مسلمانوں کو سیکھنا چاہیے
عیسی مسیح علیہ السلام، انسان کو شرک، کفر، جہل اور ظلم کی تاریکیوں سے نجات دلانے کی الہی دعوت اور اسے پروردگار عالم کی معرفت و عدل کے نور نیز اس کی عبودیت تک پہنچانے کے لیے معجزے کے ساتھ مبعوث ہوئے تھے اور انھوں نے انسانوں کے درمیان اپنی موجودگی کے پورے عرصے میں ایک لمحے کے لیے بھی برائي سے مقابلے اور نیکی کی دعوت کو ترک نہیں کیا۔ یہ وہ درس ہے جو عیسائیوں اور مسلمانوں کو، جو ان کی نبوت کے معتقد ہیں، ان سے سیکھنا چاہیے۔2 جنوری 1994
عیسی مسیح کی راہ، عدل، انسانیت اور محبت کی راہ ہے
عیسی ابن مریم علیہ السلام انسانوں کے لیے رحمت، برکت اور الہی ہدایت کے منادی تھے۔ وہ شرک و ظلم کی تاریکی اور گناہ و گمراہی سے آلودہ دنیا میں ہدایت کا ایسا نور تھے جس نے تمام انسانوں کو اللہ کا راستہ دکھایا، وہ رحمت کا ایسا پاکیزہ پانی تھے جو دلوں اور روحوں کو پاکیزہ بنا دیتا تھا۔ وہ آسمانی عدل کے ایسے علمبردار تھے جو زمین کے ستم رسیدہ افراد کو ظالم طاقتوں اور جارح ستمگروں کی قید سے رہائي کی دعوت دیتے تھے۔ وہ خدا کے ایسے برگزیدہ بندے تھے جو معرفت کی راہ کے گمشدہ و سرگرداں لوگوں کو خداوند عالم کی عارفانہ عبادت کا راستہ بتاتے تھے لیکن اس الہی رہنما کی رسالت کا طاقتور اور ستمگر افراد نے انکار کیا اور خداوند عالم کے صالح بندوں کی مجاہدت اور فداکاری نے وقت اور تاریخ کو کبھی نہ فراموش ہونے والا جذبہ و ولولہ عطا کیا۔ اس وقت کی ظالم مشینریاں، جو کھلم کھلا کفر یا دکھاوے کے ایمان کے ساتھ ان سے جنگ کے لیے اٹھ کھڑی ہوئي تھیں اور جنھوں نے نور و معرفت کے اس سرچشمے کی جانب لوگوں کے راستے کو بند کر دیا تھا، آج بھی عیسی مسیح کی راہ اور عدل و انسانیت و محبت پر استوار ان کے الہی اہداف سے جنگ میں مصروف ہیں۔ 1 دسمبر 1987
عیسی مسیح اور انسانوں کی نجات
حضرت عیسی کی ولادت دنیا میں ان لوگوں کے لیے رحمت و برکت کی نوید تھی جو سامراجی طاقتوں کی تسلط پسندی اور تباہ کن نظاموں کے بھاری بوجھ تلے تاریکی، جہالت، بدعنوانی، محرومیت اور امتیازی سلوک کے دلدل میں غرق تھے۔ حضرت عیسی مسیح کا پیغام، ان سب سے انسانوں کی نجات تھا۔ 25 دسمبر 1985
عیسی مسیح، اللہ کے برگزیدہ پیغمبر
خدا کے یہ برگزیدہ پیغمبر، لوگوں کو اللہ کی راہ پر چلنے کی دعوت دیتے تھے جو انسان کی سعادت کا راستہ ہے۔ وہ لوگوں کو نفسانی خواہشات کی پیروی اور روح انسانی کی پاکیزگي کو برائی، ظلم اور بدکرداری سے آلودہ کیے جانے سے روکتے تھے۔ طاغوتی، بدعنوان، منہ زور اور مال و طاقت کی اسیر طاقتوں نے اس الہی پیغمبر کو ایذائيں دیں، ان پر الزامات لگائے اور ان کی جان لینے کی کوشش کی۔ جب خداوند عالم نے انھیں اپنی حفاظت کی آغوش میں لے لیا تو ان طاقتوں نے ان کے حواریوں اور پیروکاروں کو برسوں تک ہولناک ایذائيں دیں تاکہ ان کی تعلیمات کو معدوم کر سکیں جو بدعنوانی، ظلم، شرک، بے راہ روی، جنگ کی آگ بھڑکانے اور عوام کو فریب دینے کے خلاف تھیں۔ وہ لوگ، جو خود ہی بدعنوان، ظالم، عیاش، جنگ بھڑکانے والے اور عوام کو فریب دینے والے تھے، خدا کے دین، خدا کے پیغمبر اور خدا کی راہ پر چلنے والوں کو برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ 2 جنوری 1995
مناسب عالمی نظام کے قیام کے لیے پیغمبروں کی تعلیمات اور ان کی راہ پر چلنا ہوگا
گمراہی، جہل، ناانصافی اور انسان کی ناقدری کے زمانے میں اس کلمۃ اللہ (عیسی مسیح) نے انسانوں کی ہدایت و نجات کا پرچم اپنے کندھوں پر اٹھایا اور زر و زور کی ستمگر طاقتوں سے مقابلے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور عدل و رحمت و توحید کے فروغ کے لیے کمر کس لی۔ آج اس عظیم الشان پیغمبر پر ایمان رکھنے والوں - یعنی عیسائيوں اور مسلمانوں - کو مناسب عالمی نظام کے قیام کے لیے، پیغمبروں کی تعلیمات اور ان کی راہ پر چلنا چاہیے اور انسانی فضائل کو، انسانیت کے ان معلموں کی تعلیمات کے مطابق فروغ دینا چاہیے۔ 28 دسمبر 1991