۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
آیت اللہ اعرافی کا ورلڈ کیتھولک لیڈر(پاپ) کو خط

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پاپ فرانسس کو لکھے گئے اپنے خط میں ایام میلاد مبارک حضرت عیسیٰ مسیح بن مریم علیھما السلام کے موقع پر تمام دنیا کے مسیحیوں اور بالخصوص پاپ فرانسس کو مبارکباد پیش کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق حوزہ علمیہ قم کے ڈائریکٹر  آیت اللہ اعرافی نے کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پاپ فرانسس کے نام ایک خط میں حضرت عیسیٰ مسیح کی میلاد کے موقع پر مبارکباد پیش کی ہے، ان کے خط کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ورلڈ کیتھولک لیڈر، عالیجناب پاپ فرانسیس کی خدمت میں

سلام  اور احترام کے ساتھ

حضرت عیسیٰ مسیح  بن مریم علیھما السلام  کی میلاد مبارک  کے موقع پر آپ کی خدمت میں، تمام دنیا کے مسیحیوں، دنیا بھر کے مسلمانوں اور تمام منتظران عدالت و رحمت کی خدمت میں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

تمام آسمانی رسولوں نے انسانوں کو خالق ہستی  کے ساتھ عہد کے لئے بلا کر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنائی ہے اور وہ  کمزور اور ضعیف افراد کی پناہگاہ رہے ہیں، دردوں کو شفا دی ہے اور مصائب  میں راحت و سکون کا باعث بنے ہیں۔ انہوں نے اندھیرے کو اپنے حقیقی پیروکاروں کی زندگی سے نکال دیا ہے۔ ان کے الفاظ دلوں کو زندہ کرنے والے  رہے ہیں۔ ان کی سیرت پاک طینت اور خداپرست انسان کے لئے ہدایت کے چراغ کے طور پر رہی ہے۔حضرت عیسیٰ مسیح آسمانی پیغمبروں کی فہرست میں ایک برترین پیغمبر ہیں۔ اسی طرح  سےان کی والدہ گرامی نے عیسیٰ مسیح کے وجود سے دنیا والوں کو بشارت دی ہے:’’يا مَريمُ إنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنهُ اسمُهُ المَسيحُ عِيسَي ابنُ مَريمَ وَجيِهاً فِي الدُّنيا وَ الآخِرَةِ و مِنَ المُقَرَّبينَ ‘‘۔  اے مریم ! اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہو گا، وہ دنیا و آخرت میں آبرومند ہو گا اور مقرب لوگوں میں سے ہو گا۔(سوره آل عمران:٤٠)

وہ اپنی مختصر عرصہ کی  البتہ پربرکت رسالت میں چین و سکون سے نہیں بیٹھے، صبح سے لے کر شام تک ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک سفر کرتے رہے اور پیغامِ خدا کو پہنچاتے رہے۔ سادہ غذا تناول فرماتے، سادہ لباس پہنتے، مصیبت زدہ افراد کے پاس چکر لگاتے، فقراء کے ساتھ نشست و برخاست کرتے اور رنج و مصیبت کو ان سے دور کرتے۔ انہوں نے اپنے آپ کو ظالم حکمرانوں کے نزدیک نہیں کیا اور ان سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرتے رہے۔ منافقوں اور ریاکاروں  کے سامنے مذہبی اور دیندار افراد کی حمایت کی۔ انہوں نے ایسے سچے افراد کو  اپنی بات ماننے(اپنے خدا کی اطاعت) کے لئےدعوت دی  جو راہِ حق میں قربانی کے لئے تیار تھے ۔ حضرت موسی کی شریعت کو تسلیم اور آسان کیا اور ان کے پیروکاروں کو صحیح تفہیم اور اس پر عمل کرنے پر رہنمائی کی۔ خدا سے محبت اور خدا کے بندوں سے محبت کو تمام انبیاء کی تعلیمات کا ذریعہ قرار دیا اور انسانوں پر گناہوں سے آلودہ ہونے کا الزام نہیں لگایا۔

اس دن پر سلام ہو کہ جس دن وہ اس دنیا میں تشریف لائے،  اس دن پر کہ جب وہ انسانوں میں سے چلے گئے اور اس دن پر سلام ہو کہ جس دن وہ دوبارہ پلٹیں گے۔(سوره مریم:۳۳)

اس کے جاں نثاروں نے شہنشاہوں کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا اور مظلوموں کے مددگار بن گئے اور جلد ہی انہوں نے اس دن دنیا کے علاقے  میں اس کی آواز سن کر  اسےلبیک کہا۔

اور کس قدر آج اور کل کی دنیا میں مسیح(ع)  کے خوبصورت کردار  کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دوبارہ  یہ کائنات خدای مہربان کی طرف سے  آسمانی رسولوں کے ذریعہ بھیجے گئے مسرت بھرے پیغام کی خوشبو سے مہک اٹھے اور ان کے دوبارہ دیدار کی راہ ہموار ہو۔آمین

آخر میں ایک بار پھر حوزہ علمیہ کی مینجمنٹ کی طرف سے  حضرت عیسیٰ مسیح  بن مریم علیھما السلام  کے میلاد پربرکت کے موقع پر تمام دنیا کے مسیحیوں ،بالخصوص جنابعالی کی خدمت میں مبارکباد پیش  کرتے ہیں۔

علیرضا اعرافی

ڈائریکٹر حوزه علمیه

تبصرہ ارسال

You are replying to: .