۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
حجت الاسلام علی کمساری

حوزہ/ امام خمینی نے اس دور میں روشنی پھیلانے کا کام شروع کیا جب انسان کی زندگی میں روحانیت کاقدم مادی مکاتب فکر کے کمروں میں اسیر تھا۔ بالکل اس دور کی طرح جب سرمایہ داری اور مارکسسٹ نظام نے مساوات اور برابری کے طالب اور ظلم و نجات کی خواہاں ذہنیت پر قبضہ جمالیا تھا تو امام نے الہی وآسمانی نظریہ کا چراغ جلایا اورتاریخ کے راستہ کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے پاکیزہ انسانوں اور مظلوموں کے حق میں بدل کررکھ دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کے سربراہ ڈاکٹر علی کمساری نے بانی انقلاب اسلام حضرت امام خمینی کی 33 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ عظیم انسان تاریج کے میزبان ہوتے ہیں اور اس راہ ہدایت کے چراغ کو روشن کرنے والوں کے اثر کو انسانوں کے بیجا اور بے تکے شور غل کم نہیں کراتے َہم لوگ اس ملکوتی انسانی کی برسی منارہے ہیں جو حضرت آدم نبی (ع) اور حضرت خاتم نبی (ص) کی نسل سے ہے اور برسوں گزرنے کے بعد بھی آپ کے دور حیات کی طرح بابرکت اور بارآور ہے نیز کیمیا کے مانند راہ ہدایت اور حقیقت کی تحقیق کرنے والے اہل تحقیق و نظر کی طرح ہے۔

انہوں نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اللہ کے بندوں کی سیرت رہی ہےکہ وہ راہ حق کےسالک اور انسانوں کےلیے چراغ سعادت کی کوشش کرنے والے رہے ہیں _جمہوری اسلامی ایران کے بانی امام خمینی (رہ) کی برسی کاموقع ہے لہذا آپ کی شمع وجود کے عاشق اور شیدایی ہرسال جمع ہوتے ہیں اور دور نزدیک سے تکلف سے دور لباس حقیقت میں پیر جماران کی چوکھٹ پر عقیدت سے سجدہ ریز ہوتے ہیں تاکہ حضرت روح اللہ خمینی کے پیشواوں کے رسم وآیین کے مطابق آپ کے جد امام حسین (ع) کی راہ کہ"مصباح الھدی وسفینتہ النجات" ہے جسے اس دور کے انسانوں کے سامنے پیش کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یادرہے کہ آپ کے افکارونظریات اور خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آپ کی عملی سیرت کو جاننا ہوگا اور مادی مکاتب کے ظلم وجور اور ناانصافی کے چنگل میں جکڑے ہوے بےسہارا اور بے بس لوگوں کو نجات دلانے کے لیے اس الہی اور انسانی شخص کی عبا کے سایہ میں لاناہوگا۔ امام خمینی نے اس دور میں روشنی پھیلانے کا کام شروع کیا جب انسان کی زندگی میں روحانیت کاقدم مادی مکاتب فکر کے کمروں میں اسیر تھا۔ بالکل اس دور کی طرح جب سرمایہ داری اور مارکسسٹ نظام نے مساوات اور برابری کے طالب اور ظلم و نجات کی خواہاں ذہنیت پر قبضہ جمالیا تھا تو امام نے الہی وآسمانی نظریہ کا چراغ جلایا اورتاریخ کے راستہ کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے پاکیزہ انسانوں اور مظلوموں کے حق میں بدل کررکھ دیا۔آپ نے دیکھنے والوں کے ناقابل یقین ماحول اور سرگردانی کے دورمیں تاریخ کے عظیم کلاسیکل اور منظم انقلاب کی رہبری فرمائی اورانسانی افکاروخیالات میں خداکوجگہ دی _حضرت روح اللہ کی پاکیزہ فکر ونظر میں انسانوں کی ظلم وجور اور ناانصافی سے نجات کاواحد راستہ الہی پاکیزہ فکر اورمحمدی سیرت کا مطالعہ ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اسلامی انقلاب کی قیادت کے دوران نو بنیاد نظام کی رہبری کرنے آپ کا طریقہ کار اولیائے الہی سے اس طرح نسبت رکھتا ہے کہ آج بھی عاشقوں اور چاہنے والوں کی روح اس عظیم اور نایاب موتی کی محبت سے لبریز ہے۔ جس ذات نے اس دنیاوی مردارسے نہ اپنے لیے اورنہ ہی اپنے چاہنے والوں کے لیے کچھ نہیں چاہااور بیحد سکون اور قلبی اطمینان کے ساتھ سادہ اور معمولی زندگی گزاری ہے اوراسی حال میں دنیاسے اخروی سفر کرگیے اور ہدایت کے روشن چراغ کو مومنین اور اپنے عقیدتمندوں کے درمیان بطورامانت چھوڑ گیے۔

آخر میں کہا کہ اس وقت باغ ہدایت کے پودے فکروعمل کے میدان میں تناور درخت میں تبدیل ہوگئے ہیں _امام خمینی (رح) کی الہی فکرونظر نے نفوس کوسیراب کیااورراستوں کو بدل ڈالاہےاورمادی افکار کا زوال (جیساکہ آپ نے کہاتھا) عملی ہورہاہے _حضرت روح اللہ کےروحانی فرزند فکرونطر َانسانی عمارت کی تعمیراور بنیاد رکھنے کے سفیر ہیں جس کی اس مسافرالہی انسان نے بڑے ہی جتن اور مضبوطی کےساتھ بنیاد ڈالی ہے_

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .