۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
News ID: 375118
9 دسمبر 2021 - 16:24
تصاویر/ بزرگداشت شهدای دانش آموز غرب کابل در هیات محبان ابوالفضل ناجی آباد با حضور نماینده ولی فقیه در کاشان و خانواده های شهدای مدافعان حرم افغانی

حوزہ/ زینبیون عشق خدا کے محافظ ہیں ، حرم عشق کے محافظ ہیں جو صفحہ عشق و انسانیت پر داغ نما داعش و دیگر فتنہ پرور تنظیموں کو ذات الہ کے عشق سے سرشار ہوکر واصل جہنم کررہے ہیں اور اپنی گمنام شہادتوں سے ظہورِ مہدی( عج) کی راہ کو ہموار کررہے ہیں ۔

کتاب: پاسبان حرم
مولف: عطیہ بتول
تبصرہ: قدرت نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی। ہر انسان " انَ لِلہِ وَ اِّنَ اِلیہِ الرَجِعُونْ" کی ابدی حقیقت کے باوجود مختلف حادثات کے زیر اثر زندگی گزارتا ہے اور دن بدن سکڑتے لمحات کے باوجود مادی لذتوں ، دنیا کی سرابی رنگینیوں اور ان کی محبت سے نہیں تھکتا . حقیقت یہ ہے کہ انسان جس قدر اسے پاتا ہے مسلسل اس کے پیچھے اس قدر بھاگتا ہے ۔نتیجہ یہ کہ سرابی دنیا کے اسیر لوگوں کی حب دنیا ، عشق دنیا میں تبدیل ہوجاتی ہے اور یوں یہ لوگ " صُمٌّۢ بُكۡمٌ عُمۡىٌ فَهُمۡ لَا يَرۡجِعُوۡنَ " کا مصداق بن جاتے ہیں۔دنیا کی اس شکستہ تصویر میں جب آنکھوں کو بند کرتی ہوں تو نگاہیں آئنیہِْ حقیقی کی جانب رشد کرتی ہیں ، جہاں سے رستا پاکیزہ لہو کسی ایسی ذات کے عشق کا مظہر ہوتا ہے کہ جس کے عشق کی خاطر عاشق اپنی ذات کو قربان کردیتا ہے ۔

کیا آپ جانتے ہیں انسانوں میں سے اِن انسانوں کو ؟ یہ وہ انسان ہیں جو عاشق ہوگئے ہیں اپنے خالق کے اور اس کی معرفت ان کے دل میں اس قدر بسی ہوئی ہے کہ وہ اپنے معشوق سے اس کی رضا و خوشنودی کے حصول کے لیے اپنی جان و مال دے کر تجارت کرتے ہیں اور سرابی دنیا کی رفتار کو کوسوں میل دور چھوڑ کر منتظر ہیں کہ اپنے معشوق سے جاملیں ۔ اس انتظار میں وہ اسی دنیا میں رہتے ہیں ، لیکن خود کو اس کی غلاظتوں میں آلودہ نہیں کرتے کیونکہ وہ اس زیبا ترین خالق کے عاشق ہوچکے ہوتے ہیں جس کے سامنے یہ دنیا ہیچ اور کم اہمیت ہوجاتی ہے۔یہ درحقيقت شہداٸے مدافعین حرم ہیں جنہوں نے اپنی جان کا کانذرانہ پیش کرکے لقاٸے الہی کا جام پیا۔

شہدا کے نزدیک یہ دنیا ایک قفس ہے اور وہ ہر لمحہ اپنی سانسوں کو اپنے معشوق کی یاد میں بھرتے ہیں۔ اور یہی سانسیں ہی انہیں حیات حقیقی عطا کرتی ہیں۔ان شہدا کی زندگی اور ہماری زندگی میں فرق صرف " خدائے واحد و لاشریک" کا ہے۔ ان کا رب ، معبود ، خالق و پروردگار فقط ایک ہی ذات ہے جس کی معرفت میں وہ اس کے عاشق ہوگئے اور ان کے عشق نے ان کو ہر غیر اللہ کے عشق سے بے نیاز کردیا ۔لیکن ایسا نہیں ہے کہ شہدا دنیا سے دور رہتے تھے تبھی وہ پاکیزہ ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس میں اپنے معشوق کی رضا کے مطابق رہتے تھے ۔ اس عارضی دنیا اور ان کی پر کشش رنگینوں سے لو لگا نہیں لیتے تھے جو ان کو یاد خدا سے غافل کردے۔ عشق خدا انسان کی عقل کو رشد دیتا ہے اور یوں اس کا عشق عاقل ہوجاتا اور پھر اس پر سے حجاب اٹھ جاتے ہیں جس سے وہ زیبا ترین عاشق کا جلوہ دیکھتا ہے ۔

جیسے کہ از نگاہ شہید چمران:
" جب عقل عاشق ہوجائے .."
" تو عشق عاقل ہوجاتا ہے .."
" تب آپ شہید ہوتے ہیں .."

فقط اتنا ہی نہیں بلکہ اس جلوہ گری کے بعد جب وہ واحدائے لاشریک کے عشق سے متسغرق ہوجاتے ہیں تو وہ دنیا کے ہر طاغوت کو نعرہ عشق لگا کر للکارتے ہیں ۔ یہی للکار طاغوت کی نیند کو سکون سمیت سلب کرلیتی ہے ۔ اس اضطراب میں طاغوت دشمن زمین پر نشان خدا کی آواز کو دبانے کے لیے سازشیں اور منصوبے بناتے ہیں لیکن خدا بہترین مدبر ہے۔ ہر دور کے طاغوت کی جڑوں کو اکھاڑ کر انہیں واصل جہنم کرنے والے یہی عاشقان خدا ہیں جو شہادت کا آب حیات پی کر کبھی شہید محرم علی کبھی شہید نقوی ،کبھی شہید الحسینی،کبھی شہید حججی ، کبھی شہید جہادمغنیہ ، کبھی شہید عماد ، کبھی شہید ناصر صفوی تو کبھی شہید حاج قاسم سلیمانی۔۔۔۔۔ کی صورت آسمان کے دمکتے ستارے بن جاتے ہیں ۔جن کے نقش قدم پر چل کر ہر عاشق کمال حقیقی کی جانب رشد کرتا ہے ۔

انہوں نے فتنہ گروں کے قدم اکھاڑ دیئے
فساد کے جو مراکز تھے وہ اجاڑ دیئے
وہ اپنا گوہر مقصود پاگئے آخر
چراغ جو تھا جلانا ، جلا گئے آخر
پیشِ نظر کتاب انہی عاشقانِ خدا کی داستانوں پر مبنی ہیں ۔اگر ہم آج اپنے گرد ان عاشقوں کی جماعت کو تلاش کریں تو حزب اللہ ، زینبیون کے مجاہد ہمیں نظر آئیں گے جو اپنی ہر مصیبت و مشکل پر اپنی بی بی زینب (سلام اللہ علیہا) و مولا حسین (علیہ سلام) کے مصائب کو فوقیت دیتے ہیں ۔ اور حرم عاشقان خدا کی جانب اٹھنے والی ہر یزیدی نگاہ کو جھکا دیتے ہیں۔ زینبیون عشق خدا کے محافظ ہیں ، حرم عشق کے محافظ ہیں جو صفحہ عشق و انسانیت پر داغ نما داعش و دیگر فتنہ پرور تنظیموں کو ذات الہ کے عشق سے سرشار ہوکر واصل جہنم کررہے ہیں اور اپنی گمنام شہادتوں سے ظہورِ مہدی( عج) کی راہ کو ہموار کررہے ہیں ۔ یہ وہ شہدا ہیں جو شاہراہ ہدایت کی معرفت کو درک کر کے اس کو پالیتے ہیں اور مظہر الہی بنے جاتے ہیں۔سب کو چاہیے کہ اس کتاب کا مطالعہ کریں۔ یہ نہ صرف مدافعین ِحرم کی داستانیں ہیں بلکہ شہداٸے اسلام کی مناجات کا بھی تذکرہ ہے۔تمام پہلو سے زینبیون کی شجاعت کا اس کتاب میں تذکرہ کیا گیا ہے۔اگر آپ کو کہی سے بھی تکفیریوں کا پروپیگنڈہ نظر آٸے تو اس کتاب کو پیش کریں اور شہداٸے ولایت کے تذکروں کو زبانِ ذد عام کریں بلاشبہ یہ شہدا ولایت کے محافظ ہیں۔

مدافعان عشق و وفا کے چراغ
سلام اے عشقِ خدا کے پرستار
تم ہی سے ہے عشقِ خدا کی بہار
سلام اے خدا کی حقیقی آیات

تبصرہ ارسال

You are replying to: .