ہفتہ 25 ستمبر 2021 - 10:04
مدافعین حرم اور Mi6 کے چیلے

حوزہ/ مدافعین در حقیقت حق و صداقت، آزادی و حریت، امربالمعروف ونہی عن المنکر کی ایک عظیم الشان قربانی تھی جو اِن پاک طینیت جوانوں نے کلنا عباسک یا زینب کا شعار بلند کرتے ہوٸے دی تاکہ پیروانِ اسلام و ولایت کے لیے ایک اسوہ حسنہ پیش کریں اور حق و ثبات و استقامت کی کامل ترین مثال کو سامنے لایا جاسکے۔

تحریر: سویرا بتول

حوزہ نیوز ایجنسی کلنا عباسک یا زینب یعنی پاک طینیت جوانوں کا اس دور کی پست ترین مخلوق کے خلاف نعرہ مقاومت بلند کرنا، یعنی یزید وقت کے خلاف ڈٹ جانا، یعنی اس دور کے شمر و عمرسعد جیسے بدبخت ترین لوگوں کے خلاف علم جہاد بلند کرنا اور جان ہتھیلی پر رکھ کر یزید عصر کو للکارنا کہ کربلا کا معرکہ اب دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا، بی بی زینب سلام اللہ علیھا  دوسری مرتبہ قید نہیں ہوسکتیں۔

یہ داستان ہے اُن انگشت شمار حسینی جوانوں کی کہ جن پر حملہ آور ہونے کے لیے پوری دنیا سے وحشی درندے جمع کیے گٸے تاکہ وہ اپنی یزیدیت کا اظہار برملا کر سکیں۔ اِن پاک طینیت شب زندہ دار کربلاٸی جوانوں پر داعش جیسے خونخوار بھیڑیے چھوڑے گٸے تاکہ وہ اپنی سفاکیت، دہشت گردی،خون کی پیاس،انسانوں کو چیتھڑوں میں بدل دینےکے انداز اور طریقے ظاہر کرکے لطف اندوز ہوں۔ حرمِ ثانی زہرإ کو ختم کرنے کا خواب لیکر یہ وحشی آگے بڑھے مگر ایسے میں ہی کچھ درد دل رکھنے والے حسینی جوان قدم بڑھاتے ہیں، چراغِ ہدایت پہ نچھاور ہونے کی تڑپ اور اپنے محبوب کی خوشبو کو پاتے پاتے حرمِ مقدس کے دفاع کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔وہ لوگ جو یزیدیت کا عَلم بلند کرکے سیدہ زینب کو ایک بار پھر اسیر کرنا چاہتے تھے اِن کے ہاتھوں کو توڑ دینے کا عزم کرتے ہوٸے، ہجرت کے درد سینے میں سجاٸے یہ جوان اپنی امتحان گاہ پہنچ گٸے۔ لوگوں نے انکو کٸی نام دٸیے، اپنے فتوٶں کی فیکٹریاں کھول دیں، مگر یہ منتخب شدہ لوگ اپنے ہدف سے آگاہ تھے حقیقی کربلاٸی اور شہادت کے متمنی تھے۔ 

آج جب کچھ لوگ ممبرِ حسینی سے اِن پر ہرزہ سراٸی کرتے ہیں تو دل پھٹ جاتا ہے۔ جو کوئی بھی ان پاکیزہ جوانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں وہ درحقیقت Mi6 کے چیلے ہیں، انہوں نے دنیا کے بدلے اپنی آخرت برباد کر رکھی ہے۔ مدافعین حرم نے دنیا کو پاؤں تلے روندا اور یزید عصر کے خلاف نکل پڑے۔ 

مدافعین ِحرم پر ہرزہ سراٸی وہی لوگ کرتے ہیں جو عصرِحاضر کے یزید کے سامنے ڈٹ جانے سے ڈرتے ہیں۔کہیں ہمارا شمار اُن سادہ لوح موسی اشعری جیسے لوگوں میں نہ ہو جو تھوڑی سی عزت و توقیر کے عوض بآسانی کسی ابنِ عاص کے دھوکے میں آجاتے ہیں اور وقت کے امام کو تنہا کردیتے ہیں۔پس جو یہ عبا قبا پہن کر بظاہر تقوی کی ردا اوڑھ کر مدافعینِ حرم پر اپنے فتوٶں کی فیکٹریاں کھولتے ہیں اِن سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ممبرِ حسینی پر کوٸی بھی آپ کے سامنے ولایت کے محافظین پر کچھ بھی کہہ جاٸے اور ہم اپنے لب سی لیں باخدا یہ پستی کی علامت ہے۔ ہم حریت کے راستے پر گامزن رہیں گے، ان پاک جوانوں کے مقابل کوئی بھی سقیفائی آئے گا ہم اس سے پچھاڑ دیں گے۔ 
 
مدافعین در حقیقت حق و صداقت، آزادی و حریت، امربالمعروف ونہی عن المنکر کی ایک عظیم الشان قربانی تھی جو اِن پاک طینیت جوانوں نے کلنا عباسک یا زینب کا شعار بلند کرتے ہوٸے دی تاکہ پیروانِ اسلام و ولایت کے لیے ایک اسوہ حسنہ پیش کریں اور حق و ثبات و استقامت کی کامل ترین مثال کو سامنے لایا جاسکے۔

زینبیون نہ صرف ہمارا بلکہ ہر عاشقِ اہلِ بیت علیہ السلام کا افتخار ہیں۔جو مدافعینِ حرم پر ہرزہ سراٸی سن کر خاموش رہتے ہیں اُن کو رونا چاہیے اور جو روتے ہیں، اُن کو رونے پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔اِن کے سامنے خیمہ زینب سلام علیہا کے محافظین  نے اپنی قربانی کا اسوہ حسنہ پیش کردیا ہے اور کسی روح کے لیے ہرگز جاٸز نہیں ہےکہ محبتِ ثانی زہرإ  سلام علہیا کی مدعی ہو، جب تک کہ مدافعینِ حرم کی متابعت کا اپنے اعمال کے اندر سے ثبوت نہ دے۔دنیا کی ہر چیز مرجاتی ہے کہ فانی ہے مگر خونِ شہادت کے اِن قطروں کے لیے، جو اپنے اندر حیاتِ الہیہ کی روح رکھتے ہیں کبھی بھی فنا نہیں ہیں۔آج بھی دنیا میں بعض ایسے لوگ موجود ہیں جو شہداٸے زینبیون سے نہ صرف عشق رکھتے ہیں بلکہ ہر لحظہ اُن سے متوسل ہوتے ہیں اور یہ شہدإٸے ولایت انہیں جواب بھی دیتے ہیں۔میں نے ذاتی طور پر مدافعینِ حرم کی عنایات کا مشاہدہ کیا ہے کجا اِس کے کہ اِس موضوع پر لکھنے پر بہت سے احباب ناراض ہوٸے، رابطے منقطع کیے،طعن و تشنیع سے نوازا گیا، مفید نام نہاد مصلحت کے مشورے دٸیے گٸے مگر ہر قدم پر شہدإ کی عنایات اور نظرِکرم کا بغور مشاہدہ کیا۔یوں کہوں کہ مدافعین کی بہت ساری تحاریر خود شہداٸے زینبیون نے مجھ حقیر سے لکھواٸیں تو مبالغہ نہ ہوگا۔

مدافعینِ حرم نے اپنی قربانی کی مثال قاٸم کرکے خونخوار داعش کے خلاف جہادِحق کی بنیاد رکھی اور یہ اعلان کیا کہ یازینب ابھی آپ کے عباس زندہ ہیں کسی کو حق نہ دیں گے کہ وہ آپ کے حرم کو میلی آنکھ سے دیکھے۔یہ انگشت شمار حسینی جوان تھے اِس کے باوجود یزیدیوں کو اِنکا کردار قبول نہ تھا،ہجرت کے درد سینے میں سجاٸے یہ مہمان کے طور پر اپنے خون کا ہدیہ پیش کرتے رہے اورمہمان کے طور پر ہی اپنے آبائی وطن سے دور سپردِلحد ہوٸے۔مدافعینِ حرم ہم ہی میں سے تھے انہوں نے اپنے پاک لہو کا نذرانہ پیش کرکے پیغام دیا کہ ہر آنے والے حُر کے لیے راستہ کھلا ہے مگر یہ بات ہے کہ یہ سبک رفتار تھے،ہم سے تیز چلنے والے تھے،ہم سے آگے بڑھ گٸے، ہم ایک بار پھر حسرت سے یالیتنا معکم کہتے رہ گٸے،ہم سوچتے رہ گٸے اور بروقت فیصلہ کرنے سے قاصر رہے اور مدافعین حرم کا اعزاز اُن کے حصے میں آیا جو اِس کے اصل حقدار تھے۔پس یہ نمونہ تعلیم کرتا ہے کہ ہر ظالمانہ اور جابرانہ حکومت کا علانیہ مقابلہ کرو اور کسی سامراج کی اطاعت و وفاداری کی بیعت نہ کرو، جو خدا کی بخشی ہوٸی انسانی حریت و حقوق کی غارتگر ہو۔

زینبیون کی جرات پر راضی ہے علی راضی زہرا
ہو آغازِظہورِ مہدی علیہ السلام اٹھے غیبت کا پردہ 
زینب سلام علہیا کےروضے کے محافظ کا جس دم بھی خون بہا 
ہاتھ بندھے تھے جس بی بی کے دل سے اُس نے دی ہے دعا 

انا زینبیون انا فاطمیون 
انا حیدریون انا حزب اللہ 
ھم الغالبون

  • اگر زینبیون نہ ہوتے؟!

    اگر زینبیون نہ ہوتے؟!

    حوزه/ اگر آج زینبیون کی مدد سے دہشتگردوں کو عراق اور شام میں شکست نہ دی جاتی تو آج ان کا مقابلہ اسلام آباد، پشاور، کراچی اور لاہور کی سرزمین پر کرنے کی…

  • کتاب پاسبانِ حرم کا تعارف

    کتاب پاسبانِ حرم کا تعارف

    حوزہ/ کتاب پاسبان حرم جسکی مؤلف محترمہ عطیہ بتول ہیں جو پاسبانِ حرم کے بارے میں ہے جنہوں نے بروقت اپنے لہو کا خراج دیکر مقدسات کا تحفظ یقینی بنایا۔

  • شہداٸے گمنام۔۔ آخر کب تک؟

    شہداٸے گمنام۔۔ آخر کب تک؟

    حوزہ/ سیدہ زینب کے حرم کی حفاظت شیعہ سنی مسلمانوں کے نزدیک اہم ترین منصب اور فرض قرار دیاجاتا ہے۔اب یوں مدافعین حرم کے اہل خانہ کو وطن واپس نہ آنے دینا…

  • فلسطین عصر حاضر کی کربلا

    فلسطین عصر حاضر کی کربلا

    حوزہ/ ہم جہاں ایک طرف قائد کا یہ نعرہ لگاتے رہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور یہ مسلمانوں کے دل میں خنجر گھونپنے والی بات ہے جسے ہم تسلیم نہیں کریں…

  • اگر مدافعینِ حرم نہ ہوتے؟

    اگر مدافعینِ حرم نہ ہوتے؟

    حوزہ/ مدافعینِ حرم وہ حقیقی ہیروز ہیں کہ جنہوں نے پوری دنیا کو اس عظیم دہشتگرد گروہوں سے نجات دلائی ہے۔

  • تاریخِ امت میں عاشورا راہِ حق میں چلنے والی تحریکوں میں سب سے عظیم تحریک ہے، محترمہ سویرا بتول

    تاریخِ امت میں عاشورا راہِ حق میں چلنے والی تحریکوں میں سب سے عظیم تحریک ہے، محترمہ سویرا بتول

    حوزہ/ اِس تحریک سے داخلی طاغوتوں اور سرکشوں کے خلاف قیام کرنے کا سبق بھی ملتا ہے اور خارجی دشمنوں کے ساتھ جنگ لڑنے کا جذبہ بھی! وہ خون جو حسین ابنِ علی…

  • شہیدِ گمنام۔۔۔ناصر علی صفوی

    شہیدِ گمنام۔۔۔ناصر علی صفوی

    حوزہ/ شہید ناصر علی صفوی اکثر کہا کرتے تھے کہ راستوں کی ویرانی اور جلتی دھوپ سے ڈرنے والے کبھی اپنی منزل نہیں پاسکتے۔شہید اپنی منزلِ مقصود تک پہنچ گٸے…

  • اگر ہم کربلا میں ہوتے ؟

    اگر ہم کربلا میں ہوتے ؟

    حوزہ/ شہادت ہمارے لیے سعادت اور باعثِ افتخار ہے اور آج مدافعینِ حرم کے پاک لہو کی تاثیر ہے کہ پوری دنیا سے ہمارے جوان شہادت کے آرزو مند ہیں۔

  • عالم تشیع کی سیاست اور ہم(حصہ دوئم) 

    عالم تشیع کی سیاست اور ہم(حصہ دوئم) 

    حوزہ/ پاکستان کے شیعوں  نے مرحوم مفتی جعفر اور شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے دور میں طاقت پکڑنی شروع کی ۔میدان سیاست میں کوئی خاص کامیابی نہ ملنے…

  • مدافعان عشق و وفا کے چراغ

    مدافعان عشق و وفا کے چراغ

    حوزہ/ زینبیون عشق خدا کے محافظ ہیں ، حرم عشق کے محافظ ہیں جو صفحہ عشق و انسانیت پر داغ نما داعش و دیگر فتنہ پرور تنظیموں کو ذات الہ کے عشق سے سرشار ہوکر…

  • یہ کس کا لہو،یہ کون مرا؟ 

    یہ کس کا لہو،یہ کون مرا؟ 

    حوزہ/ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے بہترین پروفیسر،انجنٸیرز،ڈاکٹرز مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی کی نظر ہوٸے اور ہم نے کبھی مقابل میں لشکر نہیں بناٸے۔مگر افسوس…

  • داعش کا حل کیا ہے؟ 

    داعش کا حل کیا ہے؟ 

    حوزہ/ داعش جیسے درندوں کا حل زینبیون اور حزب اللہ کے جوان ہیں جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر داعش کو نابود کیا۔

  • آنسو اور شہادت؛ حرم کے پروانوں سےلازوال عشق کی داستان

    قسط اول:

    آنسو اور شہادت؛ حرم کے پروانوں سےلازوال عشق کی داستان

    حوزہ/ یہ حرم کےپروانوں سے لازوال عشق کی سچی داستان ہے۔راہِ عشق خدا پر گامزن اِس لڑکی کے قدرت نے بہت امتحان لیے مگر شہدإ سے توسل کی بنإپر وہ ہر موڑپر…

  • عشق یعنی دمشق کے پروانے

    عشق یعنی دمشق کے پروانے

    حوزہ/ مدافعین حرم کی مظلومیت یہ ہے کہ ان کی قربانی کو انکے خانوادہ کے لیے باعث رنج بنانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔جہان والدین بہن بھائی ہمسر اپنے پیاروں…

  • مدافعینِ ولایت۔۔ آج گمنام کیوں؟ 

    مدافعینِ ولایت۔۔ آج گمنام کیوں؟ 

    حوزہ/ یہ وہ جوان ہیں جو ولایت کے مدافع بنے اور اپنے وجود کو اہل بیت اطہار پہ قربان کیا۔

  • شہادت اتفاق نہیں انتخاب ہے، محترمہ سویرا بتول

    شہادت اتفاق نہیں انتخاب ہے، محترمہ سویرا بتول

    حوزہ/ اگر وقت کے حسین علیہ السلام کوخون کا نذرانہ پیش کرنے کا موقع ملے تو قدم ڈگمگاٸے نہیں بلکہ کامل یقین کے ساتھ میدانِ عمل میں اتریں۔شہادت یعنی عشق اور…

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha