۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 380359
9 مئی 2022 - 18:18
شہید ڈاکٹر فیاض

حوزہ/ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے بہترین پروفیسر،انجنٸیرز،ڈاکٹرز مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی کی نظر ہوٸے اور ہم نے کبھی مقابل میں لشکر نہیں بناٸے۔مگر افسوس کہ ان عناصر کی پشت پناہی کی گٸی اور انہیں ہماری نسل کشی کا مواقع فراہم کیے گٸے۔شہید ڈاکٹر فیاض کی شہادت کی خبر نے اس بات کا ثبوت دیا کہ شیعہ نسل کشی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور یہاں کوٸی پرسان حال نہیں!۔

تحریر: سویرا بتول

حوزہ نیوز ایجنسی ।شیعہ نسل کشی افسانہ نہیں حقیقت ہے۔حالیہ دنوں میں کوٹ لکھپت میں مقیم جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر فیاض حسین کی شہادت نے ملک میں تشویش ناک صورتحال کو جنم دیا۔ایک بار پھر تکفیری عناصر نے دن دھاڑے آرتھوپیڈک سرجن کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ہمیشہ کی طرح ٹارگٹ کلنگ کو فروغ دیتے یہ تکفیری عناصر سنت آل زیاد پر عمل پیرا، محبان رسول کو موت کے گھاٹ اتارتے آٸے ہیں۔ظہور اسلام سے قبل اور بعد میں محبان رسول کو اہل بیت ع سے عشق کی بنیاد پر سولی چڑھایاگیا مگر تاریخ نے دیکھا کے ہمارے آباٶاجداد نےکبھی ان طاطل قوتوں کے سامنے سر نہیں جھکایا۔بلکہ ہمیشہ باطل کے سامنے ڈٹے رہے اور قرآن کی اس آیت کے مصداق ہوٸے
الاان اولیإاللہ لا خوف علیھم و لاھم یحزنون

یہ اولیإ اللہ ایسے تھے کہ مصیبتوں کے دوران نہ کبھی انہیں خوف دامن گیر ہوانہ کبھی یہ دل ملول ہوٸے،اور نہ کبھی یہ محزون ہوٸے کیونکہ شہادت ہم محبان رسول کی میراث ہے۔جب حسین ع چاہتے ہیں کہ اپنے عاشقوں کا امتحان لیں تو شہادت کا انتخاب کرتے ہیں۔ ہر دور میں ہمارے آباو اجداد دیواروں میں چن دٸیے گٸے،اِن کے خون ،گوشت اور ہڈیوں سے گارے بناٸے گٸے ۔انہیں ذبح کرکے نہروں میں بہادیاگیاہم انہی باشرف حسینیوں کی تو اولاد ہیں۔دنیا جانتی کہ ہمارا واحدجرم ہمارا حسینی ہونا ہے اور دنیا یہ بھی خوب جانتی ہے کہ ہم اپنی اس شناخت و پہچان کے سلسلے میں پوری تاریخ میں انتہائی حساس رہے ہیں اور آج بھی ہیں اور آٸندہ بھی کبھی اس سے دستبردار ہونے والے نہیں ہیں۔وقت ہماری آزمائش کرتا رہاہے اور تاریخ اس حقيقت کی سب سے بڑی گواہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی حسینیت کے معاملے میں سودے بازی نہیں کی ہے۔

اے سرزمین کربلا یاد رکھنا
جس مکتب کی بنیادوں میں
تم نے اپنا خون دیا تھا
جب کربلاٸے عصر کے ہنگام میں
لہو دینے کا وقت آیا
تو ہم بھی پیچھے نہیں رہے تھے
یہ وہ مکتب ہے جو کربلا میں آب وتاب کے ساتھ چمکا
اور جس کے ماننے والے آج بھی حسین ع کی انکار بیعت پر قاٸم ہیں
اے سرزمین کربلا یاد رکھنا
ہم نے بھی کربلاٸے عصر کے ہنگام میں لہو دیا ہے

ہمارے اردگرد حالات بہت تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔یزیدیت ایک بار پھر پوری شدت سے سراٹھانے کی کوشش کر رہی ہےلہذا ان حالات میں حسینیوں کو بھی پہلے سے بھی کہیں زیادہ چوکس و ہوشیار رہنا پڑے گاتاکہ ہم حقیقی اسلام محمدی یا با الفاظ دیگر حسینیت کی راہ میں پیش آنے والی آزمائشوں،بلاٶں،ابتلاٶں اور امتحانوں کا سامنا بردباری،متانت،ہوش مندی،کامل سپردگی اور مکمل یقین و اعمتاد کے ساتھ کر سکیں۔حسینیت تو ہمیشہ سے معرض آزمائش و امتحان ہے۔حسینیت کو کسی زمانے میں بھی سازگار حالات میسر نہیں آسکتے۔حسینیت ظلم کے اصلی داٸمی اور جانے پہچانے سلسلوں کے خلاف حسینیوں کی طرف سے داٸمی اعلانِ جنگ ہے۔ایسے میں کیونکر ممکن ہے کہ حسینیوں کو پرسکون اور سازگار حالات میسر آسکیں؟ حسینیت نوع بشر کے درمیان حق و باطل کی ازلی نبردآزماٸی میں،اہل حق و حقيقت کی طرف سے مسلسل اعلان بغاوت اور مستقل کشمکش کا اعلان ہے لہذا یہ راہ خون آلود بھی ہے اور امتحانوں اور آزمائشوں سے پر بھی۔

تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے بہترین پروفیسر،انجنٸیرز،ڈاکٹرز مذہبی جنونیت اور انتہا پسندی کی نظر ہوٸے اور ہم نے کبھی مقابل میں لشکر نہیں بناٸے۔مگر افسوس کہ ان عناصر کی پشت پناہی کی گٸی اور انہیں ہماری نسل کشی کا مواقع فراہم کیے گٸے۔شہید ڈاکٹر فیاض کی شہادت کی خبر نے اس بات کا ثبوت دیا کہ شیعہ نسل کشی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور یہاں کوٸی پرسان حال نہیں۔سالوں سے ایک مکتب کو ٹارگٹ کرنا وہ بھی فقط اہل بیت ع رسول سے محبت وعشق کی بنیاد پر قابل افسوس ہے۔آج تک ہمارے شہدا کے قاتل کبھی بھی عدالتی کارواٸی کا حصہ نہیں بنے۔اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ملکی خانہ جنگی کو کوٸی نہیں روک سکتا۔اسلام محبت اور امن و سلامتی کا درس دیتا ہے مگر اگر محبان آل رسول کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رہا تو دشمن جان لے ہم حیدری ہیں ہم فاتح میدان اور فاتح خیبر ہیں تم آج کی کربلا میں ہمارے مدافعین حرم کا کردار دیکھ لو، اگر ہماری نسل کشی کا سلسلہ ہنوز جاری رہا تو ہم زینبیون کی تاریخ کو دہرانے میں ذرا تاخیر سے کام نہیں لیں گے۔

اے کرب و بلا خوش ہو نٸی نسل نےاب کے
خود اپنے لہو سے تری تاریخ لکھی ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .