۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
شیخ عیسی قاسم

حوزہ/بحرینی عوام کے مذہبی اور سیاسی قائد آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا ہے کہ مسلمانوں کی فکری، علمی اور مذہبی مرجعیت  اور ان کا اعلی مقام اسی وقت  ثابت ہوگا  جب وہ اہلبیت اطہار اور آئمہ طاہرین علیھم السلام کی امامت پر استوار ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آستان قدس رضوی کے ادارہ امور زائرین غیر ایرانی کے زیراہتمام  شب عید غدیر کا خصوصی جشن حرم مطہر رضوی کے صحن غدیر میں منعقد کیا گیا جس میں عرب زبان زائرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی  ۔ حرم مطہررضوی میں اس شاندار جشن کو خطاب کرتے ہوئے بحرینی عوام کے مذہبی وسیاسی رہنما آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم نے  کہا کہ خداوند متعال نے انسانوں کو کمال و سعادت تک پہنچنے کے لئے خلق کیا ہے اور اس نے کمال و سعادت تک پہنچنے کا واحد راستہ اپنی عبادت و بندگی کو قرار دیا ہے ۔

انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ انسانوں کی خلقت سے اللہ کا مقصد ان کی ہدایت اور انہیں کمال تک پہنچانا ہے اور یہ مقصد فقط خداوند متعال کی عبادت کے راستے سے ہی پورا ہوگا  کہا کہ بنیادی طور پر انسانی فطرت یہ ہے کہ وہ  خدا کے بارے میں جانے اور معرفت حاصل کرے اس لئے خداوند متعال کی عبادت کا عمل کبھی بھی نہيں رکتا ۔

 آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ نبوت اور امامت  ایک ضرورت یہ بھی ہے کہ وہ بشریت کو نجات دے سکے اور اس کو منزل کمال تک پہنچائے اس لئے کہ انسانوں کو فقط پیغمبروں اور آئمہ اطہار علیہم السلام کے ذریعہ ہی کمال تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔

 ان کا کہنا تھا کہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) کی رحلت کے بعد بہت سارے فرقوں نے یہ دعویٰ کیا کہ حقیقی اسلام کا علم اور اس کی معرفت صرف انہيں حاصل ہے  لیکن درحقیقت حقیقی اسلام کو فقط وہی جانتے ہیں جو امامت کے منصب پر فائز ہیں ۔

 آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ اسلام حضرت علی علیہ السلام اور اہلبیت اطہار (ع) کے بغیر مکمل ہوہی نہیں سکتا  اور جو اسلام بشر کی مشکلات کو حل کر سکتا ہے وہ وہی اسلام ہے جو خداوند متعال کی طرف سے آیا ہے اور جسے پیغمبر گرامی اسلام (ص)کو سپرد کیا گیا اور اہلبیت اطہار(ع) نے اسی اسلام کو آگے بڑھایا اس لئے فقط یہی وہ اسلام ہے جس کی بشریت کو ضرورت ہے ۔

بحرین کے بزرگ اور مجاہد و انقلابی عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایسے علم کی تلاش میں ہیں جو انسانیت کو فراموش نہ کرے اور جو پیغمبر گرامی اسلام(ص) اور اہلبیت اطہار علیہم السلام کے مکتب سے لیا گیا ہو۔

بحرینی عوام کے مذہبی قائد  نے کہا کہ جن چند منفرد  شخصیات کے وجود مبارک میں مکتب و رسالت  الہی متجلی ہوئی اور جو ذوات مقدسہ خداوندعالم تک پہنچنے کاراستہ جانتی ہيں وہ حضرت علی علیہ السلام اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کی ذوات گرامی ہیں  جو اپنے علم کے ذریعہ انسانی زندگی کو حیات بخشتی ہیں ، شرعی و عبادی احکام کو نافذ کرتی ہیں اور لسان اللہ بن کر گفتگو کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیغمبر گرامی اسلام حضرت محمد مصطفیٰ (ص) نے اپنا علم ہرگز کسی کو نہیں دیا سوائے ان شخصیات کے جن کے سینے میں قرآنی علوم پوری طرح موجزن تھے۔  انہوں نے کہا کہ حضرت علی(ع) کا علم و حکمت سب سے اعلی مرتبے پر فائز ہے ، حضرت علی علیہ السلام کی حکمت اور ان کا علم اعلی ترین حکم ہے اور انہوں نے ہی دنیا  اور آخرت کا راستہ ہمیں دکھایا ہے۔

انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ قرآن کریم انسانوں کو شعور دینے اور ہدایت وراہنمائی کے لئے نازل ہوا ہے تاکہ ان کی مشکلات کو حل کرے کہا کہ کلام الہی نے سینہ پیغمبر پر نازل ہو کر انسانوں کی تمام اصلی ضرورتوں کو پورا کیا ا ور اپنے احکام سے حقیقت کو انسان کے لئے آشکارہ کردیا۔ 

آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم نے  کہا کہ کیا ہم عبد اللہ ابن عباس سے یہ کہہ سکتے ہيں کہ وہ  رسول خدا کا سارا علم ہمیں دے دیں  ؟ کیا  اہلبیت اطہار علیھم السلام کے علاوہ  روئے زمین پر ہے کوئی ا یسا شخص جو یہ کہہ سکے کہ اس نے رسول اسلام سے براہ راست علم حاصل کیا ہے یا یہ دعوی کرسکے کہ وہ قرآن کےحقیقی معانی کو درک کرتا ہے ؟

بحرینی عوام کے مذہبی رہنما آيت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ پیغمبر گرامی اسلام(ص) کے اصحاب میں  تنہا جو ذات قرآن پر  کامل تسلط رکھتی ہے  اور حضرت رسول اسلام کے علم کی حامل ہے اور پیغمبر اسلام(ص) نے بھی جس کے علم کی شہادت دی  اور مؤرخین و اصحاب پیغمبر(ص) نے بھی جس کے علم و کمال اور بہادری کی گواہی دی ہے وہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی ذات گرامی ہے ۔

آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کا کہنا تھا کہ حضرت علی علیہ السلام کے علاوہ کون ہے جو قرآن کی مکمل تفسیر جانتا ہو؟ اور کون ہے جو ان کی بات کو رد کرسکتاہو ؟ انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام قرآن کی صحیح او ر مکمل تفسیر اور آیات قرآن کریم کے شان نزول کو جانتے ہیں اور فقط حضرت علی علیہ السلام ہی وہ واحد شخص ہیں جو حضرت رسول اللہ(ص) کے تنہا وارث برحق ہیں۔

آیت اللہ عیسیٰ قاسم نے کہا کہ سب حضرت علی (ع) کو اچھی طرح جانتے اور پہچانتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ حضرت امام علی علیہ السلام ہرگز قرآن سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کرتے ، کوئی شخص یہ جرات نہیں کر سکتا تھا کہ وہ حضرت علی علیہ السلام سے یہ کہہ سکے کہ آپ اپنے دعوے میں سچے نہيں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں میں یہ کیسے جرائت ہوسکتی تھی کہ وہ کہیں علی قرآن کی تفسیرو مفاہیم نہيں جانتے جبکہ خود اہل سنت نے بھی اعتراف کیا ہے کہ علی ہی رسول خدا کے حقیقی وارث ہیں اور قرآن کا حقیقی علم بھی ان کے ہی پاس ہے ۔

بحرین کی اسلامی انقلابی تحریک کے قائد آيت اللہ شیخ عیسی قائد نے اس بات پر زو ردیتے ہوئے کہ حضرت علی علیہ السلام انسانوں کی دنیا و آخرت کے ضامن ہيں کہا کہ  پیغبران ا لہی اور آئمہ اطہار علیھم السلام کی بڑی ذمہ داری لوگوں کو تاریکیوں سے نجات دلانا اور نور کی جانب ان کی رہنمائی کرنا تھی تاکہ انسان الہی کمال تک پہنچ سکے۔

آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ روئے زمین پر سب سے بڑا ظلم و ستم یہ ہے کہ انسان اپنا رابطہ رسول خدا(ص) سے منقطع کر لے اور امت اسلامیہ کو اس نعمت سے محروم کر دے اگر تمام مسلمان غور و فکر کریں تو متوجہ ہوں گے کہ امامت کو چھوڑنے سے انسان اصلی اسلام سے محروم اور الہیٰ دین سے دور ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے علی علیہ السلام کو رسول خدا کا خلیفہ بلا فصل مقرر کرنے اورلوگوں سے حضرت علی علیہ السلام  کی بیعت کروانے  کے بعد  دین کو کامل کر دیا اور درحقیقت  تمام الہی نعمتیں یہی ہیں اور ان کے بغیر ہر نعمت ناقص ہے۔

آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ اگر نماز و حج  ترک کر دیئے جائیں تو تمام واجبات ترک ہو جاتے ہیں کہا کہ اسی طرح اگر امامت نہ ہو تی تو اسلام میں سبھی سیاسی نظام اور انسانیت تباہ ہوجاتی ۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگ رسالت کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے تو اپنے مقصد تک پہنچ جائيں گے ۔

 انہوں نے کہا کہ قرآنی احکام کی پیروی کے بغیر نہ تو عزت باقی رہتی ہے، نہ ہی مشکلات حل ہوتی ہیں اور نہ ہی  انسان اپنے ہدف و مقصد تک پہنچ سکتا ہے اور جب قرآنی احکامات نافذ ہوجائيں گے  تو منجی عالم بشریت حضرت مہدی موعود عج اللہ تعالی فرجہ الشریف بھی ظہور فرمائيں گے اور قیام کریں گے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .