۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
امام خمینیؒ

حوزہ/ امام خمینی رضوان اللہ تعالی کی رحلت کی اس سالانہ یاد پر ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ اس مرد مجاہد کے عزم و اسکی ہمت کو سلام کرتے ہوئے اپنے اندر وہ جرات پیدا کر سکیں کہ سامراج و اسکتبار کو للکار سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی چار جون کی تاریخ اس دردناک حادثے کی یاد کو تازہ کرتی ہے جب ۱۹۸۹ ء کو امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کروڑوں لوگوں کو روتا بلکتا چھوڑ کر مالک حقیقی سے جا ملے ، آپکی شخصیت لوگوں کے درمیان ایک بوڑھے باپ کی طرح تھی جس کے سایے سے محرومی نے ہر ایک کے وجود کے اندر احساس یتیمی پیدا یہی وجہ ہے کہ آپ کے جنازے میں تقریباً ایک کروڑ افراد نے شرکت کی جو اب تک پوری دنیا میں سب سے بڑا تشییع جنازہ شمار کیا جاتا ہے، اور یہ امتیاز بھی آپ ہی کی فکر سے منسوب ہے کہ آپ کی تشییع جنازہ کے بعد اگر دنیا میں دوسری کوئی بڑی تشییع ہوئی ہے تو آپ ہی کے انقلاب کے کمانڈر ہر دلعزیز شہید قاسم سلیمانی کے جنازے کی تشیع ہے۔
آپ کی رحلت کی خبر بجلی کی طرح تھی ہر ایک حیران و پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا اسلامی انقلاب کا کیا ہوگا ؟ لیکن یہ آپ ہی کی تربیت تھی کہ آج ۴۴ سال ہو گئے انقلاب تیزی کے ساتھ اپنی منزلوں کو سر کر رہا ہے اور آپ ہی کے شاگرد آیت اللہ خامنہ ای کے ہاتھوں میں اس انقلاب کاپرچم ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اونچا ہی ہوتا جا رہا ہے ۔
ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ اس مرد مجاہد کی زندگی کے نقوش کو اپنے جادہ حیات میں راہنما قرار دیں جس نے منجمد ہوتے ہوئے اسلامی معاشرے میں ایسی روح پھونکی کہ جس کی بنیاد پر دین کو حیات نو ملی ، البتہ دین تو کبھی مردہ نہیں ہوا تھا دین ہی نے خمینی رح کو خمینی بنایا حیات نو کا مطلب معاشرے میں دین کے تعلیمات کا عام ہونا ہے ۔
آپ کی شخصیت میں سامراج و استکبار سے جہاں مقابلے کی بات آتی ہے تو لوگ اکثر فراموش کر دیتے ہیں کہ آپ کی شخصیت ایک انقلابی راہنما ہی کی نہیں تھی بلکہ دنیا کے مسائل پر نظر رکھنے والے ایسے فقیہ کی بھی تھی جو دور اندیش تھا جس نے اپنوں ہی کی ہدایت نہیں کی بلکہ اسکے وجود میں دوسروں کے لئے بھی تڑپ تھی آپ کے سودیت یونین کے سربراہ کو لکھے گئے خط کو کون فراموش کر سکتا ہے ۔آپ نے اپنے انتقال کے کچھ ہی مہینوں پہلے 1 جنوری 1989 ء، سوویت یونین کے صدر میخائیل گورباچف کو خط ارسال کیا۔ یہ خط آیت اللہ عبد اللہ جوادی آملی، ڈاکٹر محمد جواد لاریجانی اور خانم مرضیہ حدیدچی کے ذریعہ سے گوریاچف تک پہنچایا گیا۔
یہ خط ایسے حالات میں سابقہ سوویت یونین کے صدر کو لکھا گیا جب ہر طرف کمیونزم کی آندھی تھی لوگ مارکسسٹی نظریات پر عمل کو اپنے لئے فیشن سمجھتے تھے کمیونسٹی نظریات تجدد پسندی اور ارتقاءیت کی علامت جانے جاتے تھے دنیا دو بلاک میں تقسیم تھی شرق میں روس کو بلا منازعہ برتری حاصل تھی ہر مشرقی ملک اپنی بقا کو روس کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں دیکھ رہا تھا ایسے میں آپ نے سوویت یونین کے نظام کے پاش پاش ہونے کی پیشین گوئی کرتے ہوئے یہ بے نظیر جملہ فرمایا تھا :" اب کے بعد کمیونیزم کو دنیا کے سیاسی میوزیم میں تلاش کرنا پڑے گا"۔آپ نے اس خط میں مادی طرز فکر پر بھی تنقید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ مادیت کی انتہا نابودی و بربادی ہے اگر انسان کی روح کہیں پرسکون ہو سکتی ہے تو وہ معنویت ہے ، جس طرح کل امام خمینی رض نے گوربا چوف کو خط لکھ کر دنیا کی حقیقت سے آشنا کیا تھا ویسے ہی آج ایک بار پھر آپ ہی کے شاگرد و وارث رہبر انقلاب اسلامی نے حال ہی میں آیت اللہ اعرافی کے ہاتھوں دنیائے مسیحت کے بابائے قوم اور پاپ کو پیغام بھیج کر حقیقی حیات کے مفاہیم کو بیان کیا کرتے ہوئے مظلوموں کے ساتھ پاپ کی جانب سے اظہار ہمدردی کو سراہا ہے اور اس بات کی طرف دعوت دی ہے کہ وہ بھی جناب عیسائے مسیح کی طرح انسانیت کے درد کو سمجھتے ہوئے اس کے زخموں پر مرہم رکھیں اور اپنے روحانی کردار کو ادار کریں شک نہیں بہت جلد ہی جس طرح امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا پیغام سچ ثابت ہوا اسی طرح دنیا دیکھے گے کہ پرچم دار انقلاب اسلامی و شاگرد خمینی رح کی جانب سے دنیا میں مختلف ادیان و مذاہب کے سربراہوں کو لکھے جانے والے خطوط و ارسال کئے جانے والے پیغامات کی صداقت بھی دنیا پر عیاں و اضح ہوگی آپ نے دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہوں اور روحانی پیشواں کو جو پیغامات بھیجے ہیں اور ظلم و ستم سے مقابلہ کی دعوت دیتے ہوئے آفاقیت کا جو پیغام دیا ہے دنیا دیکھے گی اس پیغام کا حرف حرف سچ ثابت ہوگا اسلئے کہ ان شخصیتوں کا اپنا کچھ نہیں ہے جو کچھ ہے و ہ قال الباقر و قال الصادق کا نچوڑ ہے اور یہ وہ ہستیاں ہیں جنکی صداقت میں کوئی حرف نہیں ۔
سولہویں پوپ کو بھیجے گئے پیغام کے مندرجات تو تفصیلی طور پر سامنے نہیں آ سکے ہیں لیکن آیت اللہ اعرافی نے اس سلسلہ سے جو کچھ اطلاع دی ہے اس کے بموجب رہبر نے پاپ کو سلام پیش کرتے ہوئے۔
پاپ کی سابقہ کارکردگی اور لاطینی امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات کی تعریف کی اور بعض مواقع پر اسلام اور عیسائیت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں اور نرمی کا رویہ اختیار کرنے اور مظلوموں کے دفاع کے سلسلے میں ان کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کی ہے کہ ہم آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ دنیا کے مظلوموں بالخصوص فلسطین اور یمن کے مظلوموں کے دفاع میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور واضح اور شفاف موقف اپنائیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس پیغام میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ مستقبل میں فلسطینی عوام کے دفاع میں اقدام کیا جائے گا اور اس کا حل عوام کے انتخاب اور فلسطین پر حاکم تمام مذاہب کے پیروکاروں سمیت تمام اصیل اور فلسطینی افراد کے انتخابات پر مبنی ہوگا۔ آیت اللہ اعرافی کے بقول پاپ فرانسس نے رہبر انقلاب کا پیغام سننے کے رہبر انقلاب اسلامی اور ایران کے مراجع اور بزرگانِ دین کو سلام کے ساتھ ساتھ کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے جو باتیں کی ہیں ہم بھی انہیں قبول کرتے ہیں یہ اپنے آپ میں ایک بڑی پیشرفت ہے دنیائے مسیحت کے سولوہیں پاپ نے ایک اسلامی راہنما کی باتوں کو نہ صرف لائق غور جانا بلکہ اس بات کااظہار بھی کیا ہے کہ ہماری فکر بھی وہی ہے جو آپ کی ہے اسی بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آج بھی وہ فکر زندہ ہے جسے امام خمینی رضوان اللہ تعالی لیکر چلے تھے اور انکی خواہش تھی کہ دنیا میں عدل و انصاف قائم ہو اور استکباری طاقتوں سے مقابلہ کے لئے ایک واحد محاذ تیار کیا جائے، اپنے پیش رو رہبر و رہنما کی طرح رہبر انقلاب نے بھی اسی روش کو اختیار کرتے ہوئے جو مساعی جملیہ انجام دی ہیں یقینا دنیا اس کے ثمرات کو عنقریب اپنی آنکھوں سے دیکھے گی امام خمینی رضوان اللہ تعالی کی رحلت کی اس سالانہ یاد پر ہم سب کے لئے بھی ضروری ہے کہ اس مرد مجاہد کے عزم و اسکی ہمت کو سلام کرتے ہوئے اپنے اندر وہ جرات پیدا کر سکیں کہ سامراج و اسکتبار کو للکار سکیں اور اسی راہ پر چلتے چلتے اپنی جاں جاں آفرین کو سپرد کر دے جس راستے کی طرف امام خمینی رح نے ہماری نشاندہی کی ہے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .