۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت اللہ علی رضا اعرافی

حوزہ/ حوزہ ہائے علمیہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں امت اسلامیہ کو درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ہمیں ان چیلنجوں اور مسائل کو حل کرنا چاہئے جن ایک حصہ علمی اور اعتقادی مسائل ہیں، اور ان کے حل کے لئے ضروری انتظامات کا اہتمام کرنا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے حوزہ ہائے علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مورخہ 3 ستمبر 2022ع‍ کی شام کو تہران میں واقع اسلامی سربراہ کانفرنس ہال میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی مجلس عمومی (جنرل اسمبلی) کے ساتویں اجلاس کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے امت اسلامیہ کو درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ہمیں ان چیلنجوں اور مسائل کو حل کرنا چاہئے جن ایک حصہ علمی اور اعتقادی مسائل ہیں، اور ان کے حل کے لئے ضروری انتظامات کا اہتمام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا: مختلف فلسفی مکاتب کے معرض وجود میں آنے کی وجہ سے، امت اسلامیہ کے نوجوان مختلف قسم کے سوالات سے دوچار کیا ہے۔ اور علماء کو مستقل طور پر ان سوالات سے آگاہ رہنا چاہئے؛ کیونکہ دشمن امت مسلمہ کو مسائل سے دوچار کرنے کے لئے دشمن کے پاس محرکات ہیں؛ وہ مسلم معاشروں میں مختلف قسم کے شکوک و شبہات پھیلاتے ہیں اور امت مسلمہ کے مفکرین اور علماء کو چاہئے کہ اس مسئلے کی طرف توجہ دیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حوزات علمیہ کو ان شبہات کے سرچشموں سے آگاہ ہونا چاہئے اور امت مسلمہ کے ایک منظم نیٹ ورک کے ذریعے ان کا علمی جواب فراہم کرنا چاہئے؛ حالانکہ تمام وسائل و امکانات کے باوجود سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں پسماندگی کا شکار ہے اور یہ پسماندگی امت کی حیثیت کو مجروح کرتی ہے اور اس کی آگے کی طرف پیشقدمی کو متاثر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا بے انتہا قدرتی وسائل اور افرادی قوت کے باوجود دنیائے اسلام کی اقتصادی پوزیشن مناسب نہيں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام آج عالمی مستکبرین اور سامراجیوں کی جولان گاہ بنا ہؤا ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ عالم اسلام کی پوزیشن سیاسی لحاظ سے بھی اس کے وسائل کے تناسب سے، مناسب نہیں ہے؛ سماجی لحاظ سے بھی - بدقسمتی سے - امت اسلامیہ اور پیروان اہل بیت(ع) کو اختلافات نے گھیر لیا ہے جس سے اتحاد و یکجہتی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا: اہل بیت(ع) کو امت مسلمہ کا علمی اور جذباتی مرجع اور اتھارٹی ہیں اور امت کے ہاں کی اس عظیم صلاحیت کم ہی پہچانا گیا ہے۔

انہوں نے کہا: اہل بیت(ع) کی سیرت اور تعلیمات کی بنیاد پر فعالیت کے لئے نظری بنیاد (Theoretical basis) فراہم کرنے کی ضرورت ہے؛ عقل ہمیں وحی کی مقدس عملداری کی طرف ہدایت فراہم کرتی ہے۔ عقلیت ایک تہذیب کے نتیجے میں - ایک منظم نظام کی سانچے میں - معرض وجود میں آتی، جو ہمارے عہد میں انقلابی حیثیت رکھتی ہے اور مسائل کے حل میں مدد دیتی ہے۔

انہوں نے کہا: عقلیت رہبر معظم کے "انقلاب کے دوسرے مرحلے کا بیان" (The “Second Phase of the Revolution” Statement) میں موجود ہے، اور حکمت [فلسفے] اور فکر کے دھارے میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کے لئے ہمیں متکامل کثیر جہتی اور انقلابی عقلیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا: ہمیں سیاست کے میدان میں کردار ادا کرنا چاہئے اور سیاسی منطق کے ساتھ سیاسی میدان میں سرگرم عمل ہونا چاہئے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: اہل بیت(ع) کے معارف و تعلیمات ہمارے لئے باعث فخر ہیں اور ہم ان تعلیمات و معارف کی راہ میں جان فدا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہم پر لازم ہے کہ معارف اہل بیت(ع) کے معارف کی تشریح کریں؛ اہل بیت(ع) پوری دنیا کے لئے علم و دانش کا منبع مصدر و منبع ہیں اور اسلامی انقلاب دنیا کو جامع اور بیدار دینے والی عقلیت کا تحفہ دیتا ہے۔

حوزہ ہائے علمیہ کے سربراہ نے خواتین کی تعلیمی ترقی اور نمو کو ضروری قرار دیا اور کہا: سماجی اور سیاست میں کردار آفرینی حوزہ ہائے علمیہ کی ایک اہم حصول یابی ہے۔

انہوں نے کہا: اج کی دنیا ایک مستعد اور آمادہ ہے اور ہمیں ہمیں امید ہے کہ عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی اپنی نئی نگاہ میں، جامع پروگرام ترتیب دے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .