۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ملی یکجہتی کونسل کا اہم صوبائی اجلاس مختلف جماعتوں کے رہنماؤں علماء کرام و دانشور کی شرکت        

حوزہ/ مقررین نے کہاکہ ہمیں ملکر ہر فتنے،تعصب ونفرت اور فرقہ واریت ولسانیت کو رکوانے کیلئے مل جل کر مخلصانہ جدوجہد کرنا چاہیے اسلامی قوانین کے خلاف کسی قانون کو قبول نہیں کیا جائیگا عدل وانصاف کا اسلامی حکومت وقت کی اہم ضرورت ومسائل کا حل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کوئٹہ/ ملی یکجہتی بلوچستان کے صدر مولانا عبدالحق ہاشمی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی پیر سید حبیب اللہ شاہ چشتی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قرآن وسنت سے متصادم کوئی قوانین قبول نہیں سودی معیشت مسائل کی جڑہے تفرقے وا نتشار کا خاتمہ اور اتحاد و یکجہتی کی فضا سازگار بنانا اور امن کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے حکومت کا مدارس و دینی مراکز کو تحویل میں لینے کا حربہ ناکام ہوگا۔  سازشی عناصر کی سازشیں ناکام ہوں گی۔

نفاذ اسلام، دشمن کی سازشیں ناکام بنانے اور مشترکہ کاز کیلئے بلاتفریق جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے معمولی اختلافات کو ہوادیکر فرقہ بندی،تعصب و نفرت پھیلانے والے کسی کے خیرخواہ نہیں بلکہ دشمن کاکام آسان کررہے ہیں ان کو غیروں کا ایجنٹ کہنا مناسب ہوگا۔عوام سوشل میڈیا پرجھوٹا پروپیگنڈہ کرکے مسالک ومکاتب فکر کے درمیان سازشیں نفرتیں پھیلانے والوں سے خبر داررہے امت مسلمہ،مذاہب و مکاتب کے درمیان دوریوں و نفرتوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے افغانستان میں پائیدار امن ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے مدرسہ خاتم النبیین ﷺ میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبد الحق ہاشمی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی مرکزی جامع مسجدکے امام وتحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا انوارالحق حقانی،امام جمعہ شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ جمعہ اسدی، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ترجمان آغا سہیل اکبر اور علامہ ذوالفقار علی سعیدی ، جماعت اہل سنت بلوچستان کے صوبائی صدر سید حبیب اللہ شاہ چشتی، جمعیت اتحاد العلماء کے صدر ڈاکٹرعطاء الرحمان،جماعت اسلامی کوئٹہ کے امیر حافظ نورعلی، جماعت اسلامی کے میڈیا انچارج عبدالولی خان شاکر،اسلامک لاء مومنٹ کے سید نورالحق، ،تنظیم اسلامی کے اقتدار احمد، تحریک خلافت کے سید شمس الحق،سید خورشید احمدشاہ، مولانا سید محمد رضا اخلاقی سمیت علمائے کرام نے شرکت کی۔

اس موقع پر مقررین نے کہاکہ ہمیں ملکر ہر فتنے،تعصب ونفرت اور فرقہ واریت ولسانیت کو رکوانے کیلئے مل جل کر مخلصانہ جدوجہد کرنا چاہیے اسلامی قوانین کے خلاف کسی قانون کو قبول نہیں کیا جائیگا عدل وانصاف کا اسلامی حکومت وقت کی اہم ضرورت ومسائل کا حل ہے۔ اسرائیل ظلم، ذلت، خونخواری اور انسانیت کی پامالی کی آخری انتہا کو پہنچ گیاہے۔ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مسجد اقصی کی بیحرمتی اور فلسطینیوں کا قتل عام رکوایا جائے۔ پوری دنیا کے مسلم عوام قبلہ اول کی بازیابی، مسجد اقصی  کے تحفظ اور فلسطین کی آزادی کے لیے یک جان اور یک آواز ہیں۔

کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور قبلہ اول ملت اسلامیہ کی رگ جاں ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنے قیام کے اول روز سے اتحاد امت اور درد مشترک قدر مشترک کے اصول پر یقین رکھتی ہے۔ کشمیر، فلسطین، افغانستان، شام، روہنگیا، یمن کے مسائل عالم اسلام کے اتحاد کے ذریعے ہی حل ہوں گے۔ امریکہ یورپ اور اسلام دشمن صہیونی طاقتیں تو مسلمانوں کو کمزور اور غلام بنا کر ہی رکھنا چاہتی ہیں۔ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے کہ افغانستان میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت بند ہو جائے۔ افغان قیادت اور افغان عوام کو ہی اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق مل جانا چاہیے۔ طویل مدت کی خانہ جنگی اور بیرونی قوتوں کے خلاف مزاحمت نے افغان عوام اور قیادت کو یہ مقام دے دیاہے کہ وہ اپنے مسائل اب خود مل کر حل کرسکتے ہیں۔ بیرونی ہاتھ اور تعاون کے اپنے مفادات ہوتے ہیں یہی بد نیتی مسائل حل نہیں ہونے دیتی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .