حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں اذن عزا کے عنوان سے منقعدہ روایتی پروگرام میں آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ضرورتمندوں کی خبرگیری اور ان کی مدد کر کے حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی تعلیمات اور ہدایات کو عملی جامہ پہنائيں گے ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے مقدس مقامات کی زیارت اور مجالس و ماتمی دستوں پر عائد خاص پابندیوں سے سب لوگ غم زدہ ہيں ؛ جو شخص بھی تھوڑی سی اھلبیت اطہار علیہم السلام سے محبت و مودت رکھتا ہے یہ صورتحال اس کے لئے بہت سخت اور تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال عاشورا کے سوگ کے ساتھ ساتھ مجالس عزا کے اجتماعات پر عائد پابندیوں نے اھلبیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کے غم میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ایسی صورتحال میں بھی حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے نام پر منعقد ہونے والی عزاداریوں اور مجالس میں کمی نہیں آنی چاہئے البتہ محبان و عاشقان امام حسین علیہ السلام کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ ہرگز کوئی ایسا کام انجام نہ دیں جس کی وجہ سے دشمن یہ کہے کہ شیعوں اور مسلمانوں کی عزاداری میں عقلانیت نہیں ہے۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دین اسلام منطق اور عقل پر استوار ہے کہا کہ مجالس و عزاداری کے دوران حفظان صحت سے متعلق تمام حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے ، اس سال عزاداری سید الشہدا اور زیادہ جوش وجذبہ کے ساتھ اور صحت سے متعلق تمام حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے منعقد کی جائے اور یہ کام ممکن ہے بنابریں ہرگز ایسا کام انجام نہ دیا جائے جس سے موقع پرست عناصر فائدہ اٹھا کر دین اور عقل کے درمیان فرق ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے عزاداروں کی ذمہ داری ہے کہ کسی کو اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ عزاداری اور صحت کے اصولوں کے درمیان فرق اور تضاد پید کرنے کی کوشش کریں؛ اس سال محرم الحرام کے دوران عزاداری اور مجالس عزا حفظان صحت سے متعلق تمام حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا ہو کر منعقد کی جائيں ۔
ضرورت مندوں کی مدد حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی تعلیمات کو زندہ رکھنا اور ان پر عمل کرنا ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے ضرورتمندوں اور غریبوں کی مدد کو سیرت امام حسین علیہ السلام کا نمایاں پہلو قرار دیتے ہوئے امام حسین علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کیا (یہ آپ پر اللہ کی نعمت اور احسان ہے کہ آپ ضرورت مندوں کے کام آئيں ) اور کہا کہ اس سال محرم میں اخوت و بھائی چارہ کے ذریعہ عاشورا اور مکتب حضرت امام حسین علیہ السلام کا ایک اور پہلو اجاگر کریں بہت سارے عزت دار گھرانے جن کے پاس کاروبار تھا اور ہرگز انہوں نے اپنا ہاتھ دوسروں کے سامنے نہیں پھیلایا تھا آج کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے معاشی اور مالی مشکلات کا شکار ہیں اس لئے اس سال عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی سیرت اور تعلیمات کو ضرورتمندوں کی مدد کر کے زندہ کریں۔
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ ضرورتمندوں کی خبر گیری اور مدد حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے مکتب کا جلوہ اور مظہر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی فقیر و محتاج مدینہ میں آتا اور لوگوں سے مدد طلب کرتا اسے حضرت امام حسن(ع) اور حضرت امام حسین(ع) کے پاس بھیج دیا جاتا اور کوئ بھی مسکین یا فقیر اس در سے خالی ہاتھ نہيں لوٹتا ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے ماتمی دستوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے جو کہ اس سال لنگر کی صورت میں نذر و نیاز نہیں کر سکتے کہا کہ اگرچہ اس سال گذشتہ برسوں کی طرح کھانے کے تبرک کی شکل میں عزاداروں کی پذیرائی نہیں کر سکتے لیکن نیکی کا راستہ ہرگز بند نہیں ہے اس لئے اپنی نذر ونیاز کو حضرت ابا عبد اللہ علیہ السلام کے پرچم کے سائے میں رہتے ہوئے خشک اشیائے خوراک کی صورت میں ضرورت مندوں کے درمیان تقسیم کریں ۔
عاشورا تاریخ کا زندہ جاوید مکتب اور انقلابی تحریک ہے
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے عاشورا کو تاریخ کا ابدی اور جاودانی مکتب قراردیتے ہوئے کہا کہ عاشورا کوئی ایسا واقعہ نہیں ہے جو صرف تاریخ کے ایک خاص دن رونما ہوکر ختم ہوگیا ہو بلکہ عاشورا ایک ،زندہ جاوید ، الہام بخش اور تمام حق پسند انسانوں کے لئے پوری تاریخ میں مشعل راہ اور ایک رہنما مکتب کے طور پر جانا جاتا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عاشورا راہ حق و حقیقت کے مجاہدوں، حریت پسندوں اور عالم بشریت کے ان تمام لوگوں کے لئے جو شرف اور فلاح و نجات کے متلاشی ہیں ایک قطب نما ،اور غیر معمولی اسوہ و مشعل راہ ہے ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ حضرت اباعبد اللہ الحسین کی عظیم میراث عاشورا کی حفاظت تمام محبوں اور عاشقوں کی اہم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کے چاہنے والوں پر عاشورا کے حیات بخش پیغام اور نورانی تعلیمات کی حفاظت کی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
حجت الاسلام مروی نے اپنے خطاب میں تحریک عاشورا کے پیغام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جہالت کا خاتمہ، بروقت دشمن شناسی، تقدیر ساز سخت فیصلوں میں شجاعت اور بہادری سے کام لینا،ظلم وجبر کے خلاف ڈٹ جانا اور وقت کے فرعونوں اور امویوں کے مقابلے میں استقامت و پائيداری جیسی اعلی اقدار حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی تحریک کے اہم پیغامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری و مجالس کے اجتماعات میں جوش وجذبہ کے ساتھ ساتھ شعور اور بیداری پیدا کی جائے اور حسینی جذبےو احساسات کے ساتھ بصیرت و معرفت میں بھی اضافہ ہونا چاہئے۔
حسینی جذبہ حسینی شعور اور بیداری کے ساتھ
آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کو ہر سال گذشتہ سال کی نسبت وسیع پیمانے پر اور زیادہ جوش و جذبہ کے ساتھ منعقد کیا جانا چاہئے اور عزاداری و مجالس میں جوش و جذبہ کے ساتھ ساتھ بیداری اور شعور پیدا کیا جائے فقط جوش و جذبہ پر اکتفا نہ کیا جائے ، عاشورا ایک مکتب ہے جو اپنے اندر پیغام رکھتا ہے اور ہمیں چاہئے کہ مجالس کے ذریعہ اس حیات بخش اور زندگی ساز پیغام کو نئی نسل تک پہنچائیں۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ حسینی تہذیب اور عاشورا کی تعلیمات عزاداروں کی رفتار و کردار میں نمایاں ہونی چا ہئے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام عاشور کے خالق ہیں اور انہوں نے اپنے چاہنے والوں اور محبوں کے سامنے عاشورا کو بہترین انداز میں بیان اور پیش کیا ہے حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے وصیت نامہ میں جو محمد بن حنفیہ کو مخاطب کر کے تحریر کیا ہے فرمایا کہ کہ ’’إِنَّما خَرجْتُ لِطَلَبِ إلاصلاحِ فی أُمَّةِ جَدّی، أُُریدُ أنْ آَمُرَ بالمَعروفِ و أنهی عَنِ المنکَرِ وَ اَسیرُ بِسیرَةِ جَدّی و أبی‘‘ میں نے اپنے جد کی امت کی اصلاح اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے قیام کیا ہے۔
امام حسین (ع) لوگوں کی جہالت کی وجہ سے شہید ہوئے
حجت الاسلام مروی نے کہا کہ حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام نے امربالمعروف و نہی عن المنکر اور معاشرے میں پھیلی ہوئي گمراہیوں اور عقائدکی اصلاح کے لئے قیام فرمایا اور اس سے بڑھ کر منکر اور برائی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اموی اور جاہلی اسلام؛ نبوی اور علوی اسلام کی جگہ لے لے ۔ اس منکر اور برائی سے ہی جنگ کے لئے امام حسین نے کربلا اور عاشورا کو خلق کیا۔
انہوں نے اموی حکومت کی بنیاد کو عوام کی جہالت پر استوار قراردیا اور کہا کہ بنی امیہ نے لوگوں کی جہالت سے بڑے پیمانے پر غلط فائدہ اٹھایا یہ لوگوں کی جہالت ہی تھی جس کی وجہ سے معاویہ حاکم بنا اور اسی جہالت نے امام حسین علیہ السلام کو عاشور کے دن شہید کر دیا۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے معاشرے میں رائج غلط عقائد و افکار کی اصلاح کو جو برسوں سے لوگوں کے ذہنوں میں گھر کرچکی تھی اور جس کے نتیجے میں یزید بن معاویہ جیسا فاسق و فاجر شخص رسول اللہ (ص) کا خلیفہ کہلوانے لگا تھا امام حسین علیہ السلام کی تحریک کا ایک بڑا مقصد قراردیا اور کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس لئے قیام فرمایا تاکہ لوگوں کی اصلاح کریں اور ان کو جہالت سے نجات دلائی جا سکے جس جہالت کی وجہ سے اسلام منحرف ہوچکا تھا ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس سوال کے ساتھ کہ کیا یزید کے مرنے کے بعد بنی امیہ اور امویوں کا باطل اور دین اسلام کی دشمنی میں بنایا گیا مکتب اور جعلی دین بھی ختم ہوگیا یا وہ گمراہ دین اور سلسلہ اب بھی باقی ہے؟ کہا کہ حضرت اباعبد اللہ الحسین علیہ السلام کی معرفت کا مطلب یہ ہے کہ آپ پہچانیں کہ آج اموی اسلام کا نمائندہ کون ہے عاشورا کیوں پیش آیا اور آج ہماری ذمہ داری کیا ہے اور کیا کام انجام دیں تاکہ حسینی بن کر حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے اصحاب میں شامل ہوسکوں ۔