جمعہ 22 اگست 2025 - 10:52
پیمبرِ اعظم (ص) کی وفات؛ ایک ایسا غم جو کبھی ختم نہ ہو گا

حوزہ / وفاتِ پیغمبر کا دن ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مشن ان کے بعد بھی زندہ ہے اور ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی سیرت، تعلیمات اور اخلاقی اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

تحریر: بشارت حسین زاہدی

حوزہ نیوز ایجنسی | ماہِ صفر کی 28 تاریخ وہ دن ہے جب کائنات کی سب سے عظیم ہستی، رحمت للعالمین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرما گئیں۔ یہ وہ غم ہے جس کی شدت اور گہرائی امت مسلمہ کے دلوں سے کبھی کم نہیں ہوئی۔ آپ کی وفات صرف ایک شخص کی رحلت نہیں تھی، بلکہ یہ انسانیت کے لیے ایک ایسے سرچشمۂ ہدایت کا بچھڑنا تھا، جس نے جہالت، ظلمت اور گمراہی کے اندھیروں کو ختم کر کے علم، نور اور سچائی کی شمع روشن کی تھی۔

اسلام کی تکمیل اور آخری پیغام

آپ کی وفات سے کچھ ہی عرصہ قبل غدیر خم کے میدان میں "الیوم اکملت لکم دینکم" (آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا) کی آیت نازل ہوئی۔ اس آیت نے یہ واضح کر دیا کہ نبوت کا عظیم فریضہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری لمحات تک امت کو وحدت، اخوت اور پرہیزگاری کا درس دیا۔ آپ کا آخری خطبہ، جسے حجتہ الوداع کے نام سے جانا جاتا ہے، دراصل انسانیت کے لیے ایک آفاقی دستور العمل ہے۔

امت کے لیے آزمائش اور امتحان

پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات امت کے لیے ایک بہت بڑا امتحان تھی۔ اس سانحہ نے اس بات کو ثابت کیا کہ اب رہنمائی اور رہبری کے لیے امت کو خود اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی رحلت سے قبل جو تعلیمات اور قرآن و اہلبیت کی صورت میں جو وراثت چھوڑی وہ آج بھی امت کے لیے نجات کا ذریعہ ہیں۔

صبر اور استقامت کا پیغام

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کا غم ہمیں سکھاتا ہے کہ زندگی میں بڑے سے بڑے صدمے اور آزمائشیں آتی ہیں۔ اس وقت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، حضرت علی علیہ السلام اور دیگر صحابہ کا غم برداشت کرنا ایمان اور استقامت کا اعلیٰ نمونہ تھا۔ اس سانحہ نے ہمیں یہ بھی سکھایا کہ غم اور حزن کے ساتھ ساتھ ہمیں اللہ کی مرضی پر راضی رہنا چاہیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چھوڑے ہوئے راستے پر چلتے رہنا چاہیے۔

حاصل کلام:

وفاتِ پیغمبر کا دن ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مشن ان کے بعد بھی زندہ ہے اور ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی سیرت، تعلیمات اور اخلاقی اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ غم ہمیں متحد کرتا ہے اور ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس پیغام کو پھیلانے کی ترغیب دیتا ہے جو محبت، امن اور انسانیت کے لیے باعثِ رحمت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha