حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادیان و مذاہب جامع ڈیٹا بیس نے "اہل سنت کے منابع میں بعثت انبیاء کا مقصد" کے تحت ایک مضمون شائع کیا ہے، جو اس موضوع میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے پیش کیا جا رہا ہے:
بعثت رسول خدا (ص) کائنات کے سب سے اہم واقعات میں سے ہے، جس نے بندوں کو شیطانوں کی غلامی سے آزاد کیا اور انہیں ہدایت کے نور سے منور کیا۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے کلمات میں بعثت انبیاء کے مقصد کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
"انبیاء اس لیے بھیجے گئے تاکہ انسانی فطرت کے خالص اور اصلی جوہر کو نکھار سکیں اور ان نعمتوں کی یاد دہانی کرائیں جو خدا نے انسانیت کو عطا کیں لیکن لوگ انہیں بھول چکے تھے۔ انبیاء نے عقل کے دفینوں کو ظاہر کیا۔"
مزید فرماتے ہیں: "وقت گزرتا گیا، نسلیں ختم ہوئیں اور نئی نسلیں آئیں، یہاں تک کہ اللہ نے محمد رسول اللہ (ص) کو مبعوث کیا تاکہ وعدہ پورا ہو اور مقامِ نبوت مکمل ہو جائے۔ اللہ نے انبیاء سے بھی عہد لیا کہ وہ رسول اللہ (ص) کی رسالت کو تسلیم کریں۔" (۱)
دلچسپ بات یہ ہے کہ مشہور اہل سنت علماء نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہوئے انبیاء کی ان کے مقدس وجود سمیت بعثت کا مقصد امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کے طور پر متعارف کرایا ہے۔
ابن عساکر اس بارے میں لکھتے ہیں: ایک دن رسول خدا (ص) نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: "اے عبداللہ! ایک فرشتہ میرے پاس آیا اور کہا: اے محمد! ان رسولوں سے پوچھو جو تم سے پہلے بھیجے گئے تھے کہ انہیں کیوں مبعوث کیا گیا؟!' حضرت نے فرمایا: میں نے ان رسولوں سے پوچھا کہ آپ کیوں مبعوث ہوئے ہیں؟ تو ان انبیاء نے جواب دیا: 'ہماری بعثت کا مقصد تمہاری ولایت اور علی ابن ابی طالب کی ولایت (کی پیروی کرنا) تھا۔'" (۲)
حوالہ جات:
1. سید رضی، نہج البلاغہ، خطبہ 1، ص44
2. ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق، جلد 42، ص241، دارالفکر، بیروت – 1995
آپ کا تبصرہ