جمعہ 19 دسمبر 2025 - 11:18
حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کا باہمی تعاون اسلامی علومِ انسانی اسلامی کی ترقی کا مؤثر ذریعہ ہے: آیت اللہ اعرافی

حوزہ/ سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان تعاون اور باہمی تعامل سے علومِ انسانی اسلامی کو فروغ مل رہا ہے اور اس میدان میں تحقیق کا معیار بہتر ہوا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حوزہ و یونیورسٹی ریسرچ سینٹر میں علوم انسانی اسلامی کے سلسلے میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام و مرتبے پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خداوندِ عالم سے تعلق بنیادی ہے، اور یہی تعلق انسان کو عزت و کرامت کی بلندیوں تک پہنچاتا ہے۔ ان کے مطابق، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقت کو سمجھے بغیر رسالتِ نبوی کو درست طور پر نہیں سمجھا جا سکتا۔

آیت اللہ اعرافی نے امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے افکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام و شخصیت کو جس گہرائی سے حضرت علی علیہ السلام نے بیان کیا ہے، اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ ان کے بقول، سیرتِ نبوی میں باطن کی پاکیزگی، نفس کی حفاظت اور حق کے راستے پر ثابت قدمی نمایاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حق و باطل کے درمیان واضح حدیں قائم کیں اور عملی طور پر دونوں کے فرق کو واضح کیا۔ آپ (ص) نے جهادِ اصغر اور جهادِ اکبر، دونوں میدانوں میں باطل کے جھوٹے جاہ و جلال کو توڑا اور حق کی بنیاد رکھی۔

سربراہ حوزہ علمیہ نے کہا کہ اسلام کے آغاز میں اگرچہ ظاہری شان و شوکت نہیں تھی، لیکن معنوی عظمت، ایمان اور صداقت نے ایسی طاقت پیدا کی جس نے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ یہی روح آج بھی معاشروں کی اصلاح اور انسان کی رہنمائی کی صلاحیت رکھتی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے علومِ انسانی اسلامی کے میدان میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ دہائیوں میں اس موضوع پر 800 سے زائد علمی آثار شائع ہو چکے ہیں، جو مختلف تحقیقی مراکز کے تعاون سے تیار ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان کامیابیوں کو حوزہ و یونیورسٹی کے مشترکہ علمی سفر کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علم و دین کے باہمی تعلق کو سنجیدہ، منظم اور غیر جذباتی انداز میں آگے بڑھایا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، علومِ انسانی اسلامی کی ترقی کے لیے علمی گہرائی، صبر اور مضبوط نظری و فکری بنیاد ضروری ہے۔

آخر میں آیت اللہ اعرافی نے اساتذہ، محققین اور پروگرام کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ اور یونیورسٹی کا تعاون ملک کی علمی و ثقافتی ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور اس عمل کو پوری سنجیدگی کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha