جمعہ 7 نومبر 2025 - 14:36
نظامِ اسلامی کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی عمل یا بیان جہالت کا مصداق ہے

حوزہ / آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے کہا: نظام امامت و امت میں اجتماعی اور دینی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ جہالت کو پہچانا جائے اور اس کا خاتمہ کیا جائے۔ ہر وہ عمل یا اظہار جو نظام اسلامی کو ضرر پہنچاتا ہے، در حقیقت جہالت ہے اور اس کی اصلاح لازمی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ جوادی آملی نے مدرسہ علمیہ کاظم علیہ السلام قم میں منعقدہ حوزہ علمیہ کے اساتید کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: معاشرے میں حوزہ، یونیورسٹی اور علمی مراکز کا بنیادی فریضہ صرف تعلیم نہیں بلکہ جہالت کا خاتمہ ہے۔ مساجد اور امام بارگاہیں بھی تبلیغ کے ساتھ ساتھ تعلیم کے مراکز ہیں لیکن ان کی اصل ذمہ داری بھی یہی ہے۔

انہوں نے نظام امامت و امت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: صرف تعلیم دینا یا غلطی رفع کرنا کافی نہیں بلکہ معاشرہ کی دینی و فکری صحت کے لیے ضروری ہے کہ جہل جیسی آفت کو پہچان کر اس کی جڑیں کاٹی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا: حوزات علمیہ اور یونیورسٹیز کو علمی تربیت کے ساتھ ساتھ اس بات کی ذمہ داری بھی اٹھانی چاہیے کہ معاشرے میں موجود جهل کی شناخت اور اس کا مقابلہ کریں۔

نظامِ اسلامی کو نقصان پہنچانے والا کوئی بھی عمل یا بیان جہالت کا مصداق ہے

آیت اللہ جوادی آملی نے نہج البلاغہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: نہج البلاغہ صرف تقریروں کے لیے نہیں بلکہ اس کی تعلیمات کو مستقل اور گہری توجہ کے ساتھ پڑھا جائے تاکہ وہ نظام امامت و امت کی راہنمائی کے طور پر استعمال ہو۔

انہوں نے کہا: علمی و دینی حقائق کی شناخت میں معتبر منابع کی طرف رجوع ضروری ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر کے عظیم اجتماع میں پوری امت کو خلافت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے آگاہ کیا تھا۔ خبروں میں تحریف یا لاعلمی، جیسا کہ معاویہ نے کیا، امت کو گمراہی میں دھکیل سکتی ہے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: جہل کا خاتمہ صرف حوزہ اور یونیورسٹی کی ذمہ داری نہیں بلکہ نظام اسلامی کے ذمہ داران اور تمام عوام کی بھی ذمہ داری ہے۔ اگر جہالت اور اختلافات بڑھ جائیں تو نظام پر اعتماد کمزور ہوتا ہے اور اس کی اجتماعی بنیاد کمزور پڑ جاتی ہے۔

انہوں نے عقل اور علم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلام کی صحیح معرفت صرف مستند اور حقیقی خبر کے ذریعے ممکن ہے۔ اسلام کو سمجھنے کے لیے ظاہری باتوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کی عقلی اور اخلاقی گہرائی میں غور کرنا ضروری ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha