۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
حقیقت بعثت و فلسفہ بعثت

حوزہ / ماڈرن جاہلیت ، جاہلیتِ قدیم سے بدتر ہے۔ جس میں  ان پڑ ھ افراد كے ذریعہ نہیں بلكہ تعلیم یافتہ و پڑھے لكھوں كے ذریعہ بشریت كو شدید بحرانوں و گمراہی میں مبتلا كردیا گیا ہےجسے پیغام و دعوت بعثت كے ذریعہ ہی نجات دی ساسكتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں گروه مطالعاتی آثار شہید مطہری(ره) كی جانب سے مركز تحقیقات اسلامی بعثت میں عید مبعث كی مناسبت سے "حقیقت بعثت و فلسفہ بعثت" كے عنوان سے ایک جشن كا اہتمام كیا گیا۔

اس جشن سے دو خطباء کرام؛ جناب آقای هادی مقدم اور حجة الاسلام و المسلمین آقای یزدان حیدرنے گفتگو كی۔ جس كا مختصر خلاصہ قارئین کی خدمت میں پیش كر رہے ہیں:

عید مبعث یعنی طلوع اسلام

خطیب اول جناب آقای هادی مقدم نے تمام مسلمانوں و تمام بشریت كو اس عظیم دن كی مبارك پیش كی اور كہا كہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں كے درمیان كس نكتہ سے اپنی تبلیغ كا آغاز كیا؟

كیا رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے یہ كہا كہ "ایها الناس یعنی اے لوگو! جھوٹ نہ بولو؟۔اگرچہ جھوٹ سے روكنااسلامی تعلیمات كا جز ہے لیكن اسلامی تعلیمات كا آغاز جھوٹ ركوانے سے شروع نہیں ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے یہ كہا كہ "ایها الناس، یعنی اے لوگو! غیبت نہ كرو۔ غیبت سے روكنااسلامی تعلیمات كا جز ہے لیكن اسلامی تعلیمات كا آغاز غیبت چھڑوانے سے شروع نہیں كیا۔

انہوں نے مزید کہا: كیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے یہ كہا كہ ایها الناس یعنی اے لوگو! نماز پڑھو، روزه ركھو، زكاۃ دو ، انفاق كرو۔ یہ سب امور بھی اسلامی تعلیمات كا جز ہیں لیكن اسلامی تعلیمات كا آغاز ان سے نہیں ہوا ۔ تو پھر پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دعوت و تبلیغ كا آغاز كہاں سے شروع كیا؟

پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب لوگوں كے درمیان مبعوث ہوئے تو فرمایا كہ ایها الناس، قولوا لا اله الا الله تفلحوا، اے لوگو! خدا كے علاوه كوئی معبود نہیں ، خدا كے علاوه كوئی پرستش كے لائق نہیں ، خدا كے علاوه كسی اور كی تعظیم و تكریم نہیں كرنی اور تم اپنے سامنے ہر وه چیز جس كے سامنے جھكتے ہو یا احترام كرتے ہو ہٹا دو ۔

بعثت سے قبل اور بعد كا معاشره

پروگرام كے پہلے خطیب نے كہا كہ نہج البلاغہ میں امیر المؤمنین علیہ السلام نے بعثت سے قبل لوگوں كی جاہلیت و گمراہی كے بارے میں فرمایا كہ "پست ترین، نادان، ان پڑھ، بے هدف و بے مقصد، فتنہ و فساد میں مبتلا، بداخلاق، متكبر، غصہ سے سرشار، حق ناپذیر و لجوج لوگ تھے"۔ خداوند تبارك و تعالی نے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو اس گمراه معاشرے میں معبوث كیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناممكن كام كو ممكن كركے دكھایا اس وقت كے بدترین لوگوں كو بہترین امت میں بدل دیا یا یوں کہیں کہ ان كے اندر کی منفی اقدار و ویلوز كو مثبت اقدار ویلوز میں بدل دیا۔

یہی جو كل تك بد اخلاق تھے بعثت كے بعد عالی اخلاق كے مالك بن گئے، جو كل تك جو گمراه تھے بعثت كے بعد ہدایت یافتہ امت بن گئے ، جو كل تك بے وفا تھے بعثت كے بعد وفادار و ایثارگر امت میں بدل گئے ،كل تك جو حق گریز تھے بعثت كے بعد مطیع امت میں بدل گئے، كل تك جو متكبر تھے بعثت كے بعد متواضع امت میں بدل گئے، رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ارادے كو الله كے ارادے كے ماتحت كیا تو بدترین لوگوں كو بافضلیت ترین امت میں بدل دیا۔

خطیب محترم نے كہا كہ اس وقت جو بشر كی حالت ہے وہ بعثت سے قبل کی جاہلیت سے بدتر ہے۔ جسے ماڈرن جاہلیت كہتے ہیں جس میں ان پڑ ھ افراد كےذریعہ نہیں بلكہ تعلیم یافتہ اور پڑھے لكھوں كے ذریعہ بشریت كو شدید گمراہی میں مبتلا كردیا گیا ہے۔ ظلم و ستم، بربریت، لاكھوں بے گناه انسانوں كے قتل عام و شدید ترین جرائم تعلیم كے نام پر اور علم کے ذریعہ انجام دیئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہم كن لوگوں كو گمراه سمجھتے ہیں؟ آیا جو لكٹری و پتھر كے بتوں كی پرستش كرتے ہوں؟۔ درحالیكہ بعض اسلامی معاشروں میں مسلمانوں كی حالت ان سے بھی زیاده بدتر ہے اگرچہ یہ لكڑی و پتھر كے بتوں كی پرستش نہیں كرتے مگر مغربی تمدن، مغربی فرهنگ و مغربی نظام اور اس جیسے بدترین نظام كو اپنا كرخود كو دنیا كامیاب و ترقی یافتہ انسان سمجھتے ہیں، بشر كو اس ماڈرن جاہلیت سے نكالنے كے لئے وہی پیغام بعثت اور درس بعثت كو تكرار كی ضرورت ہے تاكہ شدید خطرات و بحران میں گرفتار بشریت كوبعثت كے ذریعہ نجات دی جاسكے۔

حقیقت بعثت اور فلسفہ نبوت

پروگرام كے دوسرے خطیب اپنی گفتگو میں كہا كہ روز مبعث وہ دن ہے جس میں قلبِ پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خداوند عالم کی جانب سے عظیم ترین امانت الہی سپرد کی گئی۔ در حقيقت عید مبعث بشریت کی نجات کا ذریعہ ہے،مسئلہ بعثت کا سب سے پہلا تعلق حقائق جہان ہستی خصوصا انسان سے ہے۔

بعثت و مسئلہ نبوت کی حقیقت

"بعثت" جہان ہستی کے حقائق میں سے سب سے عمیق ترین ہے چونکہ یہ ایک سماوی و الہی نوعیت کی ایسی حقیقت ہے کہ جس میں پروردگار عالم کی جانب سے حقائق الہی کا ناختم ہونے والا سلسلہ قلب مبارک پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جاری ہوا اور یوں "بعثت" حقائق ماوراء طبیعت اور عالم مادی کے درمیان حلقہ وصل قرار پایا۔

مراحل بعثت

بعثت ایک امر مسلسل ا ور ناختم ہونے والی حقیقت ہے۔بعثت پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس میں پیامبر واسطہ و مجرای فیض قرار پائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے ذریعے سے بقیہ مخلوقات کے لئے حقائق الہی کا باب کھل گیا ۔

انہوں نے مزید کہا: وہ تین راستے جن کے ذریعہ فیوضات الہی بندوں تک پہنچے وہ تلاوت آیات، تذکیہ اور تعلیم کتاب و حکمت ہیں۔ جو ملت و قوم حقیقت بعثت کے سامنے تسلیم ہو کر ایمان لے آئے اور اپنے اندر حقائق الہیہ کے لیئے ظرفیت ایجاد کر لے ، یہ امت بھی مبعوث ہو جاتی ہے اور دوسری قوموں و آئندہ نسلوں کے واسطہ فیوضات الہیہ قرار پاتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .