حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی میرباقری نے حرم حضرت معصومۂ قم میں مبعث نبی مکرم اسلام (ص) کی مناسبت سے منعقدہ جشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی ذمہ داری کی انجام دہی کے لئے 27 رجب المرجب کی رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور وہ ذمہ داری عظیم الہی منصوبوں کو انجام دینا ہے اور یہ منصوبے تمام انسانی معاشروں کے لئے ہیں اور کسی علاقے یا گروہ کے ساتھ مختص اور کسی ایک امت تک محدود نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مشن تمام انسانی معاشروں کے لئے ہے اور یہ مشن انسانی زندگی کے تمام ادوار کے لئے یکساں ہے۔ آنحضرت، خاتم الانبیاء ہیں اور آپ کے بعد خدا کی جانب سے کسی اور نبی کے آنے کا امکان نہیں ہے۔
خطیبِ حرم حضرت فاطمہ معصومہ نے کہا کہ تمام انسانی معاشروں کی ہدایت، پیغمبرِ اسلام (ص) کے سپرد ہے اور اس عظیم مشن کا آغاز 27 رجب سے ہو ہوتا ہے اور پیغمبرِ اسلام کی بعثت کے ذریعے عالمِ ملکوتی سے انسانوں کی طرف ایک راستہ کھل گیا ہے۔
مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے کہا کہ قرآن مجید ایک ایسا جامع منصوبہ ہے جسے خدا نے پیغمبر کو عطا کیا ہے اور پیغمبر بھی اس الٰہی کتاب کے پیغامات کو معاشرے والوں تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں، تاکہ انسانوں کو تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لے جا سکے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین میرباقری نے زور دے کر کہا کہ خدا آنحضرت کو خبردار کرتا ہے کہ بعض لوگ خدا، قرآن اور انبیاء علیہم السلام کی ہدایت سے خود کو بے نیاز سمجھتے ہوئے بغاوت کی ہے اور وہ گمراہ ہوں گے۔
استاد حوزه علمیہ نے کہا کہ آنحضرت کا بنیادی مشن پوری انسانیت کو ایک ایسے نقطے پر پہنچانا ہے جہاں تمام انسانی زندگی حقیقی عبادت کے احاطے میں آجائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ والہ و کے مشن کی راہ میں منحرف ٹولوں اور دشمنوں کی تشکیل کا ذکر تو خدا نے کیا ہے، لیکن ساتھ خدا نے نبی اکرم کو دشمنوں پر فتح کی بشارت بھی دی ہے۔
حجۃ الاسلام استاد میر باقری نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جو لوگ اپنے آپ کو پیغمبرِ اِسلام (ص) کی ہدایت سے بے نیاز سمجھتے ہیں وہ ہمیشہ نبی اکرم کے عظیم منصوبوں کے سامنے کھڑے ہوں گے اور معاشرے کی قیادت کا دعویٰ کریں گے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام میں کچھ لوگ وصیت لکھنے میں رکاوٹ بنے تھے۔
خطیبِ حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے کہا کہ پیغمبرِ اسلام کی آخری فتح میں کوئی شک و تردید نہیں ہے اور اللہ کے وعدوں کے مطابق پیغمبر کا عظیم منصوبہ عالم گیر ہو جائے گا، خواہ کچھ لوگ تخریب، شیطنت اور دشمنی ہی کیوں نہ کریں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین میرباقری نے کہا کہ تمام انسانی معاشروں میں ذکر و عبادت کے خیمے کا قیام پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اہم فرائض میں سے ہے اور اس عظیم منصوبے کے مقابلے میں استکبارِ جہاں اور دشمنوں کی طرف سے بہت سی رکاوٹیں ہیں جو کہ ظہورِ منجی عالم بشریت تک جاری رہیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا کی کتاب کے باطن کو صرف وہی لوگ حقیقی معنوں میں درک کر سکیں گے جو تزکیہ کے مرحلے پر پہنچ چکے ہوں گے اور ”مطھرون“ کے اصلی مصداق، پیغمبرِ اسلام اور معصوم ائمہ معصومین علیہم السلام کی ذوات مقدسہ ہیں۔
مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے کہا کہ اگر انسان پیغمبر کے ساتھ ہو تو وہ ظلمت سے نور کی طرف جاسکتا ہے اور تزکیۂ نفس کے امکانات سے لطف اندوز ہوسکتا ہے، کیونکہ انسانوں کا اصل معلم پیغمبرِ اسلام (ص) کی ذاتِ مقدسہ ہے اور بعثت، انسانی معاشروں کے لئے خدا کی جانب سے ایک عظیم نعمت ہے۔
استاد میر باقری نے کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم بشارت اور تنبیہات کے ساتھ انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کرتے ہیں۔
آخر میں، انہوں نے کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم سراجِ منیر ہیں اور انسان پیغمبرِ اسلام کے توسط سے خدا تک پہنچ سکتا ہے اور خدا کے عظیم فضل و کرم سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔