۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے سب سے بڑے شاہکار انسان کی صورت بھی پانی کے قطرے پر بنائی حالانکہ پانی پر تصویر کشی ناممکن ہے۔ اِن نعمتوں کے بار بار ذکر کرنے کا مقصد اللہ کا شُکر ادا کرنا ہے، اُسے یاد رکھنا ہے لیکن اکثر انسان اس سے غافل رہتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد ماڈل ٹاﺅن لاہور میں خطبہ جمعہ میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات انسان کیلئے وسیع ترین کائنات خلق کی جس میں ہر قسم کی نعتیں پیدا کیں، ایک ایسا نظام وضع کیا جس میں راحت و سکون ملے، انسان کو ایسا کوئی حکم نہیں دیا گیا جو اُس کی طاقت و بساط سے باہر ہو، ہر دو جسم و روح کیلئے نعمتیں خلق کیں اور ان کی پرورش و بہتری کے راستے بتا دیئے، پس آدمی کو روح کی ترقی اور روحانیت کی بلندی کیلئے کوشش کرنی چاہیے۔ سورہ مبارکہ الفرقان میں رات کو انسانوں کیلئے لباس قرار دینے کا ذکر ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اُس اللہ کیلئے حمد ہے جس نے ہمیں موت کے بعد زندہ کیا۔ یہاں موت سے مراد نیند ہے جسے چھوٹی موت بھی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سرور کائنات کو مخاطب کرکے فرمایا تھا کہ وہ چاہتا تو ہر علاقے کیلئے نبی بھیجتا لیکن حضور ہی کو قیامت تک کے تمام انسانوں کیلئے نبی قرار دیا اور نبوت و رسالت کا باب بند کر دیا۔ اس کے بعد امامت کا سلسلہ شروع کیا کیونکہ زمین اللہ کی حجّت سے خالی نہیں رہ سکتی۔ امامت سے ہی نظامِ عالَم چل رہا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راہِ ھدایت دکھانے کا کوئی اجر ہم سے نہیں مانگا سوائے اللہ کے حکم سے کہ میرے قرابتداروں سے مودت رکھو۔ ان کا کہنا تھا کہ زندگی میں پیش آنیوالی مشکلات میں اللہ پر توکل اور بھروسہ انسان کو حوصلہ عطا کرتا ہے۔ اس کیلئے بکثرت اللہ کو یاد کرنے کا حکم ہے۔ قرآن مجید میں جن نعمات کا تذکرہ ہے اُن میں پانی سرِ فہرست ہے۔ ارشاد ہوا کہ وہ خوشگوار ہوائیں چلاتا ہے جو رحمت کے نزول کا پتہ دیتی ہیں۔ بلندی سے ایسا پانی برستا ہے جو خود بھی پاک ہے اور دوسروں کو بھی پاک و صاف کرتا ہے۔ مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے جس سے اناج، پھل اور انسانوں و حیوانوں کی دیگر ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے جس پر مدارِ حیات ہے

انہوں نے کہا کہ ایسے دریا اور جھیلیں ہیں جن میں دو قسم کا پانی ہے۔ ایک میٹھا دوسرا نمکین اور بد مزہ مگر آپس میں نہیں ملتے۔ ایک مُنکرِ خدا نے امام جعفر صادق ؑ سے اللہ کے وجود کی دلیل مانگی تو امام نے ایک انڈہ لے کر اسے سمجھایا کہ اس میں ایک سونے کا دریا ہے، ایک چاندی کا دریا ہے لیکن آپس میں نہیں ملتے اور وہی جانتا ہے اس سے کیا پیدا ہو گا۔ جس نے چھوٹے سے انڈے میں پورا نظام رکھ دیا ہے وہی خدا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے سب سے بڑے شاہکار انسان کی صورت بھی پانی کے قطرے پر بنائی حالانکہ پانی پر تصویر کشی ناممکن ہے۔ اِن نعمتوں کے بار بار ذکر کرنے کا مقصد اللہ کا شُکر ادا کرنا ہے، اُسے یاد رکھنا ہے لیکن اکثر انسان اس سے غافل رہتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .