۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
آیت الله سعیدی

حوزہ / آیت اللہ سعیدی نے کہا: جس طرح دوسروں کے ساتھ برخورد کرنے میں انسان کے چہرے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح ان کے سلیقے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ انسان کے لئے اسلام کے اہم ترین احکامات میں سے ایک صبر و بُردباری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مشہد مقدس کے مدرسہ علمیہ الحجۃ(عج) میں حجت الاسلام و المسلمین حاج سید جعفر طباطبائی کے ایصالِ ثواب کے لئے منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سعیدی نے کہا: انسان کو کسی چیز کے بارے میں جلد فیصلہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا: اسامہ بن زید کی شان میں نازل شدہ سورۂ نساء کی آیت نمبر 94 «وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَی إِلَیْکُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا» میں اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں مامور کیا تھا کہ وہ یہودیوں کے پاس جائے اور انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دے ۔

وہاں "مرداس" نامی شخص کے علاوہ کسی نے بھی ان کی دعوتِ اسلام قبول نہیں کی اور مرداس کے علاوہ سب بھاگ گئے۔ مرداس قبولِ اسلام کا اظہار کرنا چاہتا تھا کہ اسامہ نے سمجھا کہ وہ بھی جھوٹ بول رہا ہے اور اس کا اعتماد نہ کیا اور اسے قتل کر دیا۔

شہرِ قم کے امام جمعہ نے کہا: اس کی جلدبازی کی وجہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی سخت توبیخ کی۔

انہوں نے مزید کہا: اسلام کے اہم ترین احکام میں سے ایک لوگوں کی نسبے صبر و بردباری ہے۔

آیت اللہ سعیدی نے کہا: دوسروں کا سامنا کرتے وقت جس طرح انسان کے چہرے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح ان کے سلیقے بھی مختلف ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا: تمام امتوں کو ایک نظریے اور ایک خط (لائن) پر ہونا چاہئے۔ جس طرح قرآن کریم کی سورۂ ہود کی آیت نمبر 118 «وَلَوْ شَاءَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً ۖ وَلَا یَزَالُونَ مُخْتَلِفِینَ» میں ارشاد خداوندی ہے "اور اگر تمہارا رب چاہتا تو تمام لوگوں کو زبردستی ایک امت اور ایک برحق عقیدے کا پیروکار بنا دیتا"۔ حالانکہ خداوند متعال نے متعدد بار راستے اور عقیدے کے انتخاب میں انسانوں کی آزادی کی جانب اشارہ کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .