۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیۃ اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن مومنین کے لئے شفا اور عمل نہ کرنے والوں کے لئے خسارے کا باعث ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیۃ اللہ حافظ ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن مومنین کے لئے شفا اور عمل نہ کرنے والوں کے لئے خسارے کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف بیماریوں کے لئے کئی قرآنی آیات ہیں، تیسویں پارے میں چاروں قُل نظر بد اور دیگر امراض کا علاج ہیں۔ حضور سورہ الفلق اور سورہ الناس کو امام حسنؑ و حسین ؑپر پڑھتے بھی تھے اور ان کا تعویذ بھی بناتے تھے، ان دونوں سورتوں کو معوذتین کہتے ہیں۔

آیۃ اللہ سید حافظ ریاض نقوی نے کہا کہ نمازِ شب کی بہت اہمیت ہے، نماز شب رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم پر واجب تھی لیکن ہمارے لئے پڑھنا مستحبِ ہے جس کے بہت اثرات و برکات ہیں۔

جامع علی مسجد جامعۃ المنتظر میں نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے آیۃ اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انبیاءعلیہم السلام کو بھی دیگر انسانوں کی طرح فقط اللہ کی اطاعت و عبادت کا حکم دیا گیا تھا، آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اطاعتِ خدا اور عبادت میں درجۂ کمال پر فائز تھے۔ 27 رجب کو اِقرا کے حکمِ خُداوندی کے ساتھ آپ کی بعثت کا آغاز ہوا یعنی حصولِ علم کے حکم سے ہوا۔ علم سیکھنے کا حکم سب کے لئے ہے سوائے چند غلط باتوں اور ابحاث کے تمام علوم مفید ہیں، اسی وجہ سے اُستاد کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ نماز بھی اُسی پہلی وحی کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتداء میں کعبہ میں فقط تین شخصیات نماز گزار تھیں؛ سید المرسلین ختمیءمرتبت، حضرت خدیجة الکبریٰ علیہا السلام اور امیر المومنین علی علیہ السلام۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید میں نماز کا کثرت سے ذکر ہے، اسی طرح متعدد آیات میں اوقاتِ نماز کا ذکر بھی ہے۔ سورۂ مبارکۂ بنی اسرائیل آیت نمبر 78 میں ارشاد ہوا: زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک (ظہر، عصر، مغرب و عشاء کی) نماز قائم کرو اور فجر کی نماز بھی، کیونکہ فجر کی نماز ( ملائکہ کے) حضور کا وقت ہے۔ اس آیت میں نمازِ فجر کو ” قرآن“ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ایک اور مقام پر ” دلوق الشمس“ کہا کیا گیا ہے، جس کی تفسیر جناب زرارہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے حوالے سے زوالِ شمس کی ہے۔ اوقاتِ نماز کے بیان کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مولا علی ؑنے فرمایا مومن نماز کے وقت کا بےتابی سے انتظار کرتا ہے۔ معصومین علیہم السلام نے حقیقی شیعہ کی دس صفات بیان فرمائی ہیں جن میں اہم صفت نماز کا اول وقت میں ادا کرنا ہے بالخصوص نمازِ فجر کی بہت تاکید ہے۔ طلوعِ آفتاب سے زرا پہلے نماز پڑھنے والے کو ” غافل“ کہا گیا ہے۔

آیۃ اللہ حافظ ریاض کا کہنا تھا کہ اچھے انسان کی ایک اہم صفت سچائی، صدق و صفا، راست گوئی ہے یعنی زندگی کے تمام کاموں میں سچائی و دیانت داری نظر آنا چاہئے۔ بد قسمتی سے اب عدالتیں کسی کے ” صادق و امین“ ہونے کا فیصلہ کر رہی ہیں جبکہ اِس لقب کے مکمل مصداق فقط ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یا وہ ہستیاں جن کی سیرت حضور کی سیرت کے مطابق ہے۔ ان کے علاوہ جس کے قول یا فعل میں زرہ بھی کجی و خرابی ہو اسے ہرگز صادق وامین نہیں کہا جا سکتا۔ مالی لحاظ سے اسے امین و صادق نہیں کہا جا سکتا جو غلط طریقے سے کمایا مال نیکی یا مسجد پر خرچ کرے، جیسا کہ ایک عابد نما شخص نے پھل چوری کر کے کسی غریب کو دیا اور یہ خیال کیا کہ قرآن کی رو سے گناہ کے بدلے ایک غلطی اور نیکی کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں تو امام علیہ السلام نے سمجھایا کہ حلال مال سے ایک نیکی کی جائے تو دس گنا ثواب ملے گا نہ کہ چوری کے مال سے۔رزقِ حلال کے لئے محنت و کوشش عبادت ہے۔

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے مزید کہا کہ سفیان ثوری نے امام جعفر صادق ؑکو دھوپ میں کھیت میں کام کرتے دیکھ کر دنیا طلبی کا اعتراض کیا تو امام علیہ السلام نے فرمایا یہ دنیا طلبی نہیں بلکہ حلال رزق کے لئے محنت ہے۔حلال طریقے سے رزق کمانا اور اپنے و اہل و عیال کے لئے اچھے لباس، مکان، غذا کا انتظام کرنا دین کے عین مطابق ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .