حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی عالمی یوم مہاجرین کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: انسان کو خالق کائنات نے اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کیا مگر افسوس اسی انسان نے سرکشی کی طغیانی میں انسانیت کو رسوا کیا، دربدر کیا ، انسانیت کی فلاح ،ہدایت، اچھی زندگی اور بہترین معاشرت کیلئے نبوت و رسالت کا سلسلہ شروع ہوا ، حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت انبیاء، اوصیااور بندگان خدا نے انسانیت کی فلاح کیلئے ہجرت و مصائب و آلام کا سامنا بھی کیا اور مہاجرین کی فلاح کیلئے اقدامات بھی کئے۔
انہوں نے کہا: آج انسان اگر مہاجرین کے روپ میں کہیں مہاجر کیمپ، کہیں بے یارومدد گار ہے تو یہ سب کچھ انسان کے اندر اس کی سرکشی، شیطانیت کے سبب ہے کہ جب وہ سرکشی طغیانی کی صورت اختیار کرتاہے تو اشرف المخلوقات کے عظیم درجے سے گر کر ظلمت و اندھیرنگری کا نہ صرف خود شکار ہوتاہے بلکہ انسانیت پر ظلم وجور کے وہ پہاڑ گراتاہے کہ جس کی آج کے دور میں غزہ، شام، لبنان تازہ ترین مثالیں ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاحوالہ دیتے ہوئے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانیت کی فلاح کیلئے وہ رہنما اصول چھوڑے کہ اگر انسانیت اس پر کاربند ہوجاتی تو آج دنیا واقعاً مہذب دنیا میں تبدیل ہوچکی ہوتی مگر افسوس انسان نے جس نظام کو اپنایا اسی سسٹم کی خرابی ہے کہ اس سے خود انسانیت شرمندہ و دربدر ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: انسانی حرمت کیلئے جدید دنیا نے بہت سے اصول ، ضوابط ، قواعد متعارف کرائے، کئی بین الاقوامی ادارے قائم کئے گئے مگر اس کے باوجود سرکشی کا توڑ نہ کرسکی جو بنیادی طور پر اس نظام کی ناکامی کی بنیادی وجہ ہے اسی نظام کی خرابی کے سبب انسانی ضروریات و وسائل نہ صرف مسلسل کم بلکہ اس کا دائرہ حیات تک تنگ کردیاگیااور اس کی حریت و آزادی پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کردی گئیں کہ جس انسان کو آزاد پیدا کیاگیااس کے باوجود معاشرے میں اچھے و مہذب لوگ پیدا ہوئے مگر نظام کی خرابی کے سبب وہ بھی بے بس نظر آئے۔
علامہ سید ساجد نقوی نے یونان میں ڈوبنے والی کشتی میں پاکستانیوں سمیت درجنوں افراد کی المناک اموات پر افسوس کا اظہار اور کہا: موجودہ دنیاوی سسٹم ان افراد کوزندگی کے وسائل فراہم نہ کرسکا کہ وہ بوگس ، جعلی اور دھوکہ پر مبنی سلسلے میں اپنی جانوں پر کھیل کر زندگی کی آسائشیں تلاش کرنے کیلئے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل اقدام اٹھائے گئے مگر وہ بھی ناکافی اور غیر سنجیدگی کے ساتھ اس سسٹم کی خرابی کا منہ بولتاثبوت ہے جو سادہ لوح لوگوں کو دھوکے، فراڈ، بوگس سلسلے سے باز نہ رکھ سکے اور ایک مرتبہ پھر کئی جانیں پردیس میں گہرے پانیوں کی نذر ہوگئیں۔
آپ کا تبصرہ