حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سکھر کی مختلف شیعہ تنظیموں کے رہنماؤں و معززین و شعیان حیدر کرارؑ مولانا علی بخش سجادی، مولانا ریاض حسین روحانی، سید نظام میران شاد، ڈاکٹر سید درالحسن شاہ موسوی، ایڈووکیٹ محسن سجاد اُترا و دیگر نے سکھر میں جاری فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور امن کو لاحق خطرات کے پیش نظر سکھر پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایامِ عزاء جیسے مقدس ایام میں مجبور کر دیا گیا ہے کہ ہم قومی و بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے اپنی آواز بلند کریں۔
علمائے کرام اور زعما نے الزام عائد کیا کہ 18 ذوالحجہ کو سکھر پریس کلب کے سامنے پولیس کی موجودگی میں کھلے عام "شیعہ کافر" کے نعرے لگائے گئے، یکم محرم الحرام کو بیرون شہر سے آنے والے چند شرپسند عناصر نے ایک ریلی کی صورت میں یہی نعرے لگائے، جبکہ 8 اور 9 محرم کو صالح پٹ تھانے کے اندر بھی ایسے نعرے بازی ہوئی اور یہ سب کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں ہوا۔
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ ہم نے وقتاً فوقتاً سکھر پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو ان عناصر کی نشاندہی کی، مگر بدقسمتی سے تاحال کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، ستم بالائے ستم یہ ہے کہ سکھر شہر میں سڑکوں پر فرقہ وارانہ پوسٹرز لگائے گئے ہیں اور سوشل میڈیا پر شیعہ برادری، سکھر انتظامیہ اور میونسپل سروسز کے خلاف نفرت انگیز مہم جاری ہے۔
مولانا ریاض حسین نے کہا کہ سکھر میں امن و امان تباہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں اور چند شرپسند عناصر سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے انتشار پھیلا رہے ہیں۔ چوہدری اظہر حسن نے کہا کہ ان عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔









آپ کا تبصرہ