۲۹ اسفند ۱۴۰۲ |۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 19, 2024
علامہ شہنشاہ نقوی

حوزہ/ اپنے ایک بیان میں معروف عالم دین کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل، ملی یکجہتی کونسل اور (غیر فعال) متحدہ مجلس عمل میں شامل شخصیات کی رائے حاصل کئے بغیر اس طرح کے بل کی منظوری ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے، ایسے بل کو ہم نہیں مانتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،معروف عالم دین اور خطیب نشتر پارک علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہا ہے کہ ملت اسلامیہ توہین صحابہ ترمیمی بل 2021ء کو یکسر مسترد کرتی ہے، توہین رسالتؐ، اہل بیتؑ، صحابہؓ اور اولیائے الہیؒ ایک مذہبی مسئلہ ہے، جس پر رائے دینے کا حق اسلامی تعلیمات کے حامل علمائے کرام، مذہبی جماعتوں اور دینی اداروں کو حاصل ہے۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل، ملی یکجہتی کونسل اور (غیر فعال) متحدہ مجلس عمل میں شامل شخصیات کی رائے حاصل کئے بغیر اس طرح کے بل کی منظوری ملک میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بل پر دستخط کرنے والے افراد اسلامی تعلیمات کے ماہرین نہیں اور بل پیش کرنے والے فرد پر فرقہ واریت کا الزام بھی عائد ہے، ایسے بل کو ہم نہیں مانتے اور اداروں سے ملک میں فرقہ واریت پھیلانے والے افراد پر، جو ایوانوں میں بیٹھے نظر آتے ہیں، نظر رکھنے کا مطالبہ ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .