حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ عرب امارات نے ایک نئے معاہدے کے تحت "مفتی عبداللہ بن بیہ" کی سربراہی میں شرعی فتویٰ کونسل تک فتووں کے اجراء کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شرعی فتویٰ کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جارحیت اور خلاف ورزیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے،متحدہ عرب امارات کی شرعی فتویٰ کونسل،سماج کے لوگوں اور اداروں پر زور دیتی ہے کہ وہ بغیر اجازت شرعی فتویٰ کے اجراء سے گریز کریں۔
فتویٰ کونسل نے کہا ہے کہ ایسے شرعی فتوے کے اجراء سے گریز کریں جو فتویٰ کونسل اور فتویٰ جاری کرنے کے ذمہ دار سرکاری اداروں سے منظور نہ ہو،تاکہ نفرت، فرقہ واریت، تکفیر اور تعصب کو پھیلانے سے روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ اس نئے اقدام نے متحدہ عرب امارات میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، خاص طور پر متحدہ عرب امارات سے نشر ہونے والے فتویٰ سے متعلق ٹی وی پروگراموں کی حیثیت واضح نہیں کی گئی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ "عبداللہ بن بیہ" موریطانیہ کے ایک مذہبی عالم دین ہیں جنہیں متحدہ عرب امارات نے شہریت دی ہے۔ وہ ابوظہبی کی تمام خارجہ پالیسیوں سمیت ناجائز اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا جواز پیش کرتے ہیں۔