۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر

کانفرنس سے خطاب میں تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ توہین رسالت (ص) کوئی مسلمان برداشت نہیں کرتا، لیکن توہین اہلبیت(ع) ہو رہی ہو تو کوئی نہیں بولتا، پیغام پاکستان میں کہا گیا ہے کہ آج کے بعد کوئی کسی کو کافر کہے گا تو سیدھا جیل جائیگا، اب نعرے لگ رہے ہیں لیکن پوچھا نہیں جا رہا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تحریک حسینہ پاکستان اور ادارہ منہاج الحسینؒ جوہر ٹاون لاہور کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا لاہور میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ پیغام مصطفیٰ(ص) تو ہم ہر روز سنتے ہیں، قرآن ہی پیغام مصطفیٰ(ص) ہے، قرآن نے وعظ و نصیحت کا حکم دیا ہے، ماضی میں کیا کِیا گیا، آج کیا ہو رہا ہے، کل کیا ہونیوالا ہے؟ قرآن اس پر غور کا درس دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ 80 کی دہائی میں لاہور جل رہا تھا، فرقہ واریت کو خوب ہوا دی جا رہی تھی، قبلہ صفدر حسین نجفی کے حکم پر میں نے دن رات ایک کرکے شیعہ سنی کے پاس گیا اور انہیں جوڑنے کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ اشرفیہ میں گیا تو انہوں ںے مطالبہ کیا کہ تحریف قرآن کے حوالے سے آپ کا کیا موقف ہے، ہم نے کہا جو آپ کا ہے تو ہم نے لکھ کر دیا کہ شیعہ تحریف قرآن کے قائل نہیں، تو وہ بہت حیران ہوئے اور انہوں نے ہمارا لکھا سنبھال کر رکھ لیا، ایک دیوبندی مدرسے میں دھماکہ ہوا، ہم تعزیت کیلئے گئے، وہاں ایک مولوی نے کہہ دیا کہ آپ کافر ہیں، ہم کافروں سے تعزیت نہیں لیتے، ہم نے کہا ٹھیک ہے، آپ نے عزت دی، ہم واپس لوٹ آئے، ہم نے وحدت کیلئے سب کچھ برداشت کیا، کیونکہ ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، پاکستان کی بقاء کی بات کی ہے، سلامتی کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت (ص) کوئی مسلمان برداشت نہیں کرتا، لیکن توہین اہلبیت ہو رہی ہو تو کوئی نہیں بولتا، پیغام پاکستان میں کہا گیا ہے کہ آج کے بعد کوئی کسی کو کافر کہے گا تو سیدھا جیل جائے گا، اب نعرے لگ رہے ہیں، لیکن پوچھا نہیں جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ یکساں قومی نصاب کی آڑ میں ایک فرقہ کو مسلط کیا جا رہا ہے، نئے یکساں قومی نصاب میں ناصبیت کو کوٹ کوٹ کر بھر دیا گیا ہے، جنگ بدر لکھی جاتی ہے، علی کا نام نہیں، نزول ملائکہ کا ذکر جنگ بدر میں نہیں، قیدیوں کیساتھ مثالی سلوک کیا گیا، اس کا ذکر ہی نہیں، جنگ احد میں علی(ع) کیلئے ذوالفقار تلوار نازل ہوئی، لیکن جنگ احد کے ذکر میں علی (ع) کا ذکر تک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ دس برسوں میں اہلبیت کتابوں میں دکھائی نہیں دیں گے، جنگ خندق میں علی (ع) کا ذکر نہیں، جو اصل کردار ہے، علی کو کل ایمان بنا کربھیجا گیا، اس کا ذکر تک نہیں، نصاب میں تعصب کی یہ بنیادیں شرپسند عناصر رکھوا رہے ہیں، ان بنیادوں کو مسمار نہ کیا گیا تو آپ اہلبیت (ع) کو بھول جائیں گے، فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن کے مسلمانوں پر جو ظلم ہو رہا ہے، اس پر کوئی بولنے کیلئے تیار نہیں، حدیث ہے کہ جو مسلمانوں کیلئے فکر نہ کرے، وہ مسلمان نہیں، ہمیں سوچنا ہوگا، یمن ہو، عراق، شام ہو، افغانستان ہو، ہمیں ان مسلمانوں کے بارے میں سوچنا ہوگا، دشمن ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہا ہے، ہمیں بیداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ پیغام مصطفیٰ وحدت کا ہی پیغام ہے، اللہ نے اسے نعمت قرار دیا کہ مصطفیٰ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا ہے، ہمیں دلوں سے کدورتیں دور کرکے انہیں جوڑنا ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .