۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
علامہ عبدالخالق اسدی

حوزہ/ لاہور میں کابینہ کے عہدیداروں سے خطاب میں کہا کہ یکساں قومی نصاب کے نام پر ناصبیت کو فروغ دینے کی سازش کی جا رہی ہے، اس کیلئے ایک کالعدم تنظیم فعالیت دکھا رہی ہے اور ناصبیت اور متنازع شخصیات کو نصاب کا حصہ بنا کر اپنے عقائد شیعہ اور سنی پر مسلط کرنے کی سازش کر  رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ پاکستان شیعہ اور سنی نے مل کر بنایا تھا، اور اس کے تحفظ کیلئے بھی دونوں مکاتب فکر نے قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی پاکستان میں اکثریت ہیں، لیکن ایک چھوٹا سا ناصبی گروہ ان دونوں مکاتب فکر پر اپنی فکر مسلط کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

لاہور میں کابینہ کے عہدیداروں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یکساں قومی نصاب کے نام پر ناصبیت کو فروغ دینے کی سازش کی جا رہی ہے، اس کیلئے ایک کالعدم تنظیم فعالیت دکھا رہی ہے اور ناصبیت اور متنازع شخصیات کو نصاب کا حصہ بنا کر اپنے عقائد شیعہ اور سنی پر مسلط کرنے کی سازش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکساں قومی نصاب اپنے ہدف کی بجائے دو قومی نظریہ کو محو کر رہا ہے، اس میں معاشرتی علوم، اردو اور اسلامیات میں دین اسلام کے مسلمہ عقائد کو تبدیل کیا گیا اور یہ مکتب تشیع کے عقائد سے متصادم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، مگر حکومت نے اس معاملے کی حساسیت کو نظرانداز کیا ہے، وزارت مذہبی امور نے عجلت میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور صدیوں سے رائج دورد شریف کو تبدیل کر دیا گیا، اسی نوٹیفکیشن کے تحت نصاب میں بھی دورد ابراہیمی کو بھی تبدیل کر دیا گیا، یہ دورد ابراہیمی دنیا کے تمام مسلم مسالک کے درمیان متفق علیہ دورد ہے، اس میں ترمیم برداشت نہیں کی جائے گی، حکومت یہ نوٹیفکیشن فوری واپس لے۔

انہوں نے کہا کہ اہلبیت علیہ السلام کے مخالفین کو ہیرو بنا کر نصاب میں پیش کیا جا رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان شخصیات کو نصاب میں شامل کیا جائے جو تمام فرقوں کی مشترکات ہیں، اور جن پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ زکوۃ پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، مگر بعض موارد پر اختلاف ہے، اس میں شیعہ طلبہ پر وہ نظریات نہ مسلط کئے جائیں،صوفیاء کی تاریخ میں اہل تشیع فلاسفر اور فقہاء کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان شخصیات کو بھی اسلامیات میں شامل کیا جائے، نصاب میں خاندان بنو اُمیہ تو شامل ہیں لیکن اہلبیت اطہارؑ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دعائے کمیل اور صحیفہ سجادیہ سے دعاوں کو نصاب میں شامل کیا جائے، امام مہدیؑ کی شخصیت کو بھی نصاب کا حصہ بنایا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .