۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ

حوزہ / تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے نمائندہ وفد نے وفاقی وزیر مذہبی امور سے ملاقات کی ہے جس میں پیر نور الحق قادری کو شیعہ مطالبات، مکتب تشیع میں پائی جانیوالی بے چینی و اضطراب کی طرف متوجہ کیاگیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے نمائندہ وفد نے وفاقی وزیر مذہبی امور سے ملاقات کی ہے جس میں پیر نور الحق قادری کو شیعہ مطالبات، مکتب تشیع میں پائی جانیوالی بے چینی و اضطراب کی طرف متوجہ کیا گیا اور حکومت کو آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے پیش کردہ مطالبات پیش کئے گئے۔

اس ملاقات میں وفاقی وزیر مذہبی امور سے مطالبہ کیا گیا کہ شیعہ طلباء کیلئے جداگانہ شیعہ دینیات کا دوبارہ اجراء کیا جائے،حکومت کاجاری کردہ یکساں نصاب تعلیم متعصبانہ ہے لہذا اسے سب کیلئے قابل قبول بنایاجائے۔ شیعہ جامع مسجد پشاور کے المناک سانحہ کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاجائے، متاثرین کے نقصانات کی تلافی اور امدادی پیکج کااعلان کیاجائے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری کی جانب سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مطالبات کے بارے میں مثبت پیشرفت کی یقینی دہانی سمیت کہا گیا کہ اتحاد بین المسلمین اور بین المذاہب ہم آہنگی ہمارا منشور ہے۔ ہم تمام مکاتب فکر کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

اس ملاقات میں سید حسن کاظمی، حجۃ الاسلام غضنفر عباس ملک، حجۃ الاسلام سید قمر حیدر زیدی، حجۃ الاسلام شبیہ الحسن کاظمی، ذوالفقار علی راجہ اور ذوالقرنین حیدر شامل تھے۔

اس موقع پر ٹی این ایف جے کے مرکزی سیکرٹری تعلقات علامہ سید حسن کاظمی نے وفاقی وزیر کو شیعہ مطالبات اور مکتب تشیع میں پائی جانیوالی بے چینی و اضطراب کی طرف متوجہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے پیش کردہ مطالبات پر فوری عمل درآمد کرے۔

انہوں نے کہا: یکساں نصاب تعلیم ہر شہری کا خواب ہے لیکن مسلمہ مکاتب کے لیے قابل قبول نصاب کے بجائے جو کورس یکساں نصاب کے نام پر جاری کیا گیا ہے اس میں قرآن و سنت سے متصادم نظریات شامل ہیں لہٰذا اہل تشیع طلباء کے لیے جداگانہ شیعہ دینیات کا دوبارہ اجراء کیا جائے۔

ٹی این ایف جے کے وفد نے پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں منظور کیے گئے متنازعہ فیملی لاء بل کو مکتب تشیع کے عقائد اور آئین کے آرٹیکل 227 کے منافی اور پرسنل لاز میں مداخلت کا راستہ کھولنے کے مترادف قرار دیا اور اس ترمیم کو فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

سید حسن کاظمی نے عزاداری پر ناروا پابندیوں، عقائد میں مسلسل مداخلت، نوحوں پر پابندی، تکفیری شدت پسند کالعدم گروپوں کی نئے ناموں سے سرگرمیوں اور ملک میں دہشتگردی کی تازہ لہر بالخصوص سانحہ شیعہ جامع مسجد کوچہ رسالدار پشاور کے متاثرین کے نقصانات کی تلافی، امدادی پیکج اور سانحہ کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔

ٹی این ایف جے کے وفد نے ملک میں بے گناہوں کی شیڈول فور میں شمولیت کو ظلم و زیادتی قرار دیتے ہوئے اسے انتہاء پسندوں کو ریلیف دینے کا باعث قرار دیا۔

آخر میں وفد نے ملک میں قیام امن کو یقینی بنانے، پاکستان کی خوشحالی و استحکام کیلئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے قائد آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی قیادت میں عملی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے وفد کی معروضات کو بغور سن کر ان پر مثبت عمل درآمد کا وعدہ کیا اور کہا کہ حکومت تمام مکاتب فکر کے حقوق کی یکساں ادائیگی پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین اور بین المذاہب ہم آہنگی ہمارے منشور کا حصہ ہے۔ جس کے لیے ہم تمام مکاتب فکر کو ساتھ لے کر چلیں گے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .