۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ سبطین سبزواری

حوزہ/ مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل: یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلکی سوچ کو قوم پر مسلط نہیں ہونے دیں گے،’ متنازع بنیاد اسلام بل‘ کے مسلط کرنے میں ناکامی کے بعد درود ابراہیمی میں تبدیلی اور اب متنازع نصاب تعلیم سے ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکومت ضیاءالحق کی فرقہ وارانہ پالیسی سے بھی آگے نکل گئی ہے۔ نیز مجوزہ نصاب آئین اور وحدت امت اسلامی کے خلاف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ شیعہ علماءکونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے یکساں نصاب کے نام پر متنازع مواد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ نصاب مسلکی کہا جاسکتا ہے ،تمام مکاتب فکر کا متفقہ نہیں ہے۔تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کریں گے۔اس حوالے سے قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی پالیسی کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلکی سوچ کو قوم پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ مجوزہ نصاب آئین اور وحدت امت اسلامی کے خلاف ہے ۔ ریاست مدینہ کے دعویدار متنازع نصاب تعلیم کے نام پر قوم کو انتشار کا شکار کر رہے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک سازش کے تحت جنرل ضیاءالحق کے آمرانہ دور سے فرقہ وارانہ تفریق پیدا کی جارہی ہے ،تاکہ مکتب اہل بیت کے پیروکاروں کو دیوار سے لگایا جائے مگر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دشمن کوہمیشہ اپنے منہ کی کھانی پڑی۔ انہوں نے واضح کیا کہ’ متنازع بنیاد اسلام بل‘ کے مسلط کرنے میں ناکامی کے بعد درود ابراہیمی میں تبدیلی اور اب متنازع نصاب تعلیم سے ثابت ہوگیا کہ موجودہ حکومت ضیاءالحق کی فرقہ وارانہ پالیسی سے بھی آگے نکل گئی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نصاب تعلیم میں سے اہل بیت اطہار کا تذکرہ نکال دیا گیا ہے۔ کربلا کا ذکرتک نہیں ہے، اور واضح کیا کہ کسی ایسے نصاب تعلیم کو تسلیم نہیں کرتے جو ذکر اہل بیت سے خالی ہو ۔ اہل بیت کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہو سکتا تو نصاب کیسے مکمل ہوگا ؟۔

انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی طرف سے واضح طور پر تحفظات سے آگاہ کردیاگیا تھا، نصاب کمیٹیوں میں شیعہ ممبران نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یکساں نصاب تعلیم کو متفقہ بنانے کی تجاویز دیں لیکن یقین دہانی کے باوجود عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ متنازع نصاب کو واپس لیا جائے۔ مکتب اہل بیت کے تحفظات کو دور کیا جائے ،ورنہ اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت مکتب اہل بیت کے نقطہ نظر کو نصاب میں شامل کرے گی ،ورنہ قومی قیادت کے فیصلے پر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .