حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے یکساں نصاب پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی نصاب میں مشترکات پر توجہ دی جائے، نفرت اور اختلاف پیدا کرنے والے امور کو شامل نہ کیا جائے۔درود میں تبدیلی پر اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ نئے متعارف کروائے گئے درود میں شامل عبارت کی تائید قرآن و سنت سے نہیں ہوتی، اسے درست کیا جائے۔
جامعتہ المنتظر میں رئیس الوفاق آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت منعقدہونے والے اجلاس میں واضح کیا گیا کہ یکساں قومی نصاب کے نام پر تیار کردہ سلیبس قرآن و سنت، آئین پاکستان اور قومی وحدت کی روح کے منافی ہے ۔ نصاب سے اہل بیت اطہارؑ اور امہات المومنین رضی اللہ عنہم کا تذکرہ ختم کردیا گیا ہے یا اجمالی طور پر ذکر کیا گیا ہے ۔جنگ خندق ،خیبر اور دیگر غزوات میں حضرت علی علیہ السلام کے کردار کا ذکر ختم کردیا گیا ہے ،جبکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اسلام کی دعوت و تبلیغ کے پہلے جلسے میں حضرت ابو طالب علیہ السلام کا ذکر ختم کردیا گیا ہے جو اس جلسے کے میزبان تھے۔ اسی طرح حضرت امام حسن اور امام حسین علیہ السلام کا نصاب میں ذکر ہی نہیں کیا گیا جو کہ ناقابل برداشت ہے۔
علامہ محمد افضل حیدری نے توقع کا اظہار کیا کہ حکومت نصاب پر تحفظات کو دور کر کے نظرثانی کرے گی اور اسے یکساں نصاب کو قابل قبول بنائے گی تاکہ یکساں نصاب تعلیم تعصبات سے پاک ہو۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیر تعلیم اور دیگر اعلیٰ حکام کو متعدد شیعہ اداروں، تنظیموں کی طرف سے متنازعہ نصاب کی خامیوں کی نشان دہی کے ساتھ بہتری کی تجاویز بھیج دی گئی ہیں۔کسی عوامی ردعمل سے پہلے حکومت فوری طور پر نصاب کی اصلاح کرے۔اجلاس میں وقف املاک ایکٹ کو شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کی طرف سے متنازع قانون پر نظر ثانی کا اقدام لائق تحسین قراردیا گیا اور کہاگیا کہ حکومت نے اتحاد تنظیمات مدارس کے مطالبے پر کمیٹی تشکیل دی جو کام کر رہی ہے، اس حوالے سے پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔انشاءاللہ سفارشات کے مطابق قومی اسمبلی سے ایکٹ میں ترمیم ہوںگی اور اس وقت تک متنازع قانون پر عمل درآمد نہیں ہو گا۔