حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یکساں نصاب تعلیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک پہلے ہی لاتعداد بحرانوں کی زد میں ہے یہاں کوئی نیا پینڈورا بکس کھولنے کی کوشش نہ کی جائے۔یکساں نصاب کے نام پر ایسا نصاب متعارف کرایا جا رہا ہے جو متعصب ذہن کی تخلیق ہے اور فرقہ واریت پر مبنی ہے۔ماضی کی غلط منصوبہ بندیوں کی سزا پوری قوم آج تک بھگت رہی ہے۔نفرتوں کی آبیاری کے نتیجے میں ہمیں ہزاروں جنازے اٹھانے پڑے۔
انہوں نے کہا کہ آج متنازع نصاب کے ذریعے مسلکی اختلافات کو اچھال کر گلی کوچوں اور تعلیمی اداروں تک منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان عناصر کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے جو وطن عزیز کو ہر وقت اضطراب کا شکار رکھنا چاہتے ہیں۔کسی ایک کا عقیدہ کسی دوسرے پر ٹھونسنے کی قطعاً اجازت نہیں ۔غیر مسلم کو بھی جبری طور پر مسلمان نہیں کیا جا سکتا۔نفرتوں کو رواج دینے کے اس سلسلے کو اب رکنا چاہئیے۔یہ ملک ایسی کسی نئی شرپسندی کا متحمل نہیں ہے۔جس طرح ملک میں بسنے والی مختلف قومیں اپنی انفرادی شناخت رکھتی ہیں اسی طرح شیعہ سنی بھی اپنے اپنے مختلف مذہبی نظریات رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اختلافات میں الجھانے کی بجائے مشترکات پر باہم رکھنے کے لیے ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔نصاب کمیٹی متعصب افراد کی جگہ معتدل، بابصیرت اور دور اندیش علمی شخصیات پر مشتمل ہو۔انہوں نے وزیراعظم اور وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ اس سنگین صورتحال کا درک کرتے ہوئے اسے روکا جائے۔ اختیارات کی آڑ میں کیے گئے کسی بھی ایسے فیصلے کو عوام قبول نہیں کریں گے جس سے کسی کے بنیادی عقائد کو ٹھیس پہنچنے کا خدشہ ہو۔