حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ مجمع المدارس نے 20 تا 27 مارچ تک ہفتہ پاکستان منانے اور ملک گیر کانفرنسز بعنوان"وطن کی فکر کر ناداں" منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت گوجرانولہ اور کراچی میں پیغام پاکستان کانفرنسز کا انعقاد ہوا۔ جس کی صدارت تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کی۔
گوجرانوالہ کانفرنس میں علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری (امیر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان )، پیر غلام رسول اویسی صاحب (آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ)، علامہ مفتی زبیر فہیم صاحب ( صدر اتحاد المدارس)، مفتی سید عاشق حسین، مخدوم محمد عاصم صاحب ، مفتی علامہ اصغر عارف چشتی صاحب ، ڈاکٹر سید محمود غزنوی اور مفتی گلزار احمد نعیمی نے خطاب کیا۔
علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مملکت پاکستان کے اندر پوری قوم کو کربناک و دردناک حالت کا سامنا ہے۔ رسوائی وذلت اس ملت کے دامن گیر ہو چکی ہے اور قوم و حکمران سب ضلالت یعنی درست راستہ اختیار کرنے کے بارے میں حیرت اور تذبذب کا شکار ہیں۔ قرآن کے مطابق اضل السبیل انہی حیران و متذبذب لوگوں کی راہ ہے۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے ایسے متذبذب لوگوں کو *ھَمَجٌ رَعَاعٌ* یعنی حشرات کے ایک ریوڑ سے تعبیر کیا ہے کہ جدھر ایک حشرا اڑے دوسرے اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو نہیں معلوم کہ ملک کیسے چلانا ہے، جس مشکل میں قوم گرفتار ہے اس سے کیسے نکلنا ہے۔ پارلیمان میں دینی، قومی مسائل حل کرنے کے لیے بیٹھے سب سے زیادہ ضلالت کا شکار ہیں، کسی بھی دنیوی و دینی قانون سے نابلد لوگ ظلمات میں ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں۔ اسی طرح مذہبی راہنما بھی علامہ اقبال کے کلام کے مصداق قوم اور قوموں کی امامت کے بارے میں لاعلم ہیں اور پوری قوم سمیت یہ تمام طبقات اپنی نجات استعماری نظام کی نجاست میں ڈھونڈ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ غلامی کا نظام قوموں کے لئے بدترین نجاست ہے۔ اسکا تعلیمی نظام، اسکا کلچر، اسکی تہذیب، اسکی فرہنگ، اسکی زبان، اسکا قانون جس کو ہم فخریہ طور پر اپنائے بیٹھے ہیں ہماری سب سے بڑی نادانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقویٰ سے باہر انسانی زندگی تباہ ہے۔ انسانی زندگی نابود ہوکر حیوانی زندگی میں تبدیل ہو جاتی ہے، اس پر ثبوت موجودہ نسل ہے کہ اس بےتقویٰ زندگی میں انسانی زندگی نظر نہیں آتی۔ فاسد نظام نے عوام کو جکڑ رکھا ہے، اب عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس فاسد نظام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا ہمیشہ کی طرح اب بھی فریب خوردگی میں زندگی گزارنا چاہتے ہیں؟۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ چند روز قبل وزیراعظم نے کہا تھا کہ ملک میں قانون کی نہیں بلکہ طاقت کی حکومت ہے، یعنی جس کی لاٹھی ہے، بھینس اسی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کی طرف سے ایسا بیان آنا تمام سیاسی و سماجی حلقوں کیلئے شدید تعجب کا باعث تھا، ایک طرف وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ملک میں قانون کی حکومت نہیں تو دوسری طرف خود اقتدار کی مسند پر براجمان بھی ہیں، اس زاویہ سے وزیر اعظم کے بیان کو دیکھا جائے تو صورتحال مزید تشویشناک ہو جاتی ہے، گویا ملک میں کوئی بھی باقاعدہ نظام موجود نہیں، جمہوریت، انتخابات، پارلیمنٹ وغیرہ یہ سب ایک دھوکہ ہیں، جو عوام کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں عوام کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے کہ جس ملک میں صبح شام شفاف جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے، وہاں کا وزیراعظم اعتراف کر رہا ہے کہ ملک میں قانون کی بجائے طاقت کی حکومت ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اگر ہم اس سال گذشتہ پچہتر سالہ تاریخِ پاکستان کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ وزیراعظم کا بیان سو فیصد حقیقت پر مبنی ہے اور یہ وہ سچ ہے جسے ہمیشہ عوام سے چھپایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس فاسد نظام سے جان چھڑانا چاہتے ہیں یا ہمیشہ کی طرح اب بھی فریب خوردگی میں زندگی گزارنا چاہتے ہیں؟
واضح رہے کے ہفتہ پاکستان کے تحت اسلام آباد، گلگت، پشاور، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان سمیت دیگر شہروں میں بھی کانفرنسز ہونگی اور مرکزی کانفرنس 23 مارچ کو جامعہ عروۃ الوثقی لاہور میں ہوگی۔