۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
علامہ جواد نقوی

حوزہ/ لاہور میں خطاب کرتے ہوئے تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ نے کہا کہ وہ قوتیں جانتی تھیں کہ وزیراعظم کی مقبولیت ہے، لیکن ان میں معاملات چلانے کی صلاحیت نہیں، اب بھی یہی ہو رہا ہے کہ جتنی حکومت ناکام ہو رہی ہے، اتنی ہی مضبوط ہو رہی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وزیراعظم کو اقتدار میں لانے والی قوتوں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہی انہیں اقتدار دلایا تھا اور اب بھی منظم منصوبہ بندی کے تحت ہی سارا پلان ہو رہا ہے۔

لاہور میں خطاب کرتے ہوئے تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ نے کہا کہ وہ قوتیں جانتی تھیں کہ وزیراعظم کی مقبولیت ہے، لیکن ان میں معاملات چلانے کی صلاحیت نہیں، اب بھی یہی ہو رہا ہے کہ جتنی حکومت ناکام ہو رہی ہے، اتنی ہی مضبوط ہو رہی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بطور پاکستانی ہمیں اس صورتحال سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے، ہمیں تماشائی کا کردار نہیں ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب پارلیمانی نظام کی بساط لپیٹ کر صدارتی نظام لانے کا منصوبہ بن چکا ہے، کہا جائے گا کہ پارلیمانی نظام ناکام ہو چکا ہے، اس لئے صدارتی نظام ہی ملک کو بحرانوں سے نجات دلا سکتا ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں عوام براہ راست اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں جبکہ صدارت نظام میں عوام پارلیمانی نمائندے چنتے ہیں اور پھر یہ نمائندے صدر کا انتخاب کرتے ہیں اور صدر اپنی کابینہ بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ربط یہ ہے کہ پہلے عوام کو پارلیمانی نظام سے مایوس کر دیا جائے، اس حکومت نے عوام کو بھرپور طریقے سے مایوس کیا ہے، سوائے ترقی کے باقی ہر کام ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران مسلسل کہہ رہے ہیں گھبرانا نہیں، یہی پلان ہے کہ مایوسی پھیلا دی جائے اور اسی پر عمل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم بیدار رہے اور ملک کیخلاف ہونیوالی سازش کا ادراک کرے، نہ کہ اس کا حصہ بن جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .