حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ صوبائی دفتر وحدت ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں شفت آف پاور ہورہی ہے۔خطہ میں تبدیلی کا اثر ملک خداداد پاکستان پر بھی پڑھے گا۔حکومت کی غلط پالیسوں کی وجہ سے عوام مہنگاہی کی چکی میں پس رہی ہے۔ملک کو آئی ایم ایف کے آگئے گروی کردیا ہے۔ملک میں پاپولر پولیٹیشن کو پنپنے نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شیعہ و سنی علماء کرام اپنے خطبے اور مجالس میں بھائی چارے کا پیغام دیں۔تمام مکاتب فکر کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی بسر کرنیکا آئینی حق حاصل ہے۔موجودہ ملکی سیاسی صورتحال میں ملک و قوم کو نقصان ہورہا ہے۔سیاسی حکمران غیر اخلاقی گفتگو کر کے اپنی جہالت کا ثبوت دے رہے ہیں۔موجودہ ملکی سیاسی صورتحال میں وطن عزیز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملکی موجودہ حالات کے پیش نظر کراچی نشترپارک میں منعقدہ 27 مارچ کے جلسہ کو ملتوی کرتے ہیں۔کراچی سلمان حیدر کے قاتلوں کی عدم کرفتاری سندھ حکومت اور ریاستی اداروں کی نا اہلی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ قومی یکساں نصاب کے نام پر پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مذہبی رواداری کو سبوتاژ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ وہ نادیدہ طاقتیں جو ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی وہی آج یکساں نصاب کے ذریعے وطن عزیز کے امن کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔حکومت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ یکساں نصاب کو اس وقت تک قبول نہیں کیا جائے گا جب تک ملت تشیع کے تحفظات کو دور نہیں کر دیا جاتا۔ہم یکساں قومی نصاب کو مسترد کرتے ہوئے اس کی اصلاح کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔پشاور بم دھماکہ سمیت دیگر واقعات اسی سازش کی کڑی ہیں۔ہم نے مادر وطن کے امن و سکون کے لیے ان گنت قربانیاں دیں ہیں۔ریاستی ادارے ملت تشیع کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا آئینی کردار ادا کریں۔وطن عزیز کو شدت پسندوں اور ان کے سہولت کاروں سے پاک کیا جائے۔ملک دشمن منفی طاقتیں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا مطلب ملک و قوم کی سلامتی اور امن کو داؤ پر لگانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری کو جرم قرار دیتے ہوئے عزاداروں پر مقدمات کا اندراج کیا جاتا ہے۔ ریاستی اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنے اختیارات کو استعمال کرنا ہو گا۔ کسی متعصب افسر کو یہ قطعاً حق حاصل نہیں کہ وہ اختیارات سے تجاوز کرے۔وفاقی و صوبائی حکومتوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ شدت پسند عناصر کو خوش کرنے کے لیے عزاداروں کے خلاف جاری اس سلسلے کو ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ شیعہ مسنگ پرسنز پر حکومت اور ادارے سرد مہری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے جبری گمشدہ نوجوانوں کو منظر عام پر لایا جائے اور ملک کے قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کیا جائے۔ہم قانون و آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی بحران کو آئینی انداز میں حل کیا جانا ہی ملک و قوم کے مفاد میں۔ ایک جمہوری ریاست کسی دوسرے نظام حکومت کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ امریکہ اور اس کے حواریوں کی جب تک پاکستان اور اس خطے میں مداخلت ختم نہیں ہو جاتی تب تک بحران پیدا ہوتے رہیں گے۔
کانفرنس میں علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ مختار امامی،علامہ نثار قلندری،علامہ باقر عباس زیدی،علامہ مبشر حسن،علامہ ملک عباس،میر تقی ظفر سمیت دیگر علمائے و زاکرین موجود تھے۔