حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور اصلاح نصاب کمیٹی کے کنوینیر مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاستی ادارے جبر کے ذریعے سات کروڑ شیعوں پر ان کے مذہبی عقائد و تعلیمات کے خلاف دینیات مسلط کرنا چاہتے ہیں جو کہ آئین پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے ملت جعفریہ کے احتجاج کو مسلسل نظرانداز کرکے قوم و ملت کو منفی میسج دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی سازش شرمناک ہے مذہبی عبادت اور عزاداری کو جرم قرار دے کر سینکڑوں جھوٹی ایف آئی آرز کا اندراج نصاب تعلیم میں شیعہ مذہبی تعلیمات کو نظرانداز کرنا اور پھر ماورائے آئین و قانون شیعہ مسنگ پرسنز کا معاملہ اس بات کا عکاس ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں اس ملت کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ملت جعفریہ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے موقف میں ہمآھنگی لازمی ہے۔ اور یہ موقف قومی غیرت عزت و وقار اور مکتب اھل بیت کا ترجمان ہونا چاہیے۔ یہ بات واضح ہے کہ ملت کے تمام طبقات متنازعہ یکساں نصاب تعلیم کو مسترد کر چکے ہیں اب آئندہ کے لایحہ عمل کے بارے میں مشترکہ قومی موقف اور مشترکہ لایحہ عمل کی تشکیل ضروری ہے۔