حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم بحیثیت پیروکاران اہل بیتؑ و مکتب تشیع حالیہ متنازعہ توہین صحابہ ترمیمی بل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس پیش کردہ بل میں موجود لفظ توہین کی وضاحت کی جائے اور اس کی حدود و قیود معین کی جائیں۔
اپنے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلم تاریخی حقائق یا اپنے مذہبی مسلم نظریات بیان کرنا اور ان کی ترویج و تبلیغ کرنا توہین کے زمرے میں نہیں آتا، اگر ان کی حدود قیود کو معین اور واضح نہیں کیا جاتا تو ہم ہرگز اس بل کو قبول نہیں کرسکتے کیونکہ یہ بل مذہبی منافرت و دہشت گردی جیسے ناسور کو پروان چڑھائے گا، اس سلسلے میں تمام اراکین سینٹ اور صدر مملکت سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس متنازعہ ترمیم کو کسی صورت پاس نہیں کریں گے۔