۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ جب تک توہین اور دیگر عناوین کی تعریف، حدود و قیود کو مشخص اورواضح نہیں کیا جاتا کسی قسم کی قانون سازی مزید نفرت کو فروغ دے گی،ایسی کوئی بھی قانون سازی قبول نہیں جو معاشرے میں بدامنی، انتشار، تفریق اور تقسیم کا موجب بنے،فوجداری ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہر نوع کی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان نے کہاہے کہ ملت جعفریہ پاکستان فوجداری ترمیمی بل 2021ءکے ذریعے 298 اے میں قومی اسمبلی سے ہونے والی ترمیم کو مسترد کرتی ہے۔توہین اور دیگر عناوین کی تعریف،اس کی حدود و قیود کو مشخص اور واضح کئے بغیر کسی قسم کی قانون سازی یکطرفہ اورمتصبانہ سوچ کو عوام پر مسلط کرنے کے مترادف ہے ۔

قومی اسمبلی میں پاس کیے گئے متنازعہ بل پر تبصرہ کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا کہ یہ ترمیم ملکی داخلی سلامتی کےلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگی اور ایسی کوئی بھی قانون سازی معاشرے میں بدامنی، انتشار، تفریق اور تقسیم کا موجب بن سکتی ہے۔جس کی کوئی باشعور اور ذمہ دار پاکستانی ہر گز اجازت نہیں دے سکتا۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس اہم ترمیم کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاگیا جو کہ افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ امر ہے تاہم انہوں نے ایوان بالا کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ اس متصبانہ ترمیم سے آگاہ رہیں اور معاملے پرسنجیدگی سے غورکرکے اسے منظور نہ ہونے دیں۔ بصورت دیگر اس ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہر نوع کے اقدام کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان نے گزشتہ روز فوجداری ترمیمی بل 2021ءکے ذریعے 298 اے کے قانون میں ترمیم کے بل کی قومی اسمبلی سے منظور ی کو ملک میں امن وامان کی صورتحال سبوتاژ کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی قانون سازی تکفیری انتہاءپسندوں کے ہاتھ میں ایک تیز دھار خنجر اور دھماکہ خیز مواد سونپنے کے مترادف ہوگا کیونکہ ماضی میں اس کا مشاہدہ کیا جاچکاہے کہ گڑھے مردے اکھاڑ کر اور غلیظ مہم اور نفرت انگیزنعروں کے ذریعے نہ صرف فرقہ واریت کا بازار گرم کیا گیا بلکہ نفرت کا ایسا لاوہ پکایا گیا جس نے ملک میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اورکشت و خون کا بازار گرم کیاجسے ٹھنڈا کرنے میں حکمران آج تک ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہاکہ اس مسود ہ بل پر چند افرادسے دستخط لیئے اورایسا متنازعہ،متعصبانہ اور منفی عمل و اقدام اٹھایاگیا جس کے نتائج معاشرے پر انتہائی مضر ثابت ہونگے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہماری قیادت کئی عشروں سے متفقہ قانون سازی کےساتھ ساتھ معاشرے میں مذہبی سیاسی ہم آہنگی اور یکجہتی کے حوالے سے نہ صرف اپنا کلیدی کردا ادا کرتی آئی ہے بلکہ ہمیشہ ایسی متنازعہ قانون سازی سے قوم کو بچانے کے لیے حکمرانوں کو متوجہ کرتی رہی ہے تاکہ معاشرے میں تقسیم اورنفرت کو پنپنے کا موقع ملے نہ ہی فتوں اور تکفیر کے لیے راہ ہموار ہو اور داخلی امن سلامتی قائم رہے۔

ترجمان نے آخر میں چیئرمین سینیٹ آف پاکستان اور سینیٹرز (ارکان ایوان بالا)کو بھی متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ داخلی سلامتی کا ایشو ہے اورحساس ترین معاملہ ہے امید ہے اس پر آنکھیں بند کرکے منظوری یا دستخط نہیں کئے جائینگے بلکہ ایسے مسودہ کو مسترد کر کے ملک و قوم کو مزید انتشار، تقسیم اور نفرت میں مبتلا کرنے سے بچایا جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .